احتساب عدالت میں بیان ریکارڈ کروانے کا معاملہ

سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس میں بیان ریکارڈ کروانے کی بجائے منصوبے گنواتے رہے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 22 نومبر 2018 15:23

احتساب عدالت میں بیان ریکارڈ کروانے کا معاملہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 نومبر 2018ء) : سابق وزیراعظم نواز شریف آج احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے سامنے نیب ریفرنس میں اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے پیش ہوئے تو بیان ریکارڈ کروانے کی بجائے منصوبے گنوانے لگے۔ احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ 1937ء میں میرے والد نے انڈسٹری لگائی، میں 40 سال پہلے کاروبار چھوڑ چکا ہوں، میرے بچے آزاد اور خودمختار ہیں، بچے جن ممالک میں کاروبار کررہے وہ قانون کےمطابق کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کے لین دین میں کوئی غیرقانونی چیزنہیں نکالی جاسکی، واجد ضیاء اقرار کر چکے کہ مجھ پر عائد کیے جانے والے الزامات کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا میں مکمل طور پر مطمئن ہوں ، میری ساری نسلیں کھنگالنے کے بعد کرپشن نہیں نکلی۔

(جاری ہے)

میں نے ذاتی اور سیاسی قربانی دی۔ 40 سال کا کیرئیر صاف اور شفاف ہے۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میرے ااور میرے خاندان کے خلاف مفروضوں پر کیس چلایا گیا۔

کیس منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور کرپشن کے الزامات پرشروع ہوا، جس کے بعد یہ بے رحمانہ احتساب آمدن سے زائد اثاثہ جات پر آ کر ختم ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں احتساب سے پیچھے نہیں ہٹا، مجھے اللہ تعالیٰ پر کامل یقین ہے اور عدالت سے انصاف کی توقع ہے۔ احتساب عدالت میں نواز شریف سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ مزید کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ جس پر نوازشریف نے کہا کہ میں پاکستان کا بیٹا ہوں، مٹی کا ذرہ ذرہ جان سے پیارا ہے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 342 کا بغیر حلف نامے کا بیان قلمبند کروا دیا۔ نواز شریف کے بیان کے بعد خواجہ حارث تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں محمد کامران کا کہنا تھا کہ نیب نے غیرتصدیق شدہ نقول فراہم کردی تھیں، نقول کس تاریخ کوموصول ہوئیں یاد نہیں، ریکارڈ کی تصدیق شدہ نقول بھی موصول ہوئیں۔

سماعت کے دوران بیان ریکارڈ کرواتے وقت سابق وزیراعظم نواز شریف جذباتی ہو گئے اور سیدھا جج سے مخاطب ہو گئے۔ نواز شریف نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ کیس کیوں بنایا گیا ؟ استغاثہ کو بھی معلوم نہیں ہو گا کہ یہ کیس کیوں بنایا گیا ؟ دنیا بھر کے بچے بیرون ملک پڑھتے ہیں اور کاروبار کرتے ہیں۔ میرے بچوں نے اگر مجھے پیسے بھیج دئے تو کون سا عجوبہ ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں ملک کا وزیراعظم رہا ہوں۔ میرے بچے ملک میں کاروبار کریں تب مصیبت اور اگر ملک سے باہر کاروبار کریں تب مصیبت ، اچھا ہوا کہ میرے بچوں نے ملک میں کاروبار نہیں کیا۔ بیان قلمبند کرواتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کی زبان پھسل گئی اور انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے تحقیقات کے دوران جو بیانات ریکارڈ کیے وہ قابل قبول شہادت نہیں ہے۔حسن اور حسین نواز کا بیان میرے خلاف بطور شہادت استعمال ہو سکتے ہیں جس پر وکیل نے فوری طور پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیان کی تصحیح کروائی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں