وفاقی کابینہ نے کراچی میں ایل این جی ٹرمینلز کے معاہدوں پر متعلقہ فریقین سے ازسر نو مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے،

سابق دور حکومت کے ایل این جی ٹرمینلز کی تعمیر اور ایل این جی کی درآمد کے معاہدوں کی تحقیقات ہو رہی ہیں، وزارت پٹرولیم نے سپریم کورٹ میں ایل این جی ٹرمینل کے معاملے پر جواب جمع کرا دیا ہے، ٹرمینلز کے معاہدوں میں طے پانے والے منافع کی دنیا میں کہیں کوئی مثال نہیں ملتی، فریقین کے ساتھ بات نہ بنی تو پھر آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی، ملک میں نظام شفاف ہو گا تو سرمایہ کار ضرور آئیں گے، حالیہ ضمنی انتخابات مکمل طور پر منصفانہ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تھے، پچھلی حکومت کی طرح موجودہ حکومت ضمنی انتخابات پر قطعاً اثر انداز نہیں ہوئی وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان کا وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 18 اکتوبر 2018 22:29

وفاقی کابینہ نے کراچی میں ایل این جی ٹرمینلز کے معاہدوں پر متعلقہ فریقین سے ازسر نو مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے کراچی میں ایل این جی ٹرمینلز کے معاہدوں پر متعلقہ فریقین سے ازسر نو مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے، سابق دور حکومت کے ایل این جی ٹرمینلز کی تعمیر اور ایل این جی کی درآمد کے معاہدوں کی تحقیقات ہو رہی ہیں، وزارت پٹرولیم نے سپریم کورٹ میں ایل این جی ٹرمینل کے معاملے پر جواب جمع کرا دیا ہے، ٹرمینلز کے معاہدوں میں طے پانے والے منافع کی دنیا میں کہیں کوئی مثال نہیں ملتی، فریقین کے ساتھ بات نہ بنی تو پھر آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی، ملک میں نظام شفاف ہو گا تو سرمایہ کار ضرور آئیں گے، حالیہ ضمنی انتخابات مکمل طور پر منصفانہ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تھے، پچھلی حکومت کی طرح موجودہ حکومت ضمنی انتخابات پر قطعاً اثر انداز نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ غلام سرور خان نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں گیس کے شعبے میں تین معاہدے ہوئے، ایک معاہدہ قطر سے ایل این جی کی درآمد کا تھا جس کی تحقیقات ہو رہی ہیں جبکہ دو معاہدے ایل این جی ٹرمینلز کی تعمیر کے لئے ہوئے تھے، سپریم کورٹ نے ٹرمینلز کی تعمیر اور ایل این جی کی درآمد کے حوالے سے وزارت پٹرولیم سے رپورٹ مانگی تھی جو ہم نے جمع کرا دی ہے، ٹرمینل کی تعمیر کا پہلا معاہدہ 30 اپریل 2014ء کو ہوا اور اس میں سرمایہ کار کی ایکویٹی 3.4 ملین ڈالر تھی جبکہ قرضہ 91.9 ملین ڈالر تھا اور ایکویٹی پر سرمایہ کار کمپنی اینگرو کے ساتھ 44 فیصد منافع طے کیا گیا تھا، اتنے زیادہ منافع کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی، عالمی منڈی میں منافع کی شرح 20 سے 22 فیصد تک ہوتی ہے، اگر اتنا زیادہ فائدہ پہنچایا گیا ہے تو یقیناً اس کے پیچھے کوئی ڈیل ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ایل این جی ٹرمینل کا دوسرا معاہدہ یکم جولائی 2016ء کو ہوا جس کا کام 4 جنوری 2018ء سے شروع ہوا ہے اور یہ 15 سال کا معاہدہ ہے، اس میں 54 ملین ڈالر ایکویٹی ہے اور قرضہ 81 ملین ڈالر ہے جبکہ کل سرمایہ کاری 135 ملین ڈالر کی ہے۔ ایل این جی کے دوسرے معاہدے میں منافع کی شرح 30 فیصد مقرر کی گئی ہے اور یہ اپنی گنجائش سے کم پر چل رہا ہے جس کی وجہ سے معاہدے کی شرائط کے مطابق ہمیں 2 لاکھ 45 ہزار ڈالر یومیہ ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایل این جی کے دونوں معاہدوں سے ہماری معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اس سے بڑھ کر ملک سے کوئی زیادتی نہیں ہو سکتی۔ غلام سرور خان نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے سمیت متعلقہ ادارے ان معاہدوں کی تحقیقات کر رہے ہیں، ایل این جی ٹرمینل کے ہوشربا ریٹ سامنے آئے ہیں، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھی ان کا تین اجلاسوں میں جائزہ لیا اور ایل این جی معاہدوں کو وزارت قانون کے پاس بھی بھجوایا گیا، کابینہ کے اجلاس میں بھی اس پر بریفنگ دی گئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں معاہدوں کے حوالے سے متعلقہ فریقین کے ساتھ ازسر نو مذاکرات ہوں گے، ایل این جی معاہدوں میں بھی مذاکرات کی گنجائش موجود ہے، اگر مذاکرات میں بات نہ بنی تو پھر اس کے بعد اگر ریفرنس بنتا ہے تو ریفرنس دائر ہو گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 1990ء میں پاکستان میں آئی پی پیز کے معاہدے ہوئے تھے، ان پر بھی مشرف دور میں دوبارہ مذاکرات کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نظام میں شفافیت ہو گی تو سرمایہ کار ضرور سرمایہ کاری کریں گے، اگر منافع دگنا کر دیا جاتا ہے، تو یہ کچھ لو اور کچھ دو کے تحت ہی کیا گیا ہو گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن سابق حکومت کے دور میں تشکیل دیا گیا تھا، ضمنی انتخابات مکمل طور پر شفاف، غیر جانبدارانہ اور منصفانہ ہوئے ہیں، ماضی میں حکومت ضمنی انتخابات پر اثر انداز ہوتی تھی اور میں نے بھی مسلم لیگ (ن) کے دور میں ضمنی الیکشن میں حصہ لیا تھا جس میں حکومت کی طرف سے انتظامیہ اور دیگر تمام تر وسائل استعمال کئے گئے تھے لیکن تحریک انصاف کی حکومت ضمنی انتخابات پر قطعاً اثر انداز نہیں ہوئی، کہیں سے ہمارے امیدوار جیتے اور کہیں سے ہارے ہیں لیکن مجموعی طور پر تحریک انصاف زیادہ نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں