چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس

چیف ایگزیکٹو آفیسر قائداعظم انٹرنیشنل ہسپتال شوکت علی بنگش، سابق سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن کراچی غلام مصطفی پھل، سابق چیئرمین ورکرز ویلفیئر بورڈ کوئٹہ خواجہ صدیق اکبر، سابق سیکرٹری وزارت پانی و بجلی شاہد رفیع سمیت دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے اور 17 انکوائریوں اور 2 انوسٹی گیشنز کی منظوری

بدھ 26 ستمبر 2018 19:48

چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس
اسلام آباد ۔ 26 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2018ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے چیف ایگزیکٹو آفیسر قائداعظم انٹرنیشنل ہسپتال شوکت علی بنگش، سابق سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن کراچی غلام مصطفی پھل، سابق چیئرمین ورکرز ویلفیئر بورڈ کوئٹہ خواجہ صدیق اکبر، سابق سیکرٹری وزارت پانی و بجلی شاہد رفیع سمیت دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے اور 17 انکوائریوں اور 2 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی ہے۔

قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا جس میں 17 انکوائریوں کی منظوری دی گئی جن میں سابق وزیراعجاز حسین جاکھرانی، حنیف عباسی، وائس چئیرمین سپورٹس بورڈ پنجاب، سید تنویرالحسن گیلانی، سابق وفاقی وزیر اور دیگر، عارف ابراہیم، سینئر جائنٹ سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ، ضیاء الرحمن کمشنر افغان مہاجرین خیبرپختونخوا، آفیسرز/آفیشلز آف نیشنل پولیس فائونڈیشن، آفیسرز/آفیشلز آف نیشنل ٹی بی پروگرام وزارت صحت اسلام آباد، آفیسرز/آفیشلز آف انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ حکومت سندھ، آفیسرز/آفیشلز آف کے ڈی اے کراچی، آفیسرز/آفیشلز آف یونیورسٹی آف سوات، آفیسرز/آفیشلز آف ٹورازم کارپوریشن خیبر پختونخوا، آفیسرز/آفیشلز آف پاک آسٹریا انسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسزاینڈ ٹیکنالوجی ہری پور خیبرپختونخوا اور دیگر شامل ہیں جبکہ 2 انویسٹی گیشنزکی منظوری دی گئی جن میں جان محمد جمالی، سابق سپیکر بلوچستان اسمبلی اور جام غلام قادردریجو سابق کمشنرسکھراور دیگر شامل ہیں جن کی تفصیلات مناسب موقع پر اور سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق بہم پہنچائی جائیں گی۔

(جاری ہے)

نیب اس بات کو واضح کرنا چاہتا ہے کہ تمام انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔ نیب تمام متعلقہ افراد سے بھی قانو ن کے مطابق ان کا مؤقف معلوم کرے گا تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جا سکیں۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میںبدعنوانی کی4 ریفرنس دائرکرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے شوکت علی بنگش، چیف ایگزیکٹو آفیسر قائداعظم انٹرنیشنل ہسپتال اور گلوبل ہیلتھ سروسز اسلام آباد اور دیگرکے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی۔ ملزمان پر مبینہ طورپراوورسیز پاکستانیز سے قائد اعظم انٹرنیشنل ہسپتال اور گلوبل ہیلتھ سروسز اسلام آباد میں شراکت داری کی مد میں بھاری رقم اکٹھی کرنے کے بعد خوردبرد کرکے ذاتی مفاد کیلئے استعمال کرنے کاالزام ہے۔

جس سے تقریباً 612.8 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے غلام مصطفے پھل، سابق سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ کراچی، فضل الرحمن سابق ڈی سی او، روشن علی شیخ سابق کمشنر کراچی، شوکت حسین جوکھیو اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی۔ ملزمان پرمبینہ طورپر اختیارات کا نا جائز استعمال کرتے ہوئیسپورٹس کمپلیکس لانڈھی کیلئے مختص 265 ایکڑ سرکاری زمین کو غیر قانونی طور پر لیز پر دینے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 6.2 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نی خواجہ صدیق اکبر، سابق چئیرمین ورکر زویلفئیربورڈکوئٹہ، ممتاز علی خان ، سابق سیکرٹری ورکر زویلفئیربورڈ، کوئٹہ ، محمد حسن بلوچ ،وائس کمشنر اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی۔ ملزمان پر مبینہ طور پرورکرز ویلفئیربورڈ بلوچستان میں غیرقانونی طور پر من پسند افراد کی تقرریاں کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔

ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے شاہد رفیع، سابق سیکرٹری وزارت پانی و بجلی، سابق چئیرمین بورڈآف گورنرز پیپکو، محمد سلیم عارف،ملک محمد رضی عباس ،وزیر علی بھائیو،سابق چئیرمین بورڈآف گورنرز پیپکو، طاہر بشارت چیمہ، سابق مینجنگ ڈائریکٹر پیپکو، اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی۔ ملزمان پر مبینہ طور پراختیارات کا نا جائز استعمال کرتے ہوئے کیسکو میں غیرقانونی طور پر تقرریاں کرنے کاالزام ہے۔

جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے ۔نیب کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے --’’احتساب سب کیلئے‘‘ کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں۔ نیب کے افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو نہ صرف اپنی قومی زمہ داری سمجھتے ہیں بلکہ اپنی بہترین صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے کرپشن فری پاکستان کے لیے بھر پور کاوشیں کررہے ہیں۔

انہوں نے نیب کے افسران کوہدایت کی کہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز کو قانون، میرٹ، شفافیت اور ٹھوس شوائد کی بنیا د پر مقررہ وقت کے اندر منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ مقررہ وقت کے اندر شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز کومنطقی انجام تک نہ پہنچانے والے افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ حکم امتناعی کے خلاف معزز عدالتوں میں قانون کے مطابق سی ایم اے دائر کی جائیں تاکہ تمام حکم امتناعی خارج کراتے ہوئے مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں