پاکستان اپنے دفاع کیلئے کم سے کم دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھے گا،

افغانستان میں امن اوراستحکام کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے، داعش کے خطرات سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کی مشترکہ کوششیں ضروری ہیں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا ’’ جنوبی ایشیاء میں تنازعہ وتعاون۔بڑی طاقتوں کا کردار‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینارسے خطاب

منگل 11 دسمبر 2018 16:04

پاکستان اپنے دفاع کیلئے کم سے کم دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھے گا،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2018ء) سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے خطے میں امن واستحکام کیلئے کیلئے پاکستان کے دیرینہ موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان اپنے دفاع کیلئے کم سے کم دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھے گا، افغانستان میں امن اوراستحکام کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے، داعش کے خطرات سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کی مشترکہ کوششیں ضروری ہیں۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے منگل کو یہاں اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام ’’ جنوبی ایشیاء میں تنازعہ وتعاون۔بڑی طاقتوں کا کردار‘‘ کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی سیمینار کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ پاکستان خطے میں امن واستحکام کوبرقراررکھنے کی پالیسی پر گامزن ہے، ملک میں نئی حکومت کے قیام کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اپنے پہلے خطاب میں جموں وکشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب اوردیرینہ تنازعات کے حل کیلئے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کا اعادہ کرتے ہوئے واضح طورپر کہاتھا کہ اگر بھارت امن کیلئے ایک قدم بڑھائے گا تو پاکستان دو قدم آگے بڑھے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کرتارپورراہداری کاافتتاح پاکستان کی جانب سے امن کے کاز کیلئے آگے بڑھنے کے پاکستانی عزم کا اظہارہے، اس راہداری کو کھولنے کا مطالبہ نہ صرف بھارت بلکہ دنیاء بھر میں مقیم سکھ برادری کا دیرینہ مطالبہ تھا، پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقدامات کئے تاہم بدقسمتی سے بھارت نے امن کیلئے پاکستانی اقدام کا جواب نہیں دیا، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر بھی بھارت نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کو منسوخ کیا۔

سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ جموں وکشمیرسمیت تمام دیرینہ تنازعات کے پرامن حل کیلئے جامع مذاکرات کی پیشکش کا بارہا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت امریکا اوراسرائیل سے جدید اسلحہ حاصل کررہاہے، خطے میں امن اور تزویراتی توازن کیلئے پاکستان کم سے کم دفاعی صلاحیت کی پالیسی پر گامزن ہے۔ پاک چین تعلقات کاذکرکرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان سدابہاردوستی اورتعاون پرمبنی تعلقات عشروں سے جاری ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری کی شکل میں ملک میں مختلف منصوبوں پر کام ہورہاہے، یہ ایسا منصوبہ ہے جس سے نہ صرف دونوں ممالک کے عوام بلکہ خطے کوبھی فائدہ پہنچے گا۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورہ چین کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے حوالے سے یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل تھا، چین کے دورے کے دوران وزیراعظم کی چین کے چاراعلیٰ قائدین سے مفید ملاقاتیں ہو ئیں، چین نے پاکستان میں بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری ہے، دونوں ممالک اس سرمایہ کاری کواب سماجی شعبے کی ترقی کی طرف موڑنے کیلئے کام کررہے جس سے نہ صرف روزگارکے مواقع میں اضافہ ہوگا بلکہ معیشیت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

افغانستان کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں امن واستحکام کا قیام چاہتا ہے، پاکستان افغانستان میں امن کیلئے اپنا کرداراداکررہاہے، ضرورت اس امرکی ہے کہ اس ضمن میں تمام پڑوسی اورعلاقائی ممالک بھی اپنا کردار اداکریں۔ انہوں نے کہاکہ خطے میں امن ، استحکام اورسماجی واقتصادی ترقی کیلئے افغانستان میں امن ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بیش قیمت قربانیاں دی ہیں، داعش ایک خطرہ ہے، دہشت گردی اورداعش کے خطرات سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں