نیب حکام میرے بچوں کی چین اور ترکی میں سرمایہ کاری‘ آشیانہ ہائوسنگ سکیم میں بدعنوانی اور سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی کی کمپنی کو ڈیڑھ ارب روپے کا ٹھیکہ دلوانے کے حوالے سے کچھ بھی ثابت نہیں کر سکے‘

میں نے ہی رنگ روڈ منصوبے کا 35 ارب روپے کا کامران کیانی کو دیا گیا ٹھیکہ منسوخ کیا تھا‘ قید و بند کی صعوبتوں کا کوئی خوف نہیں ہے‘ میں نے پنجاب کے عوام کی 18,18 گھنٹے خدمت کی ہے‘ نیب کے الزامات کی تحقیقات کے لئے اس ایوان کی کمیٹی قائم کی جائے اگر مجھ پر کوئی جرم ثابت ہوگیا تو میں ہمیشہ کے لئے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلوں گا قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال

بدھ 17 اکتوبر 2018 20:05

نیب حکام میرے بچوں کی چین اور ترکی میں سرمایہ کاری‘ آشیانہ ہائوسنگ سکیم میں بدعنوانی اور سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی کی کمپنی کو ڈیڑھ ارب روپے کا ٹھیکہ دلوانے کے حوالے سے کچھ بھی ثابت نہیں کر سکے‘
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2018ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ نیب حکام میرے بچوں کی چین اور ترکی میں سرمایہ کاری‘ آشیانہ ہائوسنگ سکیم میں بدعنوانی اور سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی کی کمپنی کو ڈیڑھ ارب روپے کا ٹھیکہ دلوانے کے حوالے سے کچھ بھی ثابت نہیں کر سکے‘ میں نے ہی رنگ روڈ منصوبے کا 35 ارب روپے کا کامران کیانی کو دیا گیا ٹھیکہ منسوخ کیا تھا‘ قید و بند کی صعوبتوں کا کوئی خوف نہیں ہے‘ میں نے پنجاب کے عوام کی 18,18 گھنٹے خدمت کی ہے‘ نیب کے الزامات کی تحقیقات کے لئے اس ایوان کی کمیٹی قائم کی جائے اگر مجھ پر کوئی جرم ثابت ہوگیا تو میں ہمیشہ کے لئے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلوں گا۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ سپیکر نے قانونی اور آئینی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے میرے پروڈکشن آرڈر نکالنے کے لئے پارٹی سیاست سے بالاتر ہوکر فیصلہ کیا جس کے لئے سپیکر کا شکرگزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سوات سے مہران کی وادیوں تک اپوزیشن کے ارکان نے میرے پروڈکشن آرڈر کے لئے جدوجہد کی جس کے لئے ان کا شکرگزار ہوں۔

انہوں نے بلاول بھٹو زرداری‘ مولانا اسد محمود‘ اے این پی‘ حاصل بزنجو سمیت فرداً فرداً تمام اپوزیشن رہنمائوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ایک منتخب قائد حزب اختلاف کو بغیر کسی الزام کے گرفتار کیا گیا ہے، مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگا کر پرچے کاٹے گئے۔ نیب کے اندر حاضریاں اور گرفتاریاں کن کی ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں جو نشستیں پی ٹی آئی نے حاصل کیں مگر صرف دو ماہ بعد وہی نشستیں مسلم لیگ (ن) اے این پی اور دیگر جماعتوں نے جیت لیں۔ انہوں نے ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے تمام ارکان کو مبارکباد دی اور توقع ظاہر کی کہ ان کی شرکت سے ایوان کی کارکردگی کو چار چاند لگ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور دیگر اپوزیشن جماعتیں نیب کے نشانے پر ہیں، جو حقائق بیان کروں گا وہ قیامت تک اس ایوان کی امانت ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی لندن میں تھے، نیب عدالت کا فیصلہ آیا مگر نواز شریف اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر وطن آئے، باپ اور بیٹی کو ایک دوسرے کے سامنے گرفتار کرکے اڈیالہ جیل پہنچا دیا گیا۔ اسی دوران نواز شریف کی بیمار اہلیہ اللہ کو پیاری ہوگئیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم پہلے بھی ان دشوار گزار راستوں سے گزر چکے ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

یہ کہا گیا ہے کہ 50 آدمی بھی جیل چلے جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ہمیں بتایا جائے کہ وہ پچاس آدمی کون ہیں اور کتنے افراد کا ان کی جماعت سے تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری جھولی میں عوامی حکومت کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور بزرگ پروفیسرز کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔ سیاستدان تو یہ صورتحال دیکھتے رہتے ہیں مگر اساتذہ کرام ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں جنہوں نے ہماری نسلوں کوپڑھایا اور سنوارا، ہماری نسلوں کو سنوارنے والوں کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب میں مجھ سے آفتاب نامی شخص نے سوال کیا اور کہا کہ آپ نے آشیانہ اقبال میں میجر کامران کیانی کو، جو سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی ہیں‘ اپنا اثرو رسوخ ڈال کر ڈیڑھ ارب روپے کا ٹھیکہ دلوانے کی کوشش کی۔ میں نے کہا کہ یہ بات بے بنیاد اور جھوٹی ہے۔ میں نے اسے بتایا کہ میں 2008ء میں میجر (ر) کامران کیانی کو پہلی مرتبہ اس وقت ملا جب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی مشترکہ حکومت بنی۔

لاہور میں رنگ روڈ کی تعمیر کے لئے ٹھیکہ پرویز الٰہی دور میں کامران کیانی کو دیا گیا۔ یہ 35 سے 40 ارب کا ٹھیکہ تھا۔ کام نا مکمل تھا اس لئے میں نے اس وقت میجر (ر) کامران کیانی کو کہا کہ پچھلی حکومت نے آپ کو یہ ٹھیکہ دیا ہے آپ یہ کام مکمل کرلیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں جنرل اشفاق پرویز کیانی سے بھی ملا اور اس معاملے پر بڑے قرینے سے بات کی کہ آپ کے چھوٹے بھائی کو سمجھایا ہے کہ طریقہ سے کام کریں، اس پر اشفاق پرویز کیانی نے کہا کہ والد کے انتقال کے بعد میں نے اپنے بھائی کو باپ کی طرح اپنی گود میں پالا ہے، اگر آپ یہ ٹھیکہ منسوخ کردیں تو کوئی بات نہیں ہوگی۔

میجر (ر) کامران کیانی نے مجھ سے گلہ کیا کہ آپ نے میرے بڑے بھائی کو شکایت لگائی ہے مگر میں نے یہ ٹھیکہ کینسل کردیا۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے مجھ سے آج تک اس بات کا گلہ نہیں کیا کہ ان کے بھائی کا 35 ارب روپے کا ٹھیکہ کیوں منسوخ کردیا، جس سے ان کا بڑا پن ظاہر ہوتا ہے، یہ بات میں نے نیب حکام کو بتائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ ارب روپے کا مذکورہ منصوبہ بھی کامران کیانی کو نہیں ملا۔

انہوں نے اس حوالے سے بعض دستاویزات بھی سپیکر کو پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے شکایت ملی اور میں نے موجودہ گورنر سٹیٹ بنک طارق باجوہ، جو اس وقت صوبائی سیکرٹری تھے، پر مشتمل کمیٹی قائم کی جس نے اپنی رپورٹ پیش کی۔ نیب والے کہتے ہیں کہ طارق باجوہ کمیٹی رپورٹ پر آپ نے مزید ایکشن کیوں لیا ہے۔ میں نے کہا کہ پیپرا قواعد کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی گئی ہے۔

وہ سب جانتے تھے مگر میرا امتحان لے رہے تھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ میجر (ر) کامران کیانی کی کمپنی’’ کان پرو‘‘ ڈیڑھ ارب روپے کے منصوبے کی ایک بولی دھندہ کمپنی تھی۔ میں نے ہی اس کمپنی کے خلاف کمیٹی قائم کرکے اینٹی کرپشن کو کارروائی کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے خون پسینہ ایک کرکے پنجاب کی خدمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مجھے صاف پانی کے معاملے پر بلایا تھا، میں نے نیب حکام سے کہا ہے کہ نوٹس مجھے صاف پانی کا ملا اور گرفتار آشیانہ میں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب حکام نے الزام عائد کیا کہ میرے بچوں کی چین‘ ترکی اور دیگر ممالک میں سرمایہ کاری ہے۔ میں نے کہا کہ آپ ثابت کردیں اور ثبوت ابھی لے آئیں۔ میں نے کہا کہ اگر بات سچ ہوتی تو میں آخر تک بھگتوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں پاک چین دوستی اور پاک ترک اور پاک سعودی عرب دوستی کا سب سے بڑا حمایتی ہوں مگر جب پاکستان کے مفاد کی بات ہوگی تو صرف پاکستان کا مفاد عزیز ہوگا۔

کسی دوسرے ملک کی بات نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قانون یہ کہتا ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان حکومتی سطح پر جب بھی کوئی منصوبے ہوں گے کوئی بولی کا عمل نہیں ہوگا۔ ہم نے 71 سالہ تاریخ کے برعکس اس منصوبے کی بڈنگ کرائی۔ چینی حکام نے اس پر کہا بھی کہ یہ منصوبہ تو پنجاب کے عوام کے لئے تحفہ ہے۔ سب سے کم بولی دھندہ نے 2.12 ارب ڈالر کی بولی دی۔

ہم نے اس میں بھی کمی کراکے 1.47 ارب ڈالر کا یہ ٹھیکہ دیا۔ اور 75 کروڑ ڈالر کم کرائے۔ نیب نے ملتان میٹرو کی تحقیقات مکمل کی ہے۔ میں آج رضاکارانہ پیشکش کرتا ہوں کہ اس ہائوس کی کمیٹی بنائی جائے اور تینوں الزامات کی تحقیقات کریں‘ اگر قصوروار ہوا تو سیاست چھوڑ دوں گا۔ بعد ازاں وفاقی وزیر قانون کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ میں نے پارلیمانی کمیٹی عدالتی امور پر بنانے کی بات نہیں کی بلکہ میں نے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے لگائے گئے الزامات اور اس سے دوست ممالک کے ساتھ دوستی کا رشتہ متاثر ہونے کے حوالے سے امور کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں