لاپتہ افراد کمیشن نے خصوصی بنچ کو ماہانہ رپورٹ جمع کرادی

ستمبر 2018 میں 36 لاپتہ افراد کا سراغ لگایا گیا جن میں سے 13 افراد اب بھی حراستی مراکز میں موجود ہیں جبکہ 74 کیسز رجسڑد ہوئے.رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 16 اکتوبر 2018 16:15

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 16 اکتوبر۔2018ء) لاپتہ افراد کے حوالے سے قائم کمیشن نے خصوصی بنچ کو ماہانہ رپورٹ جمع کرادی جس میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2018 میں 36 لاپتہ افراد کا سراغ لگایا گیا جن میں سے 13 افراد اب بھی حراستی مراکز میں موجود ہیں جبکہ 74 کیسز رجسڑد ہوئے. چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے تشکیل دیے گئے سپریم کورٹ کے خصوصی بنچ میں جسٹس منظور احمد ملک اور جسٹس سردار طارق مسعود شامل ہیں جو لاپتہ افراد کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت پر مبنی رپورٹ اور کمیشن کی کارکردگی کا جائزہ لے رہے ہیں.

کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 2011 کے بعد سے لاپتہ ہونے والے افراد کی تفصیلات حاصل کرکے ماہانہ بنیاد پر خصوصی بنچ کو آگاہ کریں.

(جاری ہے)

خصوصی بنچ کو جمع کرائی گئی تازہ رپورٹ کے مطابق 5 ہزار 430 لاپتہ افراد کے کیسز رجسٹرڈ ہوجن میں سے 3 ہزار 556 کو نمٹا دیا گیا اور ایک ہزار 868 کیسز تاحال زیرالتوا ہیں. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر میں 74 کیسز درج ہوئے.

سپریم کورٹ کے خصوصی بنچ نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی. یاد رہے کہ 24 جون 2018 کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی چیخ و پکار کے بعد اس حوالے سے خصوصی سیل قائم کرنے کا حکم دے دیا تھا. بعد ازاں 6 جولائی کو تحقیقاتی کمیشن نے تحریری بیان میں کہا کہ 30 جون تک جبری گمشدگیوں کے 3 ہزار 3 سو 31 مقدمات خارج کیے گئے ہیں.

بیان میں مزید بتایا گیا کہ کمیشن کو رواں برس کے دوران 31 مئی تک ایک ہزار ایک سو 77 مزید درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ جون کے مہینے میں مزید 67 درخواستیں جمع کرائی گئیں جس کے بعد لاپتہ افراد کی برآمدگی کے لیے جمع کرائی گئی درخواستوں کی مجموعی تعداد 5 ہزار 2 سو 13 ہوگئی تھی. اس حوالے سے بیان میں مزید کہا گیا کہ کمیشن کو 30 جون 2018 تک موصول ہونے والے مجموعی طور پر 5 ہزار 2 سو 13 کیسز میں سے 3 ہزار 3 سو 31 درخواستیں خارج کیے جا چکے ہیں.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں