وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ایل این جی امپورٹ اور ایل این جی ٹرمینل معاہدوں پر نظر ثانی کے لئے فریقین سے ازسرنو بات چیت کرنے سمیت کئی اہم فیصلوں کی منظوری دیدی

اسلحہ پابندی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیئے جانے کے خلاف وفاق کی سپریم کورٹ میں دائر اپیل واپس لینے،3فیصد فاٹا ڈویلپمنٹ کے لئے مختص کرنے کے لئے این ایف سی ایوارڈ کے اجراء، گنے کی کرشنگ کا سیزن 15نومبر سے ہی شروع کرنے،وزراء کے غیر ملکی دورے وزیراعظم کی اجازت سے مشروط کرنے، وزراء کے سالانہ دوروں میں کمی، ایراء کو این ڈی ایم اے میں ضم کرنے اور گورنر سندھ کی سربراہی میں کراچی کی بہتری کے لئے اعلی اختیاراتی کمیٹی کے قیام کی بھی منظوری وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر غلام سرور خان کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ

جمعرات 18 اکتوبر 2018 23:09

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ایل این جی امپورٹ اور ایل این جی ٹرمینل معاہدوں پر نظر ثانی کے لئے فریقین سے ازسرنو بات چیت کرنے سمیت کئی اہم فیصلوں کی منظوری دیدی
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2018ء) وفاقی کابینہ نے ایل این جی امپورٹ معاہدہ اور ایل این جی ٹرمینل معاہدے پر نظر ثانی کے لئے فریقین سے ازسرنو بات چیت کرنے،اسلحہ پابندی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیئے جانے کے خلاف وفاق کی سپریم کورٹ میں دائر اپیل واپس لینے،3فیصد فاٹا ڈویلپمنٹ کے لئے مختص کرنے کے لئے این ایف سی ایوارڈ کے اجراء، گنے کی کرشنگ کا سیزن 15نومبر سے ہی شروع کرنے،وزراء کے غیر ملکی دورے وزیراعظم کی اجازت سے مشروط کرنے، وزراء کے سالانہ دوروں کو کٹ لگا کر 428 غیر ملکی دوروں، ایراء کو این ڈی ایم اے میں ضم کرنے اور انضمام تک این ڈی ایم اے کے چیئرمین کو ایراء کا چیئرمین بنانے اور گورنر سندھ کی سربراہی میں کراچی کی بہتری کے لئے اعلی اختیاراتی کمیٹی کے قیام منظوری دیدی ہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ اجلاس میںفاٹا ریفارمز کا جائزہ لیا گیا،فاٹا کے انتظامی معاملات کو بھی دیکھنا ہے اس لیے مکمل طور پر جائز لیا گیا، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے فاٹا کے عدالتی نظام پر بات ہو چکی ہے، اب این ایف سی ایوارڈ کو بھی دیکھنا ہے، وزیراعظم عمران خان نے وزیر خزانہ اسد عمرکو ہدایت کی ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں جو3فیصد فاٹا کو فنڈز دینے ہیں اس کو دیکھا جائے، بعض لوگوں کی خواہش ہے کہ ایک دن میں فاٹا کا انضمام ہو جائے اور بعض لوگ چاہتے ہیں کہ اس میں سالوں لگ جائیں لیکن موجودہ حکومت فاٹا کو ضم کرنے کی جانب بڑھ رہی ہے، فاٹا سیکرٹریٹ ختم کرکے تمام معاملات وزیر اعلیٰ کے پی کے سیکرٹریٹ کے ماتحت آچکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نی کراچی کو بہتر بنانے کے لئے گورنر سندھ کی سربراہی میں اعلی اختیاراتی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی ہے ،کراچی سے تعلق رکھنے والے ایم این ایز ،صوبائی حکومت ،معززین علاقہ کو بھی نمائندگی دی جائے گی ،یہ کمیٹی کراچی میں کاموں کا جائزہ لے گی،کراچی میںوفاق کی جانب سے جو فنڈز جا رہے ہیں شکایات ہیں کہ وہ ٹھیک نہیں لگا رہے، کراچی اور بلوچستان کی ترقی کا پاکستان تحریک انصاف انصاف نے اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا،کراچی کے لئے وفاق کی قائم شدہ کراچی ڈویلپمنٹ کمپنی کو فعال کیا جائے گا اور اس کمپنی کے سربراہ کمشنر کراچی ہونگے ،موجودہ حکومت کو کراچی نے ایک مینڈیٹ دیا ہے اس کے لئے ہم کام کر رہے ہیں کیونکہ کراچی ایک لمبے عرصے بعد لسانی سیاست سے باہر آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ممنوعہ بور اسلحہ پر پابندی کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف وفاق کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر اپیل واپس لینے کی منظوری دیدی ہے ،18ویں ترمیم کے بعد اسلحہ لائسنس کا معاملہ صوبوں کا ہے اور صوبوں نے ہی فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اسلحہ سے متعلق کیا پالیسی بنانا چاہتے ہیں، وزیراعظم نے ہدایت دی کہ وزارت قانون و انصاف یہ اپیل فوراً واپس لیں اور وزیر مملکت برائے داخلہ کو یہ ہدایت دی ہے کہ وہ چاروں صوبوں کے ساتھ ملکر اسلحہ کی پالیسی بنائیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ 2005کے ہولناک زلزلے کے بعد دنیا بھر نے بحالی اور امداد کے لئے بہت مدد کی اور تعمیر نو کے لئے ایراء کا قیام عمل میں لایا گیا ،اب چونکہ ایراء کا کام مکمل ہو گیا ہے اس لئے ایراء کو این ڈی ایم میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،ایراء کے 950ملازمین کو ایڈجسٹ کیا جائے گا اوراس سے متعلق دو صوبائی ایجنسیوں کو صوبائی اداروں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا ،پی ٹی آئی حکومت کے دوران کسی کو نوکری سے نہیں نکالا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک کے دوروں پر نئے رولز بنائے ہیں، وزیر خارجہ کے علاوہ باقی وزراء سال میں تین سے زیادہ دورے نہیں کرسکیں گے، وزارتوں میں صرف انتہائی اہم دورے ہی کیے جا سکیں گے، پہلے وزراء کے سالانہ دورے 622تھے جنھیں کم کر کے 428 کر دیا گیا ہے، تمام وزراء کے غیر ملکی دورے وزیراعظم کی اجازت سے مشروط ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ اجلاس میں چینی کی برآمد کی اجازت دی تھی،شوگر ملوں کے پاس دو ملین ٹن چینی پڑی تھی مگر ایکسپورٹ کرنے کی بجائے کرشنگ سیزن کو تیس نومبر سے شروع کرنے کا کہہ رہے ہیں، حکومت کو پتہ ہے کہ شوگر ملیں کس کی ہیں، وفاقی کابینہ نے کسان کیساتھ کھڑا ہونے کا فیصلہ کیا ہے ،کرشنگ سیزن15 نومبر سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اس پر مکمل عمل درآمد بھی ہوگا، پوری مشینری لگائی جائے گی کہ کسانوں کو قیمت وقت ہر ادا کی جائے،صوبائی حکومتیں بھی اس معاملے پر اقدامات کریں گی، کے پی کے اور پنجاب کے وزراء اعلی اس ضمن میں اسلام آباد آئیں گے اور وزیراعظم انھیں اس ضمن میں خصوصی ہدایات دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ دور حکومت میں لگائے گئے ایل این جی ٹرمینلز کا آڈٹ کیا تو ہوش رباء انکشافات سامنے آئے ہیں، احتساب کا عمل آگے بڑھتا ہے تو احتجاج اور ظلم کی باتیں سامنے آتی ہیں، جو یہ لوگ پاکستان کیساتھ کرکے گئے ہیں انکو تو گھروں سے نہیں نکلنا چاہیے۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ فاٹا کا کنٹرول چیف منسٹر سیکرٹریٹ کے تحت ہو گا، فاٹا انضمام کے بعد فاٹا کے تمام معاملات وزیراعلیٰ کے ماتحت لائے جائیں گے اور این ایف سی ایوارڈ کے تحت فاٹا کو 3فیصد حصہ دیا جائے گا۔

وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ این ایف سی کے حوالے سے عمل کو تیز کیا جائے اور این ایف سی ایوارڈ میں صوبے اپنا حصہ کم کرکے فاٹا کو دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایل این جی جیسے معاہدوں کے باعث ملکی معیشت کا براحال ہے ،ایل این جی معاہدوں کا حکومت سمیت تمام متعلقہ ادارے جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو 12 ارب ڈالر درکار ہیں،درکار رقم کے لیے آئی ایم ایف سمیت دوست ملکوں سے رابطے میں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت 20لاکھ ٹن اضافی چینی موجود ہے، چینی کی قیمت میں استحکام کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں