پوسٹ مارٹم غیر شرعی عمل ہے

دارلعلوم حقانیہ نے مولانا سمیع الحق کے پوسٹ مارٹم کے خلاف فتویٰ جاری کر دیا ہے۔

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس پیر 19 نومبر 2018 20:36

پوسٹ مارٹم غیر شرعی عمل ہے
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 نومبر2018ء) دارلعلوم حقانیہ نے مولانا سمیع الحق کے پوسٹ مارٹم کے خلاف فتویٰ جاری کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے قانونی تقاضے پورے کرنے اور پوسٹ مارٹم کرانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ تفتیشی ٹیم نے سیشن جج راولپنڈی کو قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست دائر کی۔

عدالت نے درخواست سیشن جج نوشہرہ کو ارسال کردی تھی۔ جس کے بعد سیشن جج نوشہرہ کی جانب سے احکامات ملنے پر متعلقہ مجسٹریٹ نے مولانا سمیع الحق کے لواحقین، مقامی پولیس اور حکام کو نوٹسز جاری کردیے تھے۔ تفتیشی ٹیم کے سب انسپکٹر جمیل کی قیادت میں پولیس ٹیم اکوڑہ خٹک میں موجود ہے اور اسے قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کیلئے عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک وہیں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

مولانا عرفان الحق نے پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کردیا تھا۔مولانا عرفان الحق کا کہنا تھا کہ جے یوآئی س نے قبر کشائی کی استدعا کویکسر مسترد کردیا۔ انکا کہنا تھا کہ قبرکشائی غیر شرعی فعل ہے۔قبر کشائی اور لاش کی بے حرمتی کاسوچ بھی نہیں سکتے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ قانون میں پوسٹ مارٹم کرانےیانہ کرانےکاورثاکےپا س اختیارہے۔اس حوالے سے تازہ ترین خبر یہ ہے کہ دارلعلوم حقانیہ نے مولانا سمیع الحق کے پوسٹ مارٹم کے خلاف فتویٰ جاری کر دیا ہے۔

فتوے میں کہا گیا ہے کہ پوسٹ مارٹم غیر شرعی عمل ہے جس کی دارلعلوم حقانیہ ہر حوالے سے مخالفت کرتی ہے۔ دوسری جانب راولپنڈی پولیس کے ایس ایچ او ائیرپورٹ انسپکٹر عامر مولانا سمیع الحق کے سیکرٹری احمد شاہ کو ڈھونڈ کر راولپنڈی لانے کیلئے بھی اکوڑہ خٹک میں موجود ہیں جبکہ مولانا کے دو موبائل فونز اور سیکرٹری سید احمد شاہ کے موبائل نمبرز کی فورنزک رپورٹ پولیس کو مل گئی ہیں۔

پولیس ے مطابق مولانا عام فون اور سیکرٹری احمد شاہ اسمارٹ فون استعمال کرتے تھے، احمد شاہ کی جانب سے زیادہ تر فون کالز اسمارٹ فون اپلیکیشنز واٹس ایپ، وائبر اور ایمو وغیرہ پر کی گئیں، اس سے بھی پولیس کو مشکلات کا سامنا ہے۔سی پی او راولپنڈی عباس احسن اور ایس آئی ٹی کے سربراہ امیر عبداللہ نیازی کی سربراہی میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور ایس آئی ٹی نے کرائم سین دوبارہ تشکیل دیکر چار گھنٹے تک تحقیقات کیں۔

جائے واردات سے ملنے والے پانچ افراد کے ڈی این ایز سے میچ کرانے کے لیے 7 افراد کے ڈین این ایز فورنزک ایجنسی بھجوایا گیا ہے اور اس کی رپورٹ کا بھی انتظار ہے۔ پولیس نے قتل کیس کا ابتدائی عبوری چالان بھی آئندہ 48 سے 72 گھنٹوں میں عدالت میں جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں