بحریہ ٹاؤن کیس ،ْنیب کی تحقیقات پرآنکھیں بند کروانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دینگے ،ْسپریم کورٹ

بحریہ ٹاؤن کے خلاف چار تحقیقات زیر التوا ہیں، عدالت نے عبوری حکم سے تحقیقات روک دی تھیں ،ْپراسیکیوٹر جنرل نیب کو حکم نہیں دیں گے، صرف فیصلے پر عمل کروائیں گے ،ْ جسٹس عظمت سعید شیخ ……عدالت کو ہر 15 دن میں پیش رفت رپورٹ دیں گے ،ْ پراسیکیوٹر جنرل سندھ حکومت اور ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی بھی 14 نومبر تک ریکارڈ دے، اگر نہیں دیا تو نیب پراسیکیوٹر سے ریکارڈ منگوائیں گے ،ْ عدالت عظمیٰ

منگل 16 اکتوبر 2018 19:30

بحریہ ٹاؤن کیس ،ْنیب کی تحقیقات پرآنکھیں بند کروانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دینگے ،ْسپریم کورٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2018ء) سپریم کورٹ کے جسٹس عظمت سعید شیخ نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحقیقات پر آنکھیں بند کروانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ منگل کو جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت کی، اس دوران بحریہ ٹاؤن کے وکیل اعتراز احسن، پراسیکیوٹر جنرل نیب پیش ہوئے تاہم سندھ حکومت کا کوئی نمائندہ وکیل عدالت میں حاضر نہیں ہوا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران اعتزاز احسن نے بتایا کہ عدالت عظمیٰ نے بحریہ ٹاؤن کو زمین کی از سر نو الاٹمنٹ کا حکم دیا، فیصلے میں کہا گیا کہ قیمت کا تعین عمل درآمد بینچ کرے گا جبکہ بحریہ ٹاؤن کو خرید و فروخت سے بھی روک دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ عدالت نے 3 ماہ میں ٹیم کو تحقیقات کرکے ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا جبکہ نظر ثانی درخواست میں نیب کو آزادانہ تحقیقات کا حکم دیا، اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ عملدرآمد بینچ کا نیب کی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں۔

عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کیا تحقیقات مکمل ہوگئیں، جس پر پراسیکیوٹر جنرل نیب نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کے خلاف چار تحقیقات زیر التوا ہیں، عدالت نے عبوری حکم سے تحقیقات روک دی تھیں۔اس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ نیب کو حکم نہیں دیں گے، صرف فیصلے پر عمل کروائیں گے، اس پر پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ عدالت کو ہر 15 دن میں پیش رفت رپورٹ دیں گے۔

جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ نیب کے حوالے سے آنکھیں بند نہیں کرسکتے ،ْنیب کی تحقیقات پر آنکھیں بند کرانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ اگلی تاریخ سے پہلے وکلا اس معاملے کا حل بتائیں اور یہ بھی بتائیں کہ آپ کو کتنے پیسے دینے چاہیے، وہ قیمت نہ بتائیں جو ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( ایم ڈی ای) کے ایک افسر نے بتائی تھی، جس افسر کو نیب نے جیل بھیجا تھا۔

جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ اگر آپ کی تجاویز معقول ہوئیں تو عدالت غور کرے گی۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس کے بعد مزید تاریخ نہیں دی جائیگی۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ سندھ حکومت اور ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی بھی 14 نومبر تک ریکارڈ دے، اگر نہیں دیا تو نیب پراسیکیوٹر سے ریکارڈ منگوائیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں