ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کرنے والی حکومت صحافیوں سمیت ہزاروں غریب اور چھوٹے ملازمین کو ملازمتوں سے محروم کر کے فاقہ کشی پر مجبور کر رہی ہے، بلاول بھٹو

یہ صرف چند ہزار افراد کا نہیں بلکہ ہزاروں خاندانوں کا معاشی قتل ہے، پیپلز پارٹی ان تمام متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے، قومی اسمبلی کے جاریہ اجلاس کے موقع پر احتجاجی کیمپ اور جرنلسٹس پکوڑہ سٹال میں اظہار یکجہتی کیلئے آمد کے موقع پر خطاب

منگل 30 اکتوبر 2018 20:43

ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کرنے والی حکومت صحافیوں سمیت ہزاروں غریب اور چھوٹے ملازمین کو ملازمتوں سے محروم کر کے فاقہ کشی پر مجبور کر رہی ہے، بلاول بھٹو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اکتوبر2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار دینے کا وعدہ کرنے والی حکومت صحافیوں سمیت ہزاروں غریب اور چھوٹے ملازمین کو ملازمتوں سے محروم کر کے فاقہ کشی پر مجبور کر رہی ہے۔ یہ صرف چند ہزار افراد کا نہیں بلکہ ہزاروں خاندانوں کا معاشی قتل ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی ان تمام متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ایف یو جے کی کال پر آر آئی یو جے کی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے قومی اسمبلی کے جاری اجلاس کے موقع پر احتجاجی کیمپ اور جرنلسٹس پکوڑہ سٹال میں اظہار یکجہتی کے طور پر اپنی آمد کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ نیا پاکستان ہے جس میں ہزاروں افراد کو بے روزگار کیا جا رہا ہے۔

یہ تبدیلی ہے جس کا عوام کو خواب دکھایا گیا تھا۔ موجودہ حکومت عوامی مسائل کے حل کے حوالے سے غیر سنجیدہ اور بے حس ہے، عوامی بہتری کیلئے اس حکومت کے پاس کوئی پروگرام نہیں، پیپلز پارٹی بائیں بازوں کی ترقی پسند عوامی سیاسی جماعت ہے جس نے ہمیشہ غریب کے حقوق اور جمہوریت کے حقوق کیلئے جدو جہد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پی ایف یو جے کے تمام مطالبات کی نہ صر ف حمایت کرتی ہے بلکہ اس کے لئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھی صدائے احتجاج بلند کرے گی۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے بر سر اقتدار آنے کے بعد جو بجٹ پیش کیا تھا اس میں غریب کا خیال نہیں رکھا گیا یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ہر جگہ لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔کہیں انصاف نہیں نظر آ رہا ہر طرف افرا تفری کا عالم ہے۔ بلاول بھٹو نے کہ کہ ہمارا انداز سیاست مثبت اور موجودہ حکومت سے مختلف ہے۔ پیپلز پارٹی عملی جدو جہد پر یقین رکھتی ہے۔

ملک بھر کے اندر حکومتی نا انصافیوں کیخلاف ہر شعبہ زندگی کی جانب سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی پی کے سینئر راہنما خورشید شاہ نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لائ نافذ ہے۔ انصاف کے نام پر قائم ہونے والی حکومت نے نا انصافیوں اور زیادتیوں کی انتہا کر دی ہے۔ دو ماہ کے عرصہ میں دس سے بارہ ہزار افراد کو روز گار سے محروم کر دیا گیا ہے۔

اور اس حکومت نے صحافیوں پر بھی ہاتھ صاف کیے ہیں جو کہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ ہم میڈیا سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے بیروزگار ہونے والے افراد کا مقدمہپارلیمنٹ سمیت ہر فور م پراٹھائیں گے۔ قبل ازیں پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے اندر میڈیا کے شدید بحران کے حل کیلئے تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل پارلیمانی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا کہ ہمارے تین بڑے مطالبات اہم نوعیت کے حامل ہیں جن میں مختلف میڈیا ہاؤسز سے بر طرف کیے گئے میڈیا ورکرز کی کی فوری بحالی ملک بھر میں غیر اعلا نیہ سنسر شپ کا خاتمہ اور میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کی بروقت ادائیگی شامل ہے۔

افضل بٹ نے کہا کہ ہم آج پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے قومی اسمبلی کے جاریہ اجلاس کے موقع پر حکومت پاکستان، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ بے لگام میڈیا مالکان کو سامنے بٹھا کر بات کی جائے اگر میڈیا مالکان کا موقف درست ہے تو پھر حکومت کو بیل آؤٹ پیکج کے ذریعے اس سنگین بحران کا حل نکالنا چاہیے۔ اگر یہ درست نہیں تو پھر حکومت پاکستان، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان میڈیا مالکان کی جانب سے ورکرز کو نوکریوں کوسے نکالنے کے عمل سے روکا جائے۔

اور برطرف شدہ ورکرز کی فوری بحالی کروائی جائے۔ ورنہ یہ تحریک پورے پاکستان میں پھیل جائے گی۔ پھر حالات حکومت کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے۔ افضل بٹ نے کہا کہ ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے نہ ہی ہم موجودہ حکومت کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم خالصتاً اپنے حقوق کی بحالی کیلئے سخت ترین احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں۔ افضل بٹ نے کہا کہ ہماری جدو جہد مطالبات پورے ہونے تک جاری رہے گی۔

انہوں نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے ہمارے پر امن احتجاج کو روکنے کی کوشش کی تو پارلیمنٹ جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیں گے۔ سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ موجودہ تبدیلی نے صحافیوں کو پکوڑے بیچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ یہ المیہ ہے اور لمحہ فکریہ بھی۔ سینئر صحافی تجزیہ نگار محمد مالک نے کہا کہ حکومت صحافیوں کے ساتھ ہونے والی ذیادتی سے بری الزماں نہیں ہو سکتی در پیش مسئلے کو حل کرنے کیلئے حکومت کواپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔

سینئر اینکر خاتون صحافی عاصمہ شیرازی نے کہا کہ حکومت جمہوریت کی بساط کو لپیٹنا اور صحافت کو مفلوج کرناچاہتی ہے۔ یہ ایک لمبی جنگ ہے سیاسی جماعتوں اورصحافی تنظیموں کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ سینئر صحافی عامر متین نے کہا کہ میڈیا ورکرز کا نوکریوں سے برطرف کیا جانا خطرناک عمل ہے۔ اس موقع پر آر آئی یو جے صدر مبارک زیب خان نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز کا ایندھن بننے اور ان کو بلندیوں پر پہنچانے والے میڈیا ورکرز کی نوکریوں سے برطرفی بد ترین اور غیر انسانی سلوک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک میڈیا ورکرز کی بحالی تک جاری رہے گی۔ آر آئی یو جے کے سیکرٹری علی رضاعلوی نے کہا کہ میڈیا ورکرز کو نوکریوں سے بر طرف کرنے والے سیٹھ اللہ تعالیٰ کے غیض و غضب سے نہیں بچ سکتے۔اس موقع پر احتجاجی کیمپ میں اظہاریکجہتی کیلئے آں ے والے ایم کیو ایم کے راہنما و ممبر قومی اسمبلی اقبال محمد علی نے پی ایف یو جے کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ان کو اپنی اتحادی جماعت اور پارلیمنٹ میں اٹھانے کا اعلان کیا اور کہا کہ حکومت نے میڈیا کے ساتھ محاذ آرائی کر کے اپنے ایک ستون کو گرا دیا ہے۔

اس احتجاج میں نیشنل پریس کلب کے صدر طارق چوہدری، سیکرٹری شکیل انجم، راولپنڈی اسلام آباد بیوروز جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدرسردار شوکت محمود، ایم ڈ?بلیو اور کے صدر ملک طاہر،جنرل سیکرٹری شیخ محمد وحید، ایپنک کے صدر لقمان شاہ،آر آئی یو جے کے سیکرٹری فنانس اصغر چوہدری سمیت صحافی تنظیموں کے راہنماؤں، سینئر صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں