سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کے دیگر 436 ملزموں کے خلاف درخواست دی تھی، سراج الحق

اعلیٰ عدالت نے وفاقی حکومت اور نیب سے رپورٹ طلب کی ، سال گزر ن کے بعد بھی مکمل خاموشی ہے ، امیر جماعت اسلامی

بدھ 17 اکتوبر 2018 21:15

سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کے دیگر 436 ملزموں کے خلاف درخواست دی تھی، سراج الحق
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اکتوبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کے دیگر 436 ملزموں کے خلاف درخواست دی تھی جس پر سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور نیب سے رپورٹ طلب کی مگر ایک سال گزرنے کے بعد بھی حکومت ، نیب اور سپریم کورٹ کی طرف سے مکمل خاموشی ہے ۔ پانامہ کے ایک ملزم کا احتساب اور سینکڑوں کے حوالے سے پراسرار خاموشی نیب کی غیر جانبداری کے تاثر کی نفی کر رہی ہے ۔

قوم چاہتی ہے کہ سب کا بے لاگ احتساب ہو ۔ نیب کے پاس 150 سے زائد کرپشن کے میگا سکینڈلز ہیں جن پر کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ نیب کے پاس اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا کر جیبیں بھرنے ، بنکوں سے قرضے لے کر دولت باہر منتقل کرنے اور قومی خزانہ لوٹنے والوں کی تمام معلومات موجودہیں مگر ان کے خلاف مقدمات میں کوئی پیش رفت نہیں ہورہی جس کی وجہ سے ستر فیصد عوام سمجھتے ہیں کہ ملک میں بے لاگ اور غیر جانبداراحتساب نہیں ہورہا۔

(جاری ہے)

یہ نیب کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔ انہوںنے کہاکہ نیب کو عوام کے اندر پائی جانے والی بداعتمادی اور مایوسی کے خاتمہ کے لیے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانا اور کچھ کر کے دکھانا ہوگا، محض باتوں اور دعوئوں سے کچھ نہیں ہوگا ، عوام نیب کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ لوگوں نے موجودہ حکومت کو اس لیے ووٹ دیے ہیں کہ ملک سے غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو ۔

عوام کے مسائل حل ہوں اور ملک ترقی اور خوشحالی کی طرف بڑھ سکے لیکن دو ماہ کی حکومتی کارکردگی سے واضح ہوگیاہے کہ وہ بغیر تیاری اور کسی ہوم ورک کے آگئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ عوام کو اگر ریلیف نہ ملا تو وہ زیادہ دیر خاموش نہیں بیٹھیں گے ۔ حکومت کو ضمنی انتخابات میں عوام کے بدلے ہوئے تیور نظرآگئے ہیں لہٰذا اس کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ اپنی کارکردگی کی طرف توجہ دے ۔

غیر ملکی اشیاء کے استعمال کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ عوام پاکستانی مصنوعات خریدیں اور حکومت بھی ملکی مصنوعات کی کوالٹی کو بہتر بنانے کی طرف توجہ دے ۔ انہوںنے کہاکہ ہر آنے والی حکومت رٹ لگا لیتی ہے کہ خزانہ خالی ہے اور ساری پریشانیاں سابقہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ برسراقتدار حکومت اپنی پالیسیاں درست کر لے تو معاملات میں بہتری آسکتی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرضے لینے کی سابقہ حکومتیں بھی مخالفت کرتی رہی ہیں مگر پھر وہ انہی کے در پر جھکتی رہیں ۔ اسی طرح موجودہ حکمران آئی ایم ایف کے پاس جانے سے خود کشی کرلینا بہتر قرار دیتے تھے مگر آج وہ بھی سابقہ حکومتوں کے طرز عمل کو اختیار کر رہے ہیں ۔ آئی ایم ایف سے ایک ہی وقت میں 15 ارب ڈالر قرض لینا سوالیہ نشان ہے جبکہ بنیادی اشیا کی بے تحاشا قیمتیں بڑھا کر عوام کی کھال بھی اتاری جارہی ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم حکومت کو متوجہ کر رہے ہیں کہ وہ خود کو سنبھالے اور ناکامی کے راستے کو چھوڑ کر کامیابی کی طرف چلے اگر حکمران خلوص نیت سے پاکستان کو مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست بنانے کے عہد پر قائم رہتے ہوئے سودی معیشت سے توبہ کر کے زکوة و عشر کا نظام اپنالیں تو ان کی تمام پریشانیاں دور ہوسکتی ہیں اگر حکومت اپنے وعدوں پر عمل کرے گی تو ہم دل کھول کر اس کی تحسین کریں گے ۔ ملک میں کوئی ہنگامی اور غیر معمولی صورتحال نہیں ، حکومت چیزوں کی قیمتیں بڑھانے کی کوئی وجہ بیان نہیں کر سکی ۔۔۔۔۔۔اعجاز خان

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں