اپوزیشن لیڈر شہباز شریف قومی اسمبلی پہنچ گئے

تاریخ کا جبر ہے یا تاریخ رقم کی جا رہی ہے، کہ ایک منتخب رکن اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی چارج کے بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا۔ پی ٹی آئی اور نیب کا گٹھ جوڑ ہے۔ شہباز شریف کا قومی اسمبلی سے خطاب

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 17 اکتوبر 2018 12:16

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف قومی اسمبلی پہنچ گئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 اکتوبر 2018ء) : اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت آج قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں پہنچے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے کہا کہ پراڈکشن آرڈر نکالنے پر اسپیکر اسمبلی کا شکرگزار ہوں۔

شاید یہ تاریخ کا جبر ہے یا تاریخ رقم کی جا رہی ہے ، اگر میری معلومات غلط نہیں تو یہ پہلا موقع ہے کہ ایک منتخب رکن اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی چارج کے بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا۔ میں یہاں پر جو مقدمہ ہے، اس کے میرٹ پر بات نہیں کروں گا ، کیونکہ وہ فورم احتساب عدالت ہے لیکن احتساب کی جو چیرہ دستیاں اور پی ٹی آئی اور نیب کا جو گٹھ جوڑ ہے اس پر بات ضرور کروں گا ۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کے خلاف جب نیب کا فیصلہ آیا ،تو نیب کورٹ کے فیصلے کے صفحہ 170 نے چیخ چیخ کر کہا کہ نواز شریف کے خلاف کوئی کرپشن کا ثبوت نہیں ملا، اس کے باوجود بھی میاں نواز شریف اپنی بیٹی کے ساتھ پاکستان تشریف لاتے ہیں اور اس طرح کا دل گداز منظرکسی نے کبھی نہ دیکھا ہو گا کہ باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا گیا اور بیٹی کے سامنے باپ کو گرفتار کیا گیا۔

نواز شریف صرف اپنے ضمیر کو کسی ملامت سے بچانے کے لیے تشریف لے آئے ، اپنی اُس انتہائی بیماری اہلیہ کو چھوڑ کر جو اب اللہ تعالی کو پیاری ہو گئیں۔ میں یہاں کیس کے دفاع کے لیے رونے دھونے نہیں آیا۔ ہم ان گلیوں سے پہلے بھی گزر چکے ہیں، نئی بات یہ ہے کہ ان کا یہ کہنا ہے کہ 50 لوگ بھی جیل میں چلے جائیں تو فرق نہیں پڑتا ، اب یہ لوگ ہمیں بتا دیں کہ وہ 50 لوگ کون ہیں، اور ان کی چھتری کے نیچے کون لوگ ہیں اور دوسرے کون ہیں۔

جناب اسپیکر میں آپ کو آج یہ بتانے آیا ہوں کہ میری جھولی میں عوامی خدمت کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ میں نے اشفاق کیانی کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ آج میں آپ کو بعض چونکا دینے والے سوالات اور واقعات بتانے آیا ہوں۔ وہاں نیب حوالات میں ہوا کا گزر نہیں مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں، شہباز شریف نے کہا کہ مجھ سے سوال کیا گیا کہ آپ پر کرپشن کا چارج نہیں ہے لیکن چارج ہے کہ آپ نے میجر کامران کیانی جو سابق آرمی چیف جنرل اشفاق کیانی کے چھوٹے بھائی ہیں،کو ڈیڑھ ارب روپے کا پراجیکٹ اپنا سیاسی اثر ڈال کر دلوانے کی کوشش کی تاکہ آپ جنرل کیانی کو خوش کر سکیں؟ یہ ایک شدید وار تھا ، لغو اور بے بنیاد الزام تھا۔

یہ الزام ہے کہ کرپشن نہیں ہے، یہ الزام ہے کہ سیاسی دباؤ ڈال کر آپ نے جنرل کیانی کو خوش کرنے کی کوشش کی ۔ میں نے ان سے کہا کہ یہ بات کتنی بے بنیاد اور لغو ہے۔ میں نے ان کو بتایا کہ اس ڈیڑھ ارب روپے کے منصوبے پر ابھی آتے ہیں، میں پہلے یہ بتا دوں کہ میں میجر ریٹائرڈ کامیران کیانی کو 2008ء میں ملا ، اس وقت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت بنی ، میں جلا وطنی سے واپسی پر دیکھتا رہا کہ سارا راستہ اکھڑا ہوا تھا ، تباہ شدہ روڑی پڑی ہوئی تھی ، گذشتہ حکومت نے یہ منصوبہ میجر کامران کو ایوارڈ کیا تھا ، اس کی مالیت 35 ارب روپے یا 40 ارب روپے کی بنتی ہے۔

میں نے وہاں کا دورہ کیا تو وہاں ایک رسی اور ایک ٹریکٹر ٹرالی کے علاوہ کوئی نہیں تھا ، میں نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہیں ، ان کا کیا تعارف ہے مجھے بتایا گیا کہ یہ میجر کامران کیانی ہیں اور وہی اس پراجیکٹ کے ٹھیکے دار ہیں۔ میں نےمیجر کامران کیانی سے ملاقات کی اور کہا کہ آپ کام کریں ،اس کام کو مکمل کریں ، میں نے ان کو سمجھایا لیکن وہ نہیں سمجھے جس کے بعد میں نے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق کیانی سے ملاقات کی ، وہ ایک حلیم طبع انسان ہیں، ان سے مل کر میں نے قرینے سے بات کی اور انہیں بتایا کہ یہ معاملہ ہے ، میں نے آپ کے چھوٹے بھائی کو سمجھایا ہے کپہ کام کرو ۔

آپ کو اگر آپ کی عزت پیاری نہیں تو بڑے بھائی کی عزت کا خیال کر لو، جس پر اشفاق کیانی نے مجھے کہا کہ وہ میرا چھوٹا بھائی ہے ہمارے والد بچپن میں انتقال کر گئے اور میں خاندان میں سب سے بڑا تھا اس بچے کو میں نے اپنی گود میں پالا ہے اور بڑا کیا ہے، اشفاق کیانی نے مجھے کہا کہ آپ پراجیکٹ کینسل کر دیں میں نے کہا کہ آپ انہیں ایک وارننگ دے دیں، میں لاہور گیا اور دوبارہ کامران کیانی سے ملا ، سردی کا موسم تھا لیکن کامران کیانی کے پسینے چھوٹ رہے تھے ، انہوں نے مجھ سے کہا کہ آپ نے میری شکایت کر دی آپ نے بڑا ظلم کیا ، میں نے کہا آپ کام نہیں کر رہے تھے،جس پر کامران کیانی نے مجھے کہا کہ آپ کو آئندہ شکایت نہیں ہوگی ۔

شہباز شریف نے کہاکہ جب میں نے دیکھا کہ وہ کام نہیں کر رہے تو میں نے یہ کانٹریکٹ منسوخ کر دیا۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے مجھ سے اس بات کا آج تک گلہ نہیں کیا کہ آپ نے میرے بھائی کا 35 ارب کا یہ منصوبہ کیوں کینسل کر دیا۔ اس کے بعد میری ان سے بے شمار ملاقاتیں ہوئیں لیکن انہوں نے ایک مرتبہ بھی اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی ، میں نے یہ نیب کو بھی بتایا کہ کامران کیانی کا کانٹریکٹ کینسل کر کے کیا میں نے اشفاق کیانی کو خوش کیا؟ اور دلچسپ بات تو یہ کہ پھر ڈیڑھ ارب روپے کا کانٹریکٹ بھی کامران کیانی کو نہیں دیا گیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جناب اسپیکر آپ کو یاد ہو گا کہ میں نے الیکشن مہم کے دوران مختلف جگہوں پر یہ بات کُھلے عام کہی کہ پی ٹی آئی اور نیب کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور عمران خان جو دھاندلی کی پیداوار وزیراعظم ہیں وہ اس الیکشن میں دھاندلی کر کے جیتے ہیں اورضمنی انتخاب میں یہی بات روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور نیب کے گٹھ جوڑ کا ثبوت یہ ہے کہ کس طرح مسلم لیگ ن کے لیڈرز کے خلاف مجھ ناچیز سمیت 13 مئی کو دہشتگردی کے پرچے کاٹے گئے اور دہشتگردی کی دفعات راجہ ظفر الحق سمیت سب پر لگیں۔

نیب کے اندر حاضریاں ، گرفتاریاں بھی ہماری ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک بھرپور کوشش ہوئی کہ مرضی کے دھاندلی زدہ نتائج حاصل کیے جائیں اور ایک بات میں ادب سے کہنا چاہتا ہوں کہ چئیرمین نیب نے میرے گرفتاری کے آرڈرز 6 جولائی اور 13 جولائی کے درمیان دے دئے تھے ،اس وقت شیخ رشید نے کہا تھا کہ شہباز شریف بھی جیل کی ہوا کھائے گا ، انہوں نے یہ بات ایسے تو نہیں کی گئی تھی۔

بعد میں نہ جانے کیا ہوا کہ میری گرفتاری موخر ہو گئی۔ شہباز شریف نے کہا کہ نیب اور پی ٹی آئی کا گٹھ جوڑ ہے۔ اسی لیے اب جب ضمنی الیشکن کا موقع آیا تو اس موخر فیصلے پر عملدرآمد کیا تاکہ ضمنی انتخاب پر اس کا سایہ پڑا اور پھر اسی طرح کے نتائج حاصل کریں جیسے عام انتخابات میں کیے تھے لیکن یہ اللہ تعالیٰ کا نظام ہے کہ وہ سیٹیں جو عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جھولی میں گریں ، وہی سیٹیں ضمنی انتخاب میں ان کے ہاتھوں سے نکل گئیں۔

کچھ مسلم لیگ ن نے جیتیں ، کچھ ایم ایم اے، کچھ پہیپلز پارٹی اور اے این پی نے جیتیں ، اور وہ سیٹیں بھی جیتیں جو عمران خان نے چھوڑی تھیں جس کے بعد یہ ثابت ہو گیا کہ الیکشن دھاندلی زدہ الیکشن تھا ۔،کیا کبھی یہ ہوا کہ دو ماہ کے اندر اتنی بڑی تبدیلی آجائے؟ کیا ایسا کبھی ہوا کہ ایک الیکشن جو جتوایا گیا وہ ضمنی انتخانب میں اُلٹ ہو جائے ، یا تو یہ الیکشن جعلی تھا یا وہ عام انتخابات جعلی تھے۔

یہ وہ حالات ہیں جن کو میں پیش کرنا چاہتا ہوں، میں ان نو منتخب ممبرز کو ، جو چترال سے لے کر کراچی تک جیت کر آئے ہیں، دل کی اتھاہ گیرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ مجھے یقین ہے کہ وہ انشا اللہ ایوان میں حلف اٹھانے کے بعد اپنا کردار نبھائیں گے اور ان کی وجہ سے ان کی کارکردگی پرچار چاند لگ جائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بات یہی نہیں ہے، میری پارٹی کو نیب نشانے پر کیے ہوئے ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں