نیشنل بینک افغانستان کے اکاؤنٹ سے لاکھوں ڈالر خردبرد کی اطلاعات ،حساس اداروں نے تحقیقات شروع کردیں

سابق برانچ منیجر جلال آبادفضل رحیم اور رفیق افغانی کے ملوث ہونے کا انکشاف نیویارک سے لاکھوں ڈالرز فرضی ناموں سے مبینہ طور پر ایریا چیف طارق خٹک کی پشت پناہی سے غیر قانونی طور پر نکلالے گئے

بدھ 17 اکتوبر 2018 21:38

نیشنل بینک افغانستان کے اکاؤنٹ سے لاکھوں ڈالر خردبرد کی اطلاعات ،حساس اداروں نے تحقیقات شروع کردیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اکتوبر2018ء) حساس اداروں نے نیشنل بینک افغانستان کے اکاؤنٹ سے لاکھوں ڈالر خردبرد کئے جانے کی اطلاعات پر تحقیقات شروع کردی ہیں ۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق سابق برانچ منیجر جلال آبادفضل رحیم اور رفیق افغانی کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ نیویارک سے لاکھوں ڈالرز فرضی ناموں سے مبینہ طور پر ایریا چیف طارق خٹک کی پشت پناہی سے غیر قانونی طور پر نکلالے گئے۔

ذرائع نے آن لائن کو بتایا نیشنل بینک پاکستان کی اورسیز برانچوں میں تعینات بااثر کرپٹ مافیا کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں۔کرپشن عناصر کی لوٹ مار سے قومی اثاثہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔مالی خسارے کی وجہ سے افغانستان میں نینشل بینک کی آپریشنل چار برانچوں میں سے دو کو بند کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

نیشنل بینک کی پالیسی کے مطابق ڈالرز کی ٹیلی گرافک ٹرانسفر (ٹی ٹی)نیویارک میں قائم نیشنل بینک کی برانچ کے ذریعے کی جاتیں۔

بااثر نینشل بینک کے افسران کے خلاف لاکھوں ڈالرز کی غیر قانونی منتقلی کی شکایات کے بعد جاری انکوائری رپورٹ کو بھی دبا دیا گیا۔ذرائع کا مزید کہنا تھا بااثر کرپشن مافیا کو مبینہ طور پرعدلیہ اور تحقیقاتی اداروں کے چند افسران کی پشت پناہی حاصل تھی۔بعدازاں نہ صرف انکوائری رپورٹ کو دبا دیا گیا بلکہ آپریشنل منیجر کو قربانی کا بکرا بنائے جانے کی استدعا پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جسٹس (ر) نورالحق کے فیصلے کی بہی دھجیاں اڑا دی گئیں۔

آن لائن کے استفسار پر قربانی کا بکرا بنائے گئے جلال آباد افغانستان نیشنل بینک کے آپریشنل منیجر یوسف خان نے بتایا یہ بات درست ہے نیشنل بینک گلگت سے جنرل منیجر کریڈٹ زر ولی خان کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا تھا۔لیکن انہیں انکوائری کمیٹی کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔ان کی اطلاعات ہیں کہ پاکستان نیشنل بینک ہیڈ آفس سے جاری لیٹر میں مزار شریف افغانستان کے منیجر عظمت علی شاہ کا نام شامل نہیں ہے۔

صرف گلگت سے آڈٹ چیف کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا۔بعدازاں مالی خسارے کی وجہ سے مزار شریف نیشنل بینک کی برانچ کو بند کرنا پڑا۔نیشنل بینک سے جبری نکالے گئے سابق منیجر کا مزید کہنا تھا۔نیشنل بینک کی افغانستان کی چاروں برانچوں سے دو ابھی آپریشنل ہیں۔الزامات عائد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھامزار شریف کے منیجر کو بچانے کے لیے انکوائری ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔

بااثر مافیا نے تمام تر راستے بند کر دیئے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چکر اور وکلائ کے رویوں سے تنگ آگیا ہوں۔کیس لگنے کا دو سال سے انتظار ہیں۔عدالت کے سامنے حقائق رکھنا چاہتا ہوں۔تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکے۔ بااثر نیشنل بینک کے کرپٹ افسران کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔جو قومی بینک کو مالی خسارے سے اوورسیز پاکستانیوں کی مدد سے نکالنے میں مددگار ثابت ہو گا۔جس سے نہ صرف اوورسیز پاکستانیوں کے فرضی ناموں سے مختلف ممالک سے ٹیلی گرافک ٹرانسفر کے ذریعے منی لانڈرنگ کا سلسلہ بند ہوجائے گا۔بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کوسسٹم پر ہیکرز کے حملے کے نام پر لوٹنے کا سلسلہ بھی بند ہو جائے گا۔ملک کی معاشیات پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوگے۔۔۔۔۔۔۔۔وحید ڈوگر

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں