سپریم کورٹ نے موبائل فون پوسٹ پیڈ سروسز پر اضافی چارجز ختم کر دیئے

روپے ایف بی آر کے پاس نہیں جاتے، ہر کال پر کٹنے والا ٹیکس حکومت کے پاس جاتا ہے ،ْ وکیل ایف بی آر وفاق اور صوبوں نے جواب داخل کرانے کے لیے عدالت سے وقت مانگ لیا

منگل 16 اکتوبر 2018 20:29

سپریم کورٹ نے موبائل فون پوسٹ پیڈ سروسز پر اضافی چارجز ختم کر دیئے
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے موبائل فون پوسٹ پیڈ سروسز پر اضافی چارجز ختم کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔ منگل کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے زائد ٹیکس کٹوتی کے معاملے کی سماعت کی۔اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں اس معاملے میں تھوڑا وقت چاہیے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایک بندہ 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرتا ہے اور 25 روپے ٹیکس کٹ جاتا ہے، موبائل فون کمپنیاں مفتا لیتی جارہی ہیں، سروس چارجز کا کیا مطلب ہے، ایک بندہ روٹی لے کر آئے گا تو کیا کھائے گا نہیں۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 25 روپے ایف بی آر کے پاس نہیں جاتے، ہر کال پر کٹنے والا ٹیکس حکومت کے پاس جاتا ہے۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران وفاق اور صوبوں نے جواب داخل کرانے کیلئے عدالت سے وقت مانگ لیا۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ہمیں ماہانہ 1 ارب کا نقصان ہورہا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا ہمیں پتا ہے کیا نقصان ہورہا ہے، جو کمیشن آپ لیتے ہیں وہ نہ لیں تو نقصان رک سکتا ہے اور لانچوں پر پیسے نہ بھیجیں تو نقصان رک سکتا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ریڑھی والے اور مزدوروں سے ٹیکس کاٹتے ہیں، اپنے اپنے صوبوں کی کرپشن روکیں۔بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے موبائل فون پوسٹ پیڈ سروسز پر اضافی چارجز ختم کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں