جسٹس نسیم حسن شاہ، جسٹس بھگوان داس اور جسٹس ظفر حسین مرزا نمایاں عدالتی شخصیات تھیں،

جنہوں نے اپنے ادوار میں بڑے اہم تاریحی فیصلے کئے ہیں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا فل کورٹ تعزیتی ریفرنس سے خطاب

منگل 23 اکتوبر 2018 00:01

جسٹس نسیم حسن شاہ، جسٹس بھگوان داس اور جسٹس ظفر حسین مرزا نمایاں عدالتی شخصیات تھیں،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2018ء) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جسٹس نسیم حسن شاہ، جسٹس بھگوان داس اور جسٹس ظفر حسین مرزا نمایاں عدالتی شخصیات تھیں، جنہوں نے اپنے ادوار میں بڑے تاریحی فیصلے کئے ہیں ، جسٹس نسیم حسن شاہ نے صدر غلام اسحاق کی جانب سے نواز حکومت کو تحلیل کرنے کے بارے میں فیصلہ دیا،بھگوان داس قائد اعظم کے اس قول کی زندہ مثال تھے، کہ ہر کوئی اپنی مسجدوں اور مندروں میں جانے کے لیے آزاد ہے جبکہ میں ساری زندگی جسٹس ظفر حسین مرزا جیسا جج بننا چاہتا تھا،ان تینوں ججز سے ہمیں بہادری کا سبق ملتا ہے، تینوں ججز نے ہمیشہ انصاف کی فراہمی اور آئین کی بالا دستی کی بات کی، اس موقع پر ہم سب کو ایک عظیم قوم بننے کا اعادہ کرنا ہوگا،تینوں ججز علامہ اقبال کے وہ شاہین تھے جن کاذکر ان کی کتابوں میں ملتا ہے ، جبکہ جسٹس بھگوان داس خواتین کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ایک مضبوط وکیل تھے ۔

(جاری ہے)

وہ پیرکوفل کورٹ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کررہے تھے جس سے دیگرجج صاحبان نے بھی خطاب کیا۔ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ جسٹس نسیم حسن شاہ ایک عظیم انسان تھے جن کی بیٹی سے میں نے شادی کی تھی ۔ جسٹس ظفر حسین مرزا، جسٹس نسیم حسن شاہ اور جسٹس بھگوان داس کی وفات پر تعزیتی ریفرنس کے حوالے سے اٹارنی جنرل انور منصور خا ن نے اپنے خطاب میں کہا کہ تینوں ججز کی عدلیہ کیلئے گراں قدر خدمات ہیں،جسٹس بھگوان داس آئینی معاملات پر بھرپور دسترس رکھتے تھے ان کا شمار ان ججز میں ہوتا ہے جنہوں نے 2007 ء میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا تھا، جسٹس بھگوان داس اسلامی تعلیمات سے بھی بخوبی واقفیت رکھتے تھے۔

انہوں نے اسلامیات میں ایم اے کیا تھا،جسٹس ظفر حسین نفیس اور شفیق انسان تھے۔ وائس چیئر مین پاکستان بار کونسل کامران مرتضی نے تعزیتی ریفزنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہر شخص فانی ہے، ہر شخص کو اس دنیا سے واپس جانا ہے، تینوں معزز ججز نے ملک میں انصاف کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کیا، تینوں معزز ججز نے ایمانداری سے عدلیہ کے لیے خدمات سر انجام دیں اورانصاف کی فراہمی میں توازن کو قائم رکھا، قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی تینو معزز ججوں کا طرہ امتیاز رہا ہے ، اورمیں تینوں معزز ججز کی وفات پر ان کے خاندان سے تعزیت اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں