سپریم کورٹ کا چکوال میں غیر قانونی طور پر سیمنٹ فیکٹریز کو این او سی جاری کرنے والے سیاسی و سرکاری حکام کیخلاف کارروائی کا حکم

اب وقت آگیا ہے کہ لوگوں کو قبروں سے نکال کر ٹرائل کئے جائیں ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار کے سماعت کے دور ان ریمارکس عدالت نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا

پیر 15 اکتوبر 2018 14:04

سپریم کورٹ کا چکوال میں غیر قانونی طور پر سیمنٹ فیکٹریز کو این او سی جاری کرنے والے سیاسی و سرکاری حکام کیخلاف کارروائی کا حکم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2018ء) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے چکوال میں غیر قانونی طور پر سیمنٹ فیکٹریز کو این او سی جاری کرنے والے سیاسی افراد اور سرکاری حکام کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اب وقت آگیا ہے کہ لوگوں کو قبروں سے نکال کر ٹرائل کئے جائیں۔ پیر کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے چکوال میں غیر قانونی سیمنٹ فیکٹریوں کے قیام کے معاملے کے کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے انکوائری کی رپورٹ جمع کرا دی ہے ۔ چکوال میں فیکٹریاں لگانے کے لئے قواعد کے خلاف این او سی جاری ہوئے، سابق سرکاری افسر اور علاقے کے سیاستدان اس میں ملوث ہیں۔رپورٹ کے مطابق سیاسی رہنماء سردار غلام عباس ڈسٹرکٹ ناظم، ساجد حسین تحصیل ناظم ،ارشاد علی کھوکھر سیکریٹری مائنز، اعظم سلیم غیر قانونی این او سی جاری کرنے میں ملوث ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اینٹی کرپشن نامزد افراد کے خلاف کارروائی کرے، اب وقت آگیا ہے جب لوگوں کو قبروں سے نکال کر ٹرائل کئے جائیں، عدالت نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں