پاکستان جوہری توانائی کے پرامن استعمال کی پالیسی پرگامزن ہے ،

خطے میں جوہری عدم پھیلاو کو یقینی بنانے کیلئے آئی اے ای اے کے ساتھ شراکت داری کو مزیدتقویت دینا چاہتے ہیں ، جموں وکشمیر کا دیرینہ تنازعہ جنوبی ایشیاء میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے، پاکستان اوربھارت کو امن اورسلامتی کے فریم ورک پرکاربند رہنے کی ضرورت ہے صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی کا ’’ عالمگیرعدم پھیلائو کا نظام : مسائل اورردعمل ‘‘ کے موضوع پرمنعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب

پیر 15 اکتوبر 2018 20:03

پاکستان جوہری توانائی کے پرامن استعمال کی پالیسی پرگامزن ہے ،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2018ء) صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہاہے کہ پاکستان جوہری توانائی کے پرامن استعمال کی پالیسی پرگامزن ہے اورخطے میں جوہری عدم پھیلاو کو یقینی بنانے کیلئے جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی (آئی اے ای ای) کے ساتھ شراکت داری کو مزیدتقویت دینا چاہتا ہے، جموں وکشمیر کا دیرینہ تنازعہ جنوبی ایشیاء میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے، پاکستان اوربھارت کو امن اورسلامتی کے فریم ورک پرکاربندرہنے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے پیر کویہاں مقامی ہوٹل میں اسلام آباد سٹریٹجک سٹڈیز انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ’’ عالمگیرعدم پھیلائو کا نظام : مسائل اورردعمل ‘‘ کے موضوع پرمنعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے واضح کیا کہ پاکستان خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں اورملک میں ہتھیاروں کاپروگرام صرف اپنے دفاع کیلئے وضع کیا گیاہے۔

صدرمملکت نے کہاکہ پرامن ہمسائیگی جوہری عدم پھیلائو سے منسلک ہے اورجوہری ہتھیاروں پرانحصار حوصلہ افزاء منظرنامہ تخلیق نہیں کررہا۔ صدر مملکت نے کہاکہ پاکستان کی حکومت سماجی اوراقتصادی ترقی کو ترجیح دے رہی ہے اوریہ تب ممکن ہے جب خطے میں امن کو یقینی بنایاجائے، پاکستان جوہری عدم پھیلائو کے بین الاقوامی نظام کی مکمل حمایت کرتا ہے اوریہ یقین رکھتا ہے کہ عالمی امن کیلئے خطرے کو صرف باہمی تعاون سے ختم کیا جاسکتاہے۔

صدر مملکت نے کہاکہ پاکستان کا جوہری پروگرام جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے قواعد وضوابط کے عین مطابق ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ پاکستان نے نیوکلئیرسپلائیرزگروپ کی رکنیت کیلئے درخواست دائر کی ہے، پاکستان کی جانب سے نیوکلئیرسپلائرز گروپ کے رہنماء اصولوں کی پاسداری سے جوہری عدم پھیلائو کے نظام کیلئے ہمارے عزم کی عکاسی ہوتی ہے، پاکستان جوہری عدم پھیلائواورجوہری سیفٹی وسکیورٹی کی حمایت اوراس ضمن میں عملی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے گا، سویلین نیوکلئیرپروگرام چلانے اورنیوکلئیرسپلائیرگروپ کے زیرکنٹرول اشیاء کی فراہمی کی اہلیت رکھنے کے ناطے اس گروپ میں پاکستان کی شمولیت سے جوہری عدم پھیلائو کے مقاصد کے حصول میں مدد ملی گی۔

صدر مملکت نے کہاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، جوہری ذرائع سے صاٖف بجلی اورتوانائی حاصل کی جاتی ہے اوریہ توانائی کی سلامتی کے ضمن میں پائیدار متبادل ہے، اس صورتحال کے تناظر میں ہم اس بات کی نشاندہی ضروری سمجھتے ہیں کہ جوہری توانائی اورڈوول یوز ٹیکنالوجیز تک رسائی کیلئے غیرامتیازی طرزعمل اپنایا جائے ، اقوام متحدہ کا ادارہ اس ضمن میں کلیدی کرداراداکرسکتاہے، اس کے ساتھ ساتھ جوہری ریاستوں کو بھی ایک متوازن طرز عمل اپنانے کی ضرورت ہے۔

صدرمملکت نے کہاکہ دوہرے معیار اوراستثنیٰ سے جوہری عدم پھیلائو کے بین الاقوامی نظام کی ساکھ کمزورہوجائیگی۔صدر مملکت نے کہاکہ خطے میں امن اورسلامتی کو یقنی بنانے کے ضمن میں واجب التعمیل عالمی فریم ورک کی تشکیل سے جوہری عدم پھیلائو کے مقاصد کے حصول میں نمایاں مدد مل سکتی ہے۔ڈاکٹرعارف علوی نے کہاکہ جموں وکشمیر کا دیرینہ تنازعہ جنوبی ایشیاء میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے، پاکستان اوربھارت کو امن اورسلامتی کے فریم ورک پرکاربندرہنے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیربرائے حقوق انسانی ڈاکٹرشیرین مزاری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جوہری نظام کے دائرہ کارمیں پاکستان کو بین الاقوامی سطح پرامتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑرہاہے، انہوں نے کہاکہ نیوکلئیر سپلائیرز گروپ اورگروپ میں نئی ریاستوں کی شمولیت میں امتیازی سلوک ایک چیلینج ہے۔انہوں نے کانفرنس کے انعقاد کا خیرمقدم کیا اورکہاکہ اس میں شریک ممالک کو جوہری عدم پھیلائو کے حوالے سے ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنے میں مدد ملیگی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں