چیئرمین سینٹ نے غیر ملکی معاہدوں کی توثیق کے لئے توثیق معاہدات غیر ملکی از پارلیمنٹ بل 2018ء متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا

پیر 12 نومبر 2018 20:32

چیئرمین سینٹ نے غیر ملکی معاہدوں کی توثیق کے لئے توثیق معاہدات غیر ملکی از پارلیمنٹ بل 2018ء متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 نومبر2018ء) چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے غیر ملکی معاہدوں کی توثیق کے لئے توثیق معاہدات غیر ملکی از پارلیمنٹ بل 2018ء متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ پیر کو ایوان بالا میں سینیٹر میاں رضا ربانی نے اس سلسلے میں تحریک پیش کی اور کہا کہ غیر ملکی معاہدوں کی پارلیمنٹ سے توثیق ضروری ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس حوالے سے وزارت خارجہ نے بھی انہیں آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ نوآبادیاتی نظام کے تحت جو ممالک رہے ہیں، وہاں پر اس حوالے سے مختلف طریقہ کار ہے، برطانیہ میں بھی توثیق کا ایوان کو کردار نہیں دیا گیا تاہم ایسے معاہدے پارلیمنٹ میں پیش کئے جاتے ہیں تاکہ پارلیمنٹ ان سے آگاہ ہو جائے کہ ان معاہدوں میں کیا چیز ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دفتر خارجہ کو بھی اس پر تحفظات تھے تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمان کی نگرانی ہونی چاہیے، دفتر خارجہ کا موقف ہے کہ اس نوعیت کے جو معاہدے ہوتے ہیں ان میں اتفاق رائے تک پہنچنے کے لئے کافی وقت لگتا ہے اور اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے بعض سمجھوتے بھی کرنا پڑتے ہیں، جب توثیق کا عمل جاری ہو تو شاید پارلیمان ان معاملات سے آگاہ نہ ہو اور وہ کوئی ترامیم بھی تجویز کر سکتے ہیں جس سے غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہونے کا اندیشہ پیدا ہو سکتا ہے، دوسرے بہت سے غیر ملکی معاہدوں کے حوالے سے معلومات بھی نہیں ہوتیں، ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمان کی نگرانی بھی رہے اور ان معاہدوں کے پیچھے جو سوچ کارفرما ہے اس میں بھی رخنہ اندازی نہ ہو اور توازن پیدا ہو جائے۔

قائمہ کمیٹی میں وزارت خارجہ کا نمائندہ بھی اس سلسلے میں بلا لیا جائے تو اس کا موقف بھی آ جائے گا۔ قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ قوم کی طرف سے جو معاہدے کئے جاتے ہیں، بعد میں انہیں تبدیل کرنا مشکل ہو جاتا ہے، سری لنکا میں اسی طرح کے معاہدے ہوئے تھے جس کی وجہ سے ان معاہدوں کی مدت ختم ہونے کے بعد معاہدے کرنے والی حکومت اقتدار سے محروم ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ قوم کو ان معاہدوں سے باخبر رکھنا اور پارلیمان کی نگرانی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام معاملات صرف ایگزیکٹو کے پاس نہیں ہونے چاہئیں، اس سلسلے میں خارجہ امور اور فنانس کی قائمہ کمیٹیاں مشترکہ طور پر بھی ان کا جائزہ لے سکتی ہیں، معاملہ کمیٹی کو بھجوایا جائے تاہم پارلیمان کو اس عمل سے باہر نہیں رکھنا چاہیے۔ جس کے بعد چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں