سپریم کورٹ نے سندھ میں ہندو برادری کی اراضی پر قبضے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی

کیا ریاستی مشینری ناکام ہوگئی جو زمین پر قبضہ نہیں چھڑا سکتی ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار ہندو برادری کی اراضی پر قبضے ہوتے ہیں، سندھ حکومت تفصیل فراہم کرے، زمین پر قبضہ ہوا ہے تو ریاست کی ذمہ داری ہے واگزار کرائے ،ْریمارکس لاڑکانہ میں ہندو برداری کی 102 ایکڑ اراضی ہے ،ْ48 ایکڑ اراضی متنازعہ ہے، 2004 میں ڈاکٹر بھگوان داس نے 48 ایکڑ اراضی فروخت کردی ،ْ ایڈووکیٹ جنرل

جمعرات 18 اکتوبر 2018 14:15

سپریم کورٹ نے سندھ میں ہندو برادری کی اراضی پر قبضے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2018ء) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے سندھ میں ہندو برادری کی اراضی پر قبضے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیا ریاستی مشینری ناکام ہوگئی جو زمین پر قبضہ نہیں چھڑا سکتی۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں سندھ میں ہندو کمیونٹی کی اراضی پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہندو برادری کی اراضی پر قبضے ہوتے ہیں، سندھ حکومت تفصیل فراہم کرے، زمین پر قبضہ ہوا ہے تو ریاست کی ذمہ داری ہے واگزار کرائے، کیا ریاستی مشینری ناکام ہو گئی ہے قبضہ نہیں چھڑا سکتی۔عدالت نے ہندو برادری کی اراضی پر ناجائز قبضے کی تحقیقات کیلئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی سربراہی میں کمیٹی بنادی۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے رمیش کمار اور محکمہ مال لاڑکانہ کے افسر کو کمیٹی میں شامل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں لاڑکانہ میں ہندو برادری کی اراضی پر قبضے کی رپورٹ دی جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہندو بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے ہم ہیں، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، قبضہ مافیا کی جانب سے ہندو اراضی پر قبضے کی شکایت ہے، سندھ حکومت نے قبضہ چھڑانے کے لیے اب تک کیا پیش رفت کی ہی ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ لاڑکانہ میں ہندو برداری کی 102 ایکڑ اراضی ہے جس میں 48 ایکڑ اراضی متنازعہ ہے، 2004 میں ڈاکٹر بھگوان داس نے 48 ایکڑ اراضی فروخت کردی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں