ایف آئی اے نے رواں سال رپورٹ ہونے والے سائبر کرائمز کے اعدادوشمار جاری کردیئے

سائبر کرائم کی رپورٹس، بالخصوص ہراساں، خواتین کو بلیک میل کرنے میں گزشتہ 3 سالوں میں واضح اضافہ رواں سال اب تک 2 ہزار 295 انکوائریز موصول ہوئی ، 255 مقدمات درج کیے گئے، 209 گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں،کرائمز عروج پر ہیں تاہم حکومت کے حالیہ اقدام سے 15 نئے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کے قیام کا اعلان سے صورتحال پر قابو پانے میں مدد ملے گی، ایف آئی اے

منگل 23 اکتوبر 2018 20:47

ایف آئی اے نے رواں سال رپورٹ ہونے والے سائبر کرائمز کے اعدادوشمار جاری کردیئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2018ء) وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے رواں سال رپورٹ ہونے والے سائبر کرائمز کے اعداد و شمار جاری کردیے گئے جس کے مطابق پاکستان میں سائبر کرائم کی رپورٹس، بالخصوص ہراساں اور خواتین کو بلیک میل کرنے میں، گزشتہ 3 سالوں میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔تحقیقاتی ادارے کا کہنا تھا کہ ان کے سائبر کرائم ونگ کو رواں سال اب تک 2 ہزار 295 انکوائریز موصول ہوئی جن میں سے 255 مقدمات درج کیے گئے۔

ایف آئی اے کے مطابق ان مقدمات میں اب تک 209 گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔2016 میں الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے لیے قانون نافذ العمل ہونے کے بعد سے رواں سال کی یہ اعداد و شمار گزشتہ سالوں سے کہیں زیادہ ہیں۔خیال رہے کہ 2017 میں ایف آئی اے کو 1 ہزار 290 انکوائریز موصول ہوئی تھیں جن پر 207 مقدمات درج کیے گئے اور 160 گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

(جاری ہے)

اس ہی طرح 2016 میں 514 رپورٹس سامنے آئی تھیں جن پر 47 مقدمات درج ہوئے اور 49 گرفتاریاں عمل میں آئیں تھیں۔

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سائبر کرائمز عروج پر ہیں تاہم حکومت کے حالیہ اقدام جس میں انہوں نے 15 نئے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کے قیام کا اعلان کیا ہے، سے صورتحال پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔واضح رہے کہ رواں سال جون کے مہینے میں ایف آئی اے کے سائبر کرائمز ونگ کے ڈائریکٹر (ر) کیپٹن محمد شعیب نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ ان کے پاس ملک میں سائبر کرائمز پر تحقیقات کرنے کے لیے صرف 10 ماہرین ہیں۔۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں