ریاست جموں وکشمیر کے عوام کی سواد اعظم آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کی 86ویں سالگرہ کی تقریبات کا انعقاد

پیر 15 اکتوبر 2018 21:18

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2018ء) ریاست جموں وکشمیر کے عوام کی سواد اعظم آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کی 86ویں سالگرہ کی تقریبات آزاد کشمیر، پاکستان میں مقیم مہاجرین جموں وکشمیرکے علاوہ دنیا بھر میں منعقد کی جا رہی ہیں۔ 15، 16، 17 اکتوبر 1932ء کو سرینگر کی پتھر مسجد میں ریاست جموں وکشمیر کے مسلمانوں نے ایک تاریخ ساز اجتماع میں ریاستی مسلمانوں کی اولین سیاسی جماعت مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی تھی۔

مسلم کانفرنس کا قیام ریاست کی سیاسی تاریخ کا اہم ترین واقعہ اور ایک بیداری کا ثبوت تھا جس میں مسلمانان ریاست جموں وکشمیر نے کسی علاقائی، گروہی، لسانی یا نسلی تعصب کو حائل نہیں ہونے دیا اورمکمل اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیریوں کی آزادی اور اٴْن کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے ایک عملی جدو جہد کا آغاز کیا۔

(جاری ہے)

آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے صدرسابق وزیر اعظم آزادکشمیر سردار عتیق احمد خان نے ان خیالات کا اظہار جماعت کے 86 ویں یوم تاسیس کے موقع پر جاری اپنے ایک خصوصی پیغام میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر، مہاجرین مقیم پاکستان اور بیرون ممالک میں مقیم کشمیری جماعت کے ایام تاسیس کے موقع پر اپنی اپنی سطح پر اجتماعات کا انعقاد کریں اوراس عہد کی تجدید کریں کہ وہ اٴْن عظیم مقاصد اور نصب العین کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے جن کی بنیاد پر آج سے چھیاسی سال قبل مسلم کانفرنس کا قیام عمل میں آیا تھا۔ سردار عتیق احمد خان نے عہدیداروں اور کارکنوں کے نام اپنے ایک پیغام میں کہا کہ سرینگر کی پتھر مسجد میں ہمارے اسلاف نے مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی جس کا مقصد مسلمانان جموں وکشمیر کی خدا کے دین کے ساتھ وابستگی کو مضبوط بناکر اپنے حقوق کے حصول کی جدو جہد کا آغاز کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنے اٴْن اکابرین، شرکاء، منتظمین، مقررین اور کارکنان کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے تاریخی اور تاسیسی اجتماع میں کشمیری مسلمانوں کے لئے واضح منزل کا تعین کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس نے اپنے قیام سے لیکر آج تک ریاست کے دینی، نظریاتی اور سیاسی تشخص کو قائم رکھنے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں۔

ریاست کے دینی تشخص کے خلاف اندرون اور بیرون بہت بڑے بڑے طوفان آتے رہے، پاکستان میں بھٹو کے سوشلزم کا طوفان بھی آیا لیکن مسلم کانفرنس کو یہ طوفان اپنے راستے سے نہیں ہٹاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس نے اپنے قیام کے بعد رئیس الا حرار قائد ملت چوہدری غلام عباس کی قیادت میں 19 جولائی 1947 کو قرارداد الحاق پاکستان کی شکل میں کشمیریوں کیلئے ایک واضح نصب العین کا تعین کیا اور پھر 1970 کی دہائی میں مجاہد اول سردار عبد القیوم خان نے ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا نعرہ دیکر قوم کی فکری و نظریاتی رہنمائی کی جو آج بھی ہمارا ورثہ ہے جسے مسلم کانفرنس اپنی چوتھی نسل میں کامیابی کے ساتھ منتقل کرنے کیلئے اپنا تاریخی کردار ادا کر رہی ہے۔

سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ مسلم کانفرنس اپنے قیام سے آج تک تسلسل کے ساتھ آزادی اور تکمیل پاکستان کی جدو جہد میں مصروف ہے۔ ہم للہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ قائد اعظم نے قیام پاکستان سے پہلے اپنے دورہ سرینگر میں مجوزہ پاکستان کا جو پرچم مسلم کانفرنس کے ذریعے جموں وکشمیر کے عوام کو تھمایا تھا وہ آج بھی ریاست جموں وکشمیر کے کونے کونے میں سرفراز و سربلند ہے۔

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج ملک پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ پاکستان کی اندرونی صورت حال میں ہر آنے والے دن کے ساتھ مسائل اور مصائب کا اضافہ ہو رہا ہے، آزاد کشمیر میں ایک منظم سازش کے تحت عوام کو ان کے حق رائے دہی سے محروم کر کے غیر ریاستی قوتوں کو مسلط کیا گیا جس سے تحریک آزادی کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔

انہوں نے آزادکشمیر، مہاجرین مقیم پاکستان اور بیرون ممالک میں مقیم مسلم کانفرنس کے عہدے داروں اور کارکنان سے کہا کہ وہ مسلم کانفرنس کی 86ویں سالگرہ کی تقریبات بھرپور طریقہ سے منعقد کریں، جماعت کی مضبوطی اور استحکام کیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں اور اس عہد کی تجدید کریں کہ جماعت کی بنیاد رکھتے وقت جن مقاصد کا تعین کیا گیا تھا ان کے حصول کی جدو جہد جاری رکھی جائے گی۔ تحریک آزادی کشمیر کے اپنے منطقی انجام تک پہنچنے تک یہ تحریک جاری رہے گی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں