سینیٹ کمیٹی: چائلڈ پورنوگرافی اور ممنوعہ مواد پر ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو مشترکہ فورم بنانے کی سفارش:

موبائل رجسٹریشن سے متعلق 18اکتوبر کو بریفینگ طلب ایف آئی اے کے پاس جرم ہونے کے بعد تحقیقات کا اختیار ،انٹرنیٹ مانیٹرنگ کا اختیار پی ٹی اے کے پاس،ہمارے ہاتھ بندھے ہیں، ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ ایف آئی اے ریگولیٹری باڈی ہونے کی وجہ سے مانیٹرنگ ہمیں دیں گئیں، مانیٹرنگ، انفورسمنٹ اور تفتیش آپس میں جڑے ہیں، اس لیے مانیٹرنگ کا رول بھی ایف آئی اے کو ملنا چاہیے، پی ٹی اے حکام سسٹم کے ڈیزائن کے مطابق موبائل رجسٹریشن کیلئے 20اکتوبر سے ایک دن کی توسیع کی گنجائش نہیں گے، 20 اکتوبر سے پہلے جن موبائل صارفین کے پاس موبائل وہ بند نہیں ہوں گے،چیئرمین پی ٹی اے ناروے امریکہ انٹرپول ایف بی آئی کی 7 شکایات ہیں،ساری ایف آئی آر باہر سے آئیں مقامی طور پر شکایات درج نہیں کی جا رہی ،آپ لوگوں نے چوہدراہٹ قائم کی ہے ،چیئرپرسن کمیٹی روبینہ خالد کروڑ صارفین کا معاملہ ہے ,چیف جسٹس اس پر نوٹس لیں، لوگ پی ٹی اے کے چکر میں پھنس گئے ہیں، آپ نے لوگوں کو نئے کام میں پھنسا دیا ہے، سینیٹر عتیق شیخ کا قائمہ کمیٹی آئی ٹی میں اظہار خیال

منگل 16 اکتوبر 2018 17:20

سینیٹ کمیٹی: چائلڈ پورنوگرافی اور ممنوعہ مواد پر ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو مشترکہ فورم بنانے کی سفارش:
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی آئی ٹی نے چائلڈ پورنوگرافی اور ممنوعہ مواد پر ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو مشترکہ فورم بنانے کی سفارش کردی ،کمیٹی نے ترمیمی بل تیار کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دی،چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی اے اور ایف آئی اے وزارت داخلہ کی مشاورت سے ترمیمی بل تیار کریں۔

منگل کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں ایف آئی اے اور پی ٹی اے حکام نے سوشل میڈیا پر سائبر جرائم کیخلاف کارروائی پر کمیٹی کو بریفینگ دیں۔ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ ایف آئی نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف آئی اے اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ نہیں ہو رہا، ہمارے ہاتھ باندھے ہیں، ہمارے ہاتھ کھولیں جائیں،ایف آئی اے کے پاس جرم ہونے کے بعد تحقیقات کا اختیار ہے ،انٹرنیٹ مانیٹرنگ کا اختیار پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے باس ہے،ونگ کے پاس بچوں کیخلاف جنسی جرائم پر 7 ایف آئی آر درج ہیں ،پاکستان سے 6 کیس ہوئے جن پر تحقیقات کیں ،ایف آئی اے شکایت پر پہلے تحقیقات کرتی ہے سچی ہو پھر ایف آئی آر درج ہوتی ہے،نئے قانون کے تحت ایف آئی آر برا ہ رااست درج کی جائے گی،ایف آئی اے کو شوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کا اختیار دیا جائے،سابق حکومت نے سائبر پٹرولنگ کیلئے 15 افراد کے ونگ کی منظوری دی ،ایف آئی اے پی ٹی اے حکام کو اپنے دفتر میں جگہ دینے کو تیار ہیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی کوایف آئی اے حکام نے بتایا کہ سائبر کرائم صرف ایف آئی اے اور پی ٹی اے دیکھ رہے ہیں،جو اختیارات پی ٹی اے کے پاس ہیں وہ ہمارے پاس نہیں،جب تک یہ ہمیں مواد نہیں دیں گے ہم کاروائی نہیں کرسکیں گے، چائلڈ پورنوگرافی اور دیگر جرائم روکنے کے لیے انکی مدد چاہیے ہوتی ہے، کس موبائل سم سے غیر قانونی کام ہورہا ہے تو اسے روکنے کے لیے ہمیں پی ٹی اے کی مدد چاہیے، سائبر کرائم کے حوالے سے کسی ملک سے معاہدہ موجود نہیں، بھارت کے کئی ممالک سے سائبر کرائم کے حوالے سے معاہدے موجود ہیں، بھارت نے سائبر کرائم کے حوالے سے عالمی معاہدے کیے ہوئے ہیں، انٹرنیشنل معاہدے موجود نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں بہت سارا مواد نہیں مل رہا، بدھا پسٹ کنونشن اور ایملٹ ٹریٹی پر دستخط کرنا چاہیں، پیکا ایکٹ دو سال قبل منظور ہوا لیکن اس کے قوانین 2 سال بعد بنے ہیں، سابق حکومت جانے کے 2 ماہ قبل وہ قوانین کابینہ نے منظور کئے،پی ٹی ا ے کے پاس سسٹم ہے یا نہیں یہ کچھ نہیں کہ سکتے۔

ایف آئی اے حکام نے سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ نہ ہونے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے مانیٹرنگ کے اختیارات پی ٹی اے نے لے لیے ہیں، لیگل مانیٹرنگ کا اختیار ہمیں دیا جائے۔چئیرپرسن کمیٹی نے کہا کہ آپ کے ہاتھ ہم کھولیں گے،انہوں نے پی ٹی اے حکام کو ترمیمی بل تیار کرنے کی ہدایت کردی۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ ایف آئی اے اور پی ٹی اے کے درمیان موجود خلا کو دور کرنے کے لیے قانون میں ترمیم ضروری ہے، جو مواد تیار کررہا ہے اسے پکڑا جانا ضروری ہے، بچوں کے مستقبل کے لئے اس کام کو روکنا ضروری ہے، ہمیں اب جاگ جانا چاہے، چیئرپرسن سینیٹ کمیٹی نے پی ٹی اے حکام کو ہدایت کی ہے کہ قانون میں ترمیم کے لیے تجویز ہمیں دیں، ایف آئی اے کو کسی کی شکایت آنے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، قصور والے واقعہ کی ایف آئی اے نے صحیح تحقیقات نہیں کیں ،اگر مکمل تحقیقات کی جاتی تو قصور والے واقعہ میں ملوث تمام افراد تک پہنچا جا سکتا ،ناروے امریکہ انٹرپول ایف بی آئی کی 7 شکایات ہیں،ساری ایف آئی آر باہر سے آئیں مقامی طور پر شکایات درج نہیں کی جا رہی ،آپ لوگوں نے چوہدراہٹ قائم کی ہے ،سارے ادارے مملکت کے ہیں تعاون بڑھائیں۔

کمیٹی میں سیاسی شخصیات کو سوشل میڈیا پر مزاق بنائے جانے پربحث ہوئی ۔چیئرپرسن کمیٹی روبینہ خالد نے چیئرمین پی ٹی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہپی ٹی اے کا کام کیا ہے کیا کارکردگی ہی طنز و مزاح میں فرق ہونا چاہے کسی شخصیت کو نشانہ بنانا مناسب نہیں، پی ٹی اے برائے نام ریگولیٹری اتھارٹی ہے کیا ریگولیٹ کرتے ہیں معلوم نہیں، پی ٹی اے اسکریچ کارڈز پر نہ ٹیکس ریگولیٹ کرسکتا ہے نہ کوئی میکنزم بنا سکتا ہے تو کرتا کیا ہی سیاستدانوں کی کرپشن کا بہت شور مچا دیا جاتا ہے،پی ٹی اے ایف بی آر پرڈال دیتی ہے اور ایف بی آر پی ٹی اے پر، 5 سال ہوگئے اسکریچ کارڈز پر نہ ایف بی آر نہ پی ٹی اے نے کوئی میکنزم نہیں دیا۔

پی ٹی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پورنوگرافی کی مانیٹرنگ پی ٹی اے کرتی ہے، آپ ہم سے واپس لے لیں،ہم نے انڈسٹری کو ریگولیٹ کرنا ہوتا ہے اسلیے مانیٹرنگ ہمیں دیں گئیں، مانیٹرنگ، انفورسمنٹ اور تفتیش آپس میں جڑے ہیں، اس لیے مانیٹرنگ کا رول بھی ایف آئی اے کو ملنا چاہیے۔سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے ایف آئی اے اور پی ٹی اے میں سائبر جرائم روکنے میں تعاون بڑھانے کی سفارشات دیں، ایف آئی اے کا ایک آفیسر پی ٹی اے اور پی ٹی اے کا ایف آئی اے میں مقرر کرنے کی سفارش کی تھی۔

چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ اس پر عملدرآمد ابھی مکمل نہیں ہوا ،سینٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے کئی ماہ قبل ہدایت کی تھی۔پی ٹی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم پیکا ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پر ممنوعہ مواد بلاک کرسکتے ہیں،پی ٹی اے اس وقت مینوئلی کام کررہا ہے، سوشل میڈیا اور گرے ٹریفکنگ کی مانیٹرنگ کے لئے جدید نظام ضروری ہے، وزارت ائی ٹی کے تحت جدید اور فاسٹ ٹریک سسٹم کے لئے ایک منصوبے 6 ملین ڈالر کی لاگت سے جاری ہے،وزارت اگر اس منصوبے کی تکمیل میں دلچسپی لے تو جلد مکمل کیا جاسکتا ہے، سینیٹر میاں عتیق شیخ نے پی ٹی اے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں آپ نے ابھی تک کیا کام کیا ہی ایف آئی اے اور پی ٹی اے حکام کے درمیان موجود خلا کیسے دور کیا جائے کوئی میکنزم بنا کر دے دیں،ہم میکنزم کی منظوری دلوا دیں گے، ایک حساس محکمہ کے افسران دوسرے حساس ادارے میں جا کر نہیں بیٹھ سکتے ۔

چیئرمین پی ٹی اے کا کمیٹی کوبریفنگ میںسسٹم میں 20اکتوبر سے توسیع کی گنجائش نہیں،سسٹم کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ ڈیڈلائن دی ہے،20 اکتوبر کے بعد نئے لینے والے موبائل صارفین کو موبائل رجسٹرڈ کروانا ہوں گے، 20 اکتوبر سے پہلے جن موبائل صارفین کے پاس موبائل وہ بند نہیں ہوں گے،یہ وزارت آئی ٹی نے ایک پالیسی بنائی ہے۔سینیٹر میاں عتیق شیخ کا کہنا تھا کہ یہ 15 کروڑ صارفین کا معاملہ ہے چیف جسٹس اس پر نوٹس لیں، لوگ پی ٹی اے کے چکر میں پھنس گئے ہیں، میں موبائل لیتا ہوں کھلنے کے بعد دکاندار اسکی زمہ داری قبول نہیں کرتا، آپ نے لوگوں کو نئے کام میں پھنسا دیا ہے، یہ آپ ظلم کررہے ہیں، آپ موبائل مافیا کو سہولت دینے کے لیے یہ کام کررہے ہیں، جب تک موبائل ایکٹویشن کی ہمیں مکمل بریفنگ نہیں دی جاتی اس ایکٹویٹی پر پابندی لگائی جائے، جب تک کمیٹی مطمئن نہ ہو اس پر عملدرآمد نہیں ہونا چاہیے۔

سینیٹر میاں عتیق نے اس موقع پر موبائل ایکٹویشن نظام پر مطمئن نہ ہونے پر تین روز میں سپریم کورٹ سے رجوع کا اعلان بھی کردیا۔چئیرپرسن آئی ٹی کمیٹی نے موبائل رجسٹریشن معاملے پر18اکتوبر کو تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں