العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسز ،ْنوازشریف کا بطور ملزم 342کا بیان ریکارڈ نہ ہو سکا

سوالات پیچیدہ ہیں ،ْ بیان کے لیے تمام ریکارڈ دیکھنا پڑ رہا ہے ،ْخواجہ حارث کی درخواست پر کل تک کا وقت مل گیا عدالت کا ٹرائل کی مدت میں ایک اور توسیع لینے کا فیصلہ

منگل 13 نومبر 2018 15:50

العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسز ،ْنوازشریف کا بطور ملزم 342کا بیان ریکارڈ نہ ہو سکا
․ اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2018ء) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نوازشریف کے خلاف دو نیب ریفرنسز کے ٹرائل کی مدت میں ایک بار پھر توسیع کیلئے سپریم کورٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیاہے۔ منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کی جس سلسلے میں سابق وزیراعظم عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے بطور ملزم 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کے معاملے پر جج اور سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کے درمیان مکالمہ ہوا۔جج ارشد ملک نے کہاکہ میاں نواز شریف کا بیان آج ہی قلم بند کر لیتے ہیں ،ْاس پر خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ کل منگل کو نہیں ،ْ کل بدھ کو نواز شریف کا بیان قلم بند کرانا شروع کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

خواجہ حارث نے کہا کہ سوالات پیچیدہ ہیں لیکن ہمیں اس پر اعتراض نہیں، بیان کے لیے تمام ریکارڈ دیکھنا پڑ رہا ہے، کل بدھ تک کا وقت دیں۔احتساب عدالت کے جج نے خواجہ حارث کی درخواست پر کہا کہ نواز شریف کا جتنا بیان ہوسکتا ہے کل بدھ کو کرا دیں۔جج ارشد ملک نے کہا کہ دی گئی ڈیڈلائن میں سماعت ختم نہیں ہوسکتی، ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کیلئے سپریم کورٹ کو خط لکھنا ہے، چاہتا ہوں سپریم کورٹ کو جو خط لکھیں اس میں ریکارڈ کے ساتھ کچھ لگا کر بھیجیں، یہ بتائیں گیکہ باقی کام ہو چکا ہے، تھوڑا باقی ہے۔

احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کو خط کے ساتھ کیس میں پیش رفت سے بھی آگاہ کریں گے اور نوازشریف کے بیان کا حصہ بھی خط کے ساتھ منسلک کردیں گے۔خواجہ حارث نے کہا کہ جج سے مکالمہ کیا کہ آپ آرڈر شیٹ میں ابھی تک کی کاروائی لکھ دیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں