جسٹس (ر) جاوید اقبال کو نیب میں لانا حکومت کی سب سے بڑی غلطی تھی، شاہد خاقان عباسی

پاکستان میں استعمال ہونے والی ایل این جی دنیا میں سب سے سستی ہے، پاکستان میں ایل این جی نہیں لائی جاتی تو توانائی مسائل حل نہیں ہوتے، میں اپنے فیصلے پر ہر فورم پر بات کرنے کے لیے تیار ہوں‘ میرے اوپر لگے’الزامات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، سابق وزیراعظم ہم پاکستان کو آگے لے جانا چاہتے ہیں، ہم نے ایک جعلی مینڈیٹ والی حکومت کو بھی تسلیم کرلیا‘ چین پاکستان اتفاق رائے سے سی پیک پر نظر ثانی کرسکتے ہیں،جسٹس (ر) جاوید اقبال کو لانا ان کی حکومت کی سب سے بڑی غلطی تھی، پریس کانفرنس

منگل 23 اکتوبر 2018 21:44

جسٹس (ر) جاوید اقبال کو نیب میں لانا حکومت کی سب سے بڑی غلطی تھی، شاہد خاقان عباسی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2018ء) سابق وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں استعمال ہونے والی ایل این جی دنیا میں سب سے سستی ہے، پاکستان میں ایل این جی نہیں لائی جاتی تو توانائی مسائل حل نہیں ہوتے، میں اپنے فیصلے پر ہر فورم پر بات کرنے کے لیے تیار ہوں‘ میرے اوپر لگے’الزامات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، اگر مخالفین الزام لگائیں تو ثابت بھی کریں، اگر میں الزامات ثابت نہ کرسکوں تو مجھے جیل میں ڈال دیا جائے،’ہم پاکستان کو آگے لے جانا چاہتے ہیں، ہم نے ایک جعلی مینڈیٹ والی حکومت کو بھی تسلیم کرلیا‘ چین پاکستان اتفاق رائے سے سی پیک پر نظر ثانی کرسکتے ہیں،جسٹس (ر) جاوید اقبال کو لانا ان کی حکومت کی سب سے بڑی غلطی تھی ۔

(جاری ہے)

پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ایک ڈالر سے بھی کم ایم ایم بی یو کا معاہدہ کیا‘۔انہوں نے کہا کہ ’اگر پاکستان میں ایل این جی نہیں لائی جاتی تو توانائی مسائل حل نہیں ہوتے، میں اپنے فیصلے پر ہر فورم پر بات کرنے کے لیے تیار ہوں‘۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیلامی کے ذریعے دنیا میں سب سے کم لاگت میں 2 ٹرمینلز لگائے گئے۔

انہوں نے ایل این جی کے معاملے میں بتایا کہ 30 سے زائد ممالک ایل این جی استعمال کرتے ہیں، جبکہ پڑوسی ملک بھارت میں ہی ٹرمینل بجلی بنانے کے لیے ایک ڈالر سے زائد چارج کرتے ہیں۔سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ اس وقت ایل این جی کے معاملے میں وفاقی وزیر پیٹرولیم اعداد و شمار کہاں سے لائے ہیں۔اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’الزامات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، اگر مخالفین الزام لگائیں تو ثابت بھی کریں، اگر میں الزامات ثابت نہ کرسکوں تو مجھے جیل میں ڈال دیا جائے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں ایل این جی کی تمام تر تفصیلات جمع کرائیں، جتنا عرصہ وزیراعظم رہا اس دوران کیے جانے والے اپنے ہر فیصلے کو قبول کرتا ہوں۔سابق وزیرِ اعظم نے واضح کیا کہ کسی نے کوئی الزام لگانا ہے میری ذات پر لگائے، میں کسی بھی وزیرکے الزامات کا جواب دینے کے لیے تیار ہوں۔پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین اتفاق کریں تو سی پیک کے معاہدوں پر نظر ثانی کی جاسکتی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم پاکستان کو آگے لے جانا چاہتے ہیں، ہم نے ایک جعلی مینڈیٹ والی حکومت کو بھی تسلیم کرلیا‘۔انہوں نے کہاکہ ہم رونے دھونے والے نہیں ہیں، ہم نے قومی خزانے کو کہاں چھوڑا ہے اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے پوچھ لیا جائے۔چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کی تقرری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کو لانا ان کی حکومت کی سب سے بڑی غلطی تھی یہ غلطی نہیں ہونی چاہیے تھی نیب اور پی ٹی آئی کا گٹھ جوڑ ہوچکا ہے سیاستدانوں کی تذلیل کی جارہی ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں