خواتین بھی طلاق دے سکیں گی ، ایسا نکاح یا طلاق نامہ تیار نہیں کر رہے

اسلامی نظریاتی کونسل نے نکاح اور طلاق نامے سے متعلق وضاحتی بیان جاری کردیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 22 اکتوبر 2018 15:48

خواتین بھی طلاق دے سکیں گی ، ایسا نکاح یا طلاق نامہ تیار نہیں کر رہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 اکتوبر 2018ء) : اسلامی نظریاتی کونسل نے نکاح اور طلاق نامے سے متعلق وضاحتی بیان جاری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ خواتین بھی طلاق دے سکیں گی ایسا نکاح نامہ یا طلاق نامہ تیار نہیں کررہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے واضح کیا کہ ایسا کوئی نکاح اور طلاق نامہ زیر غور نہیں ہے۔

آسان زبان اور عام فہم نکاح اور طلاق نامہ تیار کر رہے ہیں۔قرآن و سنت کے مطابق ضروری شقیں نکاح اور طلاق نامے میں شامل کی جائیں گی۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ نکاح نامے میں شناختی کارڈ کا اندراج یقینی بنانے کی تجویز زیر غور ہے۔نکاح خواں کا کردار مؤثر اور دستاویزی بنانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ نکاح نامے اور طلاق نامے کے ڈرافٹ پر علما کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

نکاح اور طلاق نامہ باقاعدہ منظوری کے لیے کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ایک حکومتی دستاویز تیار کی گئی ہے جس کے تحت خواتین بھی مردوں کو طلاق دے سکیں گی اور اس کے لیے خواتین کو عدالتوں سے رجوع کرنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے ایک تیار کردہ دستاویز کے مطابق خواتین بھی اب مردوں کی طرح طلاق دے سکیں گی۔

گو کہ اسے پاکستان کے موجودہ قوانین کے تحت شادی کی دستاویز (نکاح نامہ) میں درج کیا گیا ہے ، شادی کے موقع پر دلہن کو کبھی یہ سہولت فراہم نہیں رہی ۔ خواتین کو عدالت کے ذریعے ہی خلع مانگ سکتی ہیں۔ اور خلع ایک مہنگا اور وقت طلب عمل ہے۔ نکاح نامے میں مجوزہ تبدیلیوں کے تحت اس کی زبان تبدیل کر کے عورتوں کے حقوق کو واضح کیا گیا ہے جس میں شادی کرنے والے کو شادی کی تحلیل کرنے کے حق پر دلہن سے رجوع کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔

چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز کے مطابق خلع میں شوہر کی رضامندی لینا لازمی ہے لیکن اس شرط کو ختم کر دینے سے شوہر کی رضامندی کی ضرورت نہیں رہے گی۔ حکومت کی جانب سے اس تیار کردہ تجویز کی منظوری کے حوالے سے تاحال کوئی حتمی اعلان نہیں کیا گیا تھا تاہم آج اسلامی نظریاتی کونسل نے اس معاملے پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئےکہا کہ ایسا کوئی نکاح اور طلاق نامہ زیر غور نہیں ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں