پاکستان دیہی علاقے شہری علاقوں کے مقابلے میں غریب تر اور سہولیات سے محروم ہیں. ورلڈ بنک

غربت میں کمی سے شہری، دیہی علاقوں میں موجود خلا زیادہ کم نہیں ہوسکی ‘رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 13 نومبر 2018 12:24

پاکستان دیہی علاقے شہری علاقوں کے مقابلے میں غریب تر اور سہولیات سے محروم ہیں. ورلڈ بنک
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 نومبر۔2018ء) پاکستان کے دیہی علاقے شہری علاقوں کے مقابلے میں غریب تر اور تقریباً تمام سہولیات سے محروم ہیں، غربت میں کمی سے شہری، دیہی علاقوں میں موجود خلا زیادہ کم نہیں ہوسکی ہے. ورلڈ بینک کی حال ہی جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں غربت کی شرح سب سے زیادہ ہے جس میں 62 فیصد دیہی آبادی غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہی ہیں.

تاہم دیہی اور شہری علاقوں میں خلا 30 فیصد پوائنٹس کے ساتھ سب سے زیادہ سندھ میں دیکھی گئی جبکہ اس کے مقابلے میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بالترتیب 13 اور 15 فیصد پوائنٹس سامنے آئے.

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں غربت شہری علاقوں سے دگنی، 36 بمقابلہ 18 فیصد ہے اور یہ خلا 02-2001 سے تبدیل نہیں ہوا ہے. دیہی علاقوں کو شہری علاقوں میں تبدیل کرنے کی رفتار میں انتہائی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے 2014 میں ملک کی صرف 35 فیصد آبادی شہری علاقوں میں رہتی تھی، اس خلا سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کے 80 فیصد غریب عوام دیہی علاقوں میں رہتے ہیں.

دیہی گھریلو ضروریات میں بھی تقریباً تمام زاویوں سے سہولیات کا فقدان ہے. قومی سطح پر شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں پرائمری اسکول میں 13 فیصد پوائنٹس کم بچوں کے داخلے ہوتے ہیں جبکہ مڈل اسکول میں یہ شرح 11 فیصد پوائنٹس ہے. لڑکیوں کے لیے یہ خلا بالترتیب 17 اور 14 فیصد رہی‘دیہی علاقوں میں خواتین کی شرح خواندگی 28 فیصد رہی جو شہری علاقوں سے آدھی ہے.

رپورٹ کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا کے 3 اضلاع غریب ترین تصور کیے جاتے ہیں. رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بڑے شہروں جیسے لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سرگودھا، سیالکوٹ، ملتان اور بہاولپور کے اضلاع میں ہی امتیازی سلوک پایا جاتا ہے. آبادی کے حساب سے پاکستان کے غریب عوام کی بڑی تعداد پنجاب اور سندھ کے بڑے شہروں، کراچی فیصل آباد اور لاہور میں رہتی ہے.

آزاد ذرائع نے رپورٹ کو گمراہ کن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں سرکاری یا غیرسرکاری سطح پر کہیں بھی غربت ‘اربنائزیشن یا تعلیمی سہولیات کے حوالے سے درست اور قابل اعتماد اعدادوشمار دستیاب نہیں ہیں . مقامی اور بین القوامی ادارے اندازوں سے کام چلاتے ہیں اگر ہم بڑے شہروں کے پھیلاﺅ اورنئے باسیوں کے رہن سہن دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ دیہی علاقوں سے شہروں کی طرف آئے ہیں 1980کی دہائی کے نزدیک طالب علموں کو درسی کتب میں پڑھایا جاتا رہا کہ صرف صوبہ پنجاب کی 70فیصد آبادی زراعت سے منسلک ہے جبکہ پنجاب کے بارے میں کہاجاتا تھا کہ پنجاب کی صرف 30فیصد آبادی شہروں میں رہتی ہے جبکہ حال میں سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ہر سال اوسط37ہزارایکٹررقبہ مجموعی زیرکاشت رقبے سے نکل رہا ہے یعنی لوگ کھیتی باڑی کو چھوڑکرشہروں کی طرف آرہے ہیں .

اس حوالے سے حکومت کو ایک دیانت درانہ کوشش کرنی چاہیے.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں