سپریم کورٹ میں زلفی بخاری کی نااہلی کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت

زلفی بخاری کی تقرری اور سمری کس کے کہنے پر تیار ہوئی؟ آپ کسی اور کے دوست ہوں کے عدالت کے دوست نہیں ہیں۔ چیف جسٹس کے ریمارکس یہ اہم نوعیت کا کیس ہے، عدالت نے زلفی بخاری کا بائیو ڈیٹا، تقرری کا عمل اور اہلیتی رپورٹ طلب کر لی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 16 نومبر 2018 12:03

سپریم کورٹ میں زلفی بخاری کی نااہلی کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 نومبر 2018ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانی اور ان کے قریبی دوست زلفی بخاری کی نااہلی کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اہم عہدوں پر تقرری قومی فریضہ ہے۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران زلفی بخاری کے رویے پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ اپنا غصہ گھر چھوڑ کر آئیں۔

آپ کسی اور کے دوست ہوں گے لیکن آپ عدالت کے دوست نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل زلفی بخاری کو ان کے رویے سے آگاہ کریں ۔ وکیل زلفی بخاری نے کہا کہ معاون خصوصی کا تقرر وزیراعظم کا اختیار ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم کو بے لگام اختیارات نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم عوام کا ٹرسٹی ہے۔ وزیر اپنی من اور منشا کے مطابق معاملات نہیں چلائے گا۔

ہم طے کریں گے کہ معاملات آئین کے مطابق چل رہے ہیں یا نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اعلیٰ عہدوں پر اقربا پروری نظر نہیں آنی چاہئیے اور نہ ہی بند بانٹ ہو۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ زلفی بخاری کی تقرری اور سمری کس کے کہنے پر تیار ہوئی ؟ جس پر بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ زلفی بخاری کو آئینی عہدہ نہیں دیا گیا۔ زلفی بخاری کا تقرر رولز آف بزنس کے تحت ہوا۔

زلفی بخاری کابینہ کے رکن نہیں ہیں۔ وکیل نے کہا کہ وزیراعظم تو براک اوبامہ سے بھی مشورہ کر سکتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک اہم نوعیت کا کیس ہے۔ عدالت نے زلفی بخاری کا بائیو ڈیٹا ، تقرری کا عمل اور ہلیتی رپورٹ طلب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانی اور ان کے قریبی دوست زلفی بخاری کی نااہلی کے لیے دائر درخواستوں کی مزید سماعت کو 5 دسمبر تک ملتوی کر دیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں