موجودہ حکومت کے پاس نہ تو اہلیت ہے نہ ہی صلاحیت اور نہ ہی منصوبہ بندی

مالکان کو ازالہ ادا کرنا پڑے گا ریگولرائزیشن کے لیے پیسے دینا ہوں گے،سروے جنرل آف پاکستان کو ایک مہینے میں ادائیگی کی جائے۔ چیف جسٹس کے بنی گالا تجاوزات کیس میں ریمارکس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 13 نومبر 2018 11:42

موجودہ حکومت کے پاس نہ تو اہلیت ہے نہ ہی صلاحیت اور نہ ہی منصوبہ بندی
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔13 نومبر 2018ء) سپریم کورٹ میں بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سی ڈی اے کی جانب سے رپورٹ پیش کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ 1961 کے نقشے کے مطابق زون 4 میں سڑکیں ہیں۔1992 اور 2010 میں ترمیم کی گئی۔زون 4 کے کچھ علاقے میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو بھی اجازت دی گئی۔

ابھی کافی سارا سرسبز علاقہ موجود ہے جس کو بچایا جا سکتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ نے اس علاقے میں سڑکیں اور سیوریج بنانی ہیں؟. چیف جسٹس نے کہا موجودہ حکومت کے پاس نہ تو اہلیت ہے نہ ہی صلاحیت اور نہ ہی منصوبہ بندی. بنی گالہ میں سہولیات کے لئے زمین چاہئے۔ممکن ہے آپ زمین پر ٹرین بھی چلانا چاہیں۔اس کے لیے بھی آپ کو زمین چاہیے کیونکہ بہت ہی نیا پاکستان بن رہا ہے۔

(جاری ہے)

ممکن ہے کہ آپ زیر زمین بجلی کی لائنیں بچھائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے نے کوئی پلان نہیں دیا تو جرمانہ لے کر تعمیرات کو ریگولائز کردیں۔دوران سماعت سروے جنرل آف پاکستان کے نمائندے نے کہا کہ ہم نے سروے کیا ہے ابھی تک فیس نہیں ملی۔چیف جسٹس نے کہا مفاد عامہ کی درخواستیں لوگوں کی سہولیات کے لیے سنتے ہیں۔اگر نیا شہر بنانا چاہتے ہیں تو سی ڈی اے زمین حاصل کرے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی ڈی اے نے ادائیگی کی منظوری دے دی ہے۔کچھ پیسے پنجاب حکومت نے بھی دینے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بنی گالہ کو منصوبہ بندی کے تحت ڈویلپمنٹ کرنا ہے تو تعمیرات خریدنا پڑیں گی۔مالکان کو ازالہ دا کرنا پڑے گا ریگولرائزیشن کے لیے پیسے دینا ہوں گے۔سروے جرنل آف پاکستان کے نمائندے نے بتایا کہ 3.42 ملین سی ڈی اے اور آئی سی ٹی نے دینے ہیں۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ سروے جنرل آف پاکستان کو ایک مہینے میں ادائیگی کی جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں