سپریم کورٹ کی جسٹس عمر عطاء بندیال سے متعلق وضاحت

جسٹس عمر عطاء بندیال نے بنچ سے خود کو الگ نہیں کیا، جسٹس عمر عطاء بندیال کی طبیعت خراب ہونے پر دوبارہ بنچ تشکیل دیا گیا، چیف جسٹس نے ٹی وی چینلز کے سی ای اوز کو کل 2 بجے طلب کرلیا ہے۔ اعلامیہ سپریم کورٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 23 اکتوبر 2018 19:26

سپریم کورٹ کی جسٹس عمر عطاء بندیال سے متعلق وضاحت
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 اکتوبر 2018ء) سپریم کورٹ نے جسٹس عمر عطاء بندیال کے نیب اپیلوں کے بنچ سے الگ ہونے پر وضاحت جاری کردی ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے بنچ سے خود کو الگ نہیں کیا، چیف جسٹس نے ٹی وی چینلز کے سی ای اوز کو کل 2 بجے طلب کرلیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلامیہ سپریم کورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے جسٹس عمر عطاء بندیال سے متعلق وضاحت کردی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ جسٹس عمر عطاء بندیال نے شریف فیملی کیخلاف نیب اپیلوں کی سماعت کے کیس میں بنچ سے خود کو الگ نہیں کیا۔اعلامیہ سپریم کورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جسٹس عمر عطاء بندیال کی طبیعت خراب ہے اس لیے چیف جسٹس سپریم کورٹ نے دوبارہ بنچ تشکیل دیا ہے۔ واضح رہے اطلاعات تھیں کہ سپریم کورٹ کے جسٹس عمرعطاء بندیال نے نیب کی اپیلوں پر سماعت سے معذرت کرلی ہے۔

(جاری ہے)

اب بنچ میں جسٹس مظہرعالم کو شامل کرلیا گیا ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مظہرعالم نئے بنچ میں شامل ہوں گے۔ یاد رہے اس سے قبل سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے تین رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل خصوصی بینچ نے کل سماعت کرنی تھی۔

لیکن جسٹس عمر عطا بندیال کی معذرت کے بعد یہ بنچ ٹوٹ گیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے بنچ میں جسٹس مظہرعالم کو شامل کرلیا ہے۔ اسی طرح کیس کی سماعت کیلئے سپریم کورٹ نے نیب کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کر دیے۔ یاد رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاﺅنڈ اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاﺅنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا. اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

اپنی رہائی کے بعد سابق وزیرِاعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جانے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے وزارتِ داخلہ سے انہیں فہرست سے نکالنے کی درخواست کردی تھی۔ تاہم سابق وزیرِ اعظم اور ان کے اہلِ خانہ کی درخواست پر وزارتِ داخلہ کی جانب سے اب تک کوئی جواب سامنے نہیں آیا جبکہ نیب سے اس حوالے سے رائے بھی طلب کرلی گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں