صدیق الفاروق نواز شریف کے قدموں میں گر پڑے

نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر قائد سے ملتے ہوئے صدیق الفاروق گر پڑے، دیگر لوگوں نے سہارا دے کر اٹھایا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 15 نومبر 2018 12:08

صدیق الفاروق نواز شریف کے قدموں میں گر پڑے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 نومبر2018) سابق وزیراعظم نواز شریف کی احتساب عدالت پیشی کے موقع پر شدید بد نظمی دیکھنے میں آئی۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں بطور ملزم اپنا بیان قلمبند کرایا تھا اور آج بھی انہوں نے جوابات جمع کروائے۔آج نواز شریف سولات کے جوابات جمع کروانے کے لیے احتساب عدالت پہنچے تو نواز شریف سے ملنے کی جلدی میں صدیق الفاروق سیڑھیوں سے گر پڑے۔

موقع پر موجود دیگر افراد نے صدیق الفاروق کو سہارا دے کر کھڑا کیا۔واضح رہے بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی ۔سماعت کے آغاز پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو روسٹرم پر بلایا گیا جہاں آنے کے بعد انہوں نے 342 کا بیان قلم بند کرایا۔

(جاری ہے)

جج ارشد ملک نے پوچھا کہ کیا آپ نے استغاثہ کے شواہد کو دیکھ، سن اور سمجھ لیا ہے جس پر نواز شریف نے کہا کہ جی میں نے شواہد دیکھ لے ہیں۔

فاضل جج ارشد ملک نے پہلا سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ عوامی عہدیدار رہے ہیں جس کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا یہ بات درست ہے کہ وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وزیر خزانہ اور اپوزیشن لیڈر رہ چکا ہوں اور تین بار ملک کا وزیراعظم رہا ہوں۔ نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ تین بار ملک کا وزیر اعظم رہا، پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو مارشل لاء لگایا، مارشل لاء کے دوران کوئی عوامی عہدہ نہیں رکھتا تھا، 12 اکتوبر 1999 سے مئی 2013 تک کسی عوامی عہدے پر نہیں رہا نواز شریف نے کہا کہ یہ تفتیشی کی رائے تھی کہ میں شریف خاندان کا سب سے با اثرشخص تھا، میرے والد میاں شریف آخری سانس تک خاندان کے سب سے با اثر شخص تھے۔

انہوں نے کہا ٹیکس ریٹرنز، ویلتھ اسٹیمٹمنٹس اور ویلتھ ٹیکس ریٹرن میں نے ہی جمع کروائے تھے، 2001 سے 2008 تک میں جلا وطن تھا جب کہ حسین نواز کے جمع کروائے گئے ٹیکس سے متعلق جواب دینے کامجاز نہیں تاہم میں نے اپنے اِنکم ٹیکس ریٹرن میں تمام اثاثے اور ذرائع آمدن ظاہر کیے۔اس موقع پر نواز شریف کے وکلاء نے سوالنامے میں شامل کچھ سوالات پر اعتراض اٹھائے جبکہ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کچھ سوالات افواہوں پر مبنی ہیں اور کچھ سوالات میں ابہام بھی پایا جاتا ہے۔

نواز شریف کے معاون وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ میاں صاحب نشست پر بیٹھ جائیں ہم جواب تحریر کرا دیتے ہیں جس پر جج ارشد ملک نے کہا کہ اگر جواب یو ایس بی میں ہیں تو جمع کرادیں۔معاون وکیل نے کہا کہ یو ایس بی میں عدالتی سوالات کے جواب نہیں ہیں، ہارڈ کاپی ہے جس پر جج نے کہا کہ اپنے جواب کی کاپی مجھے دیں میں پڑھ لیتا ہوں جس کے بعد انہوں نے سابق وزیراعظم سے جواب کی کاپی لے لی۔

نواز شریف نے 45 سوالات کے جواب ریکارڈ کروائے، جج ارشد ملک نے کہا کہ بیان پر نواز شریف کے دستخط لینے ہیں، سپریم کورٹ کو بھی بیان بھجوائیں گے کہ یہاں تک بیان ریکارڈ ہو چکا ہے، جو جواب تسلی بخش نہ ہوئے وہ دوبارہ لکھوانے پڑیں گے۔اس موقع پر نواز شریف نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ 5 سوالات کے جوابات خواجہ حارث سے مشاورت کے بعد دوں گا لہذا وقت دیا جائے، کچھ سوالات پیچیدہ ہیں، ریکارڈ دیکھنا پڑے گا۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظمکے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کے لیے فاضل جج ارشد ملک کو سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن بھی 17 نومبر کو ختم ہورہی ہے۔ احتساب عدالتکی جانب سے ٹرائل کی مدت میں ساتویں بار توسیع کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کا بھی امکان ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں