موبائل کمپنیز کی جانب سے زائد ٹیکس وصول کرنے کا کیس

سپریم کورٹ نے پوسٹ پیڈ پر سروس چارجز ختم کر دئے، صارفین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 16 اکتوبر 2018 12:30

موبائل کمپنیز کی جانب سے زائد ٹیکس وصول کرنے کا کیس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 اکتوبر 2018ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان نے پوسٹ پیڈ نمبرز پر سروس چارجز ختم کر دئے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں موبائل کمپنیز کی جانب سے زائد ٹیکس وصولی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے پوسٹ پیڈ نمبر پر بھی اضافی سروس ٹیکس ختم کر دیا۔

دوران سماعت اے جی پنجاب نے کہا کہ سروس چارجز ختم کرنے سے پنجاب کو ہر ماہ 2 ارب روپے کا نقصان ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ غلط ٹیکس لے رہے تھے تو یہ نقصان نہیں ہے۔ ایک آدمی 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرتا ہے تو صوبے کو رقم کیوں دی جائے۔ معاملے میں کون سی سروس صوبہ دے رہا ہے جو چارجز ملے۔ تندور سے روٹی لے کر آنے والے کو روٹی کھانے پر بھی ٹیکس دینا ہو گا؟ اس معاملے پر وفاق ، بلوچستان اور پنجاب نے عدالت سے مزید مہلت مانگ لی۔

(جاری ہے)

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ایک ماہ میں ایک ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جو کک بیک لیتے ہیں وہ ختم کر دیں ،1 ارب روپے سے فرق نہیں پڑے گا۔یہ لانچوں سے پیسے باہر بھیجنا بند کر دیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ میں مقدمے پر دلائل دینا چاہتا ہوں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کے دلائل بعد میں سنیں گے اور کیس کی مزید مساعت کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔

جبکہ موبائل فون کارڈز، ایزی لوڈ پر اضافی ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کو 6 ماہ کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔سپریم کورٹ نے موبائل فون صارفین کے عبوری ریلیف کو جاری رکھنے کا بھی حکم دیا۔ واضح رہے کہ قبل ازیں رواں برس جون میں سپریم کورٹ نے پری پیڈ نمبرز پر وصول کیا جانے والا اضافی ٹیکس ختم کیا تھا۔ جس کے بعد ایک سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب ںثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ موبائل فون کارڈز پر ٹیکس 10 دن کے لیے معطل نہیں کیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کا اطلاق تاحکم ثانی معطل رہے گا، تاہم اب سپریم کورٹ نے پوسٹ پیڈ نمبرز پر بھی اضافی سروس چارجز ختم کرنے کا حکم دے دیا جس سے موبائل فون صارفین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں