حکومت کو کوئی سیاسی چیلنج درپیش نہیں ہے، وزیر اعظم عمران خان حکومت کو عوام کی امانت سمجھ کر اور اللہ کے خوف سے چلا رہے ہیں،

موجودہ حکومت میں تمام وزارتوں نے اپنے اخراجات میں خاطر خواہ کمی کی ہے، ملک میں ٹیکس کلچر کو پروان چڑھانا ہوگا، زرداری اور نواز شریف کی سیاست سے گورننس کے نظام میں بہت تنزلی آئی، امیر طبقہ ٹیکس کے نظام میں حصہ ڈالے گا تو پاکستان کو قرضوں سے نجات ملے گی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کی میڈیا سے گفتگو

منگل 11 دسمبر 2018 17:15

حکومت کو کوئی سیاسی چیلنج درپیش نہیں ہے، وزیر اعظم عمران خان حکومت کو عوام کی امانت سمجھ کر اور اللہ کے خوف سے چلا رہے ہیں،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2018ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری اپنا آخری الیکشن پہلے ہی لڑچکے ہیں، ان کی زندگی میں تو اب یہ سسپنس ہے کہ انہوں نے اپنی آخری عمر گھر یا جیل گزارنی ہے، زرداری اور نواز شریف کی سیاست سے گورننس کے نظام میں بہت تنزلی آئی، موجودہ حکومت میں تمام وزارتوں نے اپنے اخراجات میں خاطر خواہ کمی کی ہے اور اس کا پاکستان کے خزانے کو فائدہ پہنچے گا، ملک میں ٹیکس کلچر کو پروان چڑھانا ہوگا، تاریخ میں آج تک کابینہ کا 9 گھنٹے کا طویل اجلاس نہیں ہوا، وزیراعظم عمران خان نے یہ ایک نئی روایت ڈالی ہے، عمران خان حکومت کو عوام کی امانت سمجھ کر اور اللہ کے خوف سے جس طرح چلا رہے ہیں، ہم مدینہ کی ریاست کی سوچ کی طرف چل رہے ہیں، وزیراعظم کی عوام کیلئے کوشش اور خلوص میں کوئی شبہ نہیں۔

(جاری ہے)

پالیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اجلاس میں وزیروں سے 9گھنٹے کی طویل بریفنگ لی جس میں26 وزارتوں کی بریفنگ مکمل ہوگئی ہے باقی وزارتوں کی بریفنگ مرحلہ وار چلتی رہے گی، وزیراعظم نے بریفنگ میں 3 بنیادی طریقہ کار رکھے، اس میں سب سے پہلا سوال یہ تھا کہ وزارت نے اب تک بچت کیا کی ہے اور خوشی کی بات یہ ہے کہ تقریباً تمام ہی وزارتوں نے اپنے اخراجات میں خاطر خواہ کمی کی ہے، کئی وزارتوں نے زیادہ کی ہے کئی نے کم کی ہے لیکن اخراجات میں کمی تمام ہی وزارتوں میں ہوئی ہے اور اس کا پاکستان کے خزانے کو فائدہ پہنچے گا، دوسرا سوال یہ تھا کہ آپ نے اب تک اپنی وزارت میں کیا کیا ہے اور تیسرا سوال یہ تھا کہ آپ کے مستقل میں کیا ارادے ہیں۔

اس پر وزیراعظم کو تحریری پریزینٹیشن دی گئی۔ کل کی بریفنگ میں 26 وزراء کی بریفنگ مکمل ہوئی، یہ وزیراعظم عمران خان نے ایک نئی روایت ڈالی ہے کہ تاریخ میں آج تک کابینہ کی اتنی طویل میٹنگ نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی عوام کیلئے کوشش اور خلوص میں کوئی شبہ نہیں ہے اور جس طریقے سے وہ آگے بڑھ رہے ہیں ہمیں امید ہے کہ ان کے ذہن میں جو ماڈل ہے انشاء اللہ وہ حاصل کریں گے، ماضی میںجو ایک بار وزیر بن جاتے تھے اس کے بعد گاڑیوں اور مراعات میں لگ جاتے،کوئی حساب کتاب نہیں ہوتا تھا، پہلی بار اس حکومت میں یہ معاملہ شروع ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو کوئی سیاسی چیلنج درپیش نہیں ہے، حزب اختلاف کی دونوں جماعتوں کو اندرونی کوشش ہے کہ ان مقدمات سے کیسے بچنا ہے، قانون سے کیسے بچنا ہے، جو پیسے کمائے ہیں ان کو ٹھکانے کیسے لگانا ہے ان کی سیاست اب یہی کچھ رہ گئی ہے اس لئے وہ ہمارے لئے سیاسی چیلنج نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود ہم اپنے آپ کو عوام کے سامنے جوابدہ سمجھتے ہیں لہذا وزیراعظم عمران خان کی سیاست کا محور یہ ہے کہ آپ کا احتساب ہونا چاہیئے، چاہے وہ وزیر یا بیوروکریٹس ہوں اور کابینہ کی طویل میٹنگ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کا اقتدار کسی بھی کوشش کے بغیر ان تک پہنچا اسلئے انہوں نے اس کی قدر نہیں کی، گزشہ سالوں میں زرداری اور نواز شریف کے سیاست میں آنے اور ایک متوسط قسم کی ذہنیت کی قیادت سے پاکستان کی سیاست اور گورننس کے نظام اور اداروں میں تنزلی آئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان 22 سال کی کوشش اور جدوجہد کے نتیجے میں ایک مقام پر پہنچے ہیں۔

انہوں نے نے ایک کمرے کی پارٹی سے ملک گیر جماعت بنائی، عمران خان نے اقتدار میں آکر گاڑیاں اور بھینسیں فروخت کیں تو ان پر تنقید ہوئی کہ اس سے ملک کی معیشت نہیں چلتی لیکن وہ اس سے اپنے وزیروں اور حکومتی لوگوں کو پیغام دے رہے تھے کہ یہ حکومت پچھلی حکومت کی طرح نہیں ہوگی اور یہ کہ انہیں اپنے آپ کو ٹیکس دینے والوں کے پیسے کا جوابدہ سمجھنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ لندن میں نوازشریف کے علاج پر 3لاکھ 27ہزار927 ڈالر یعنی تقریباً 4کروڑ روپے ٹیکس دہندگان کے پیسے سے خرچ ہوئے، 4کروڑ روپیے پی آئی اے کے جہاز کے خرچ پر لگا جو انہیں عالج کیلئے لے کرگیا اور پھر خالی واپس آیا، نواز شریف کو اپنا علاج کرانے کیلئے سرکاری خزانے کی کیا ضرورت تھی وہ تو خود ارب پتی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہمارے دادا اور پڑدادا شاہ جہاں کے برابر امیر تھے لیکن یہ پیشہ پاکستان کے خزانے سے گیا، جاتی امراء میں انہوں نے ایک اینٹ بھی اپنے پیسوں سے نہیں لگائی، وہ بھی پاکستان کے خزانے سے، ٹیکس دہندگان کے پسیے سے لگی ہے، جب شہباز شریف برسر اقتدار اور نواز شریف وزیراعظم نہیں تھے تو پنجاب ہائوس میں چائے بھی سرکار کے پیسوں سے پلائی جاتی تھی۔

چوہدری فواد حسین نے کہا کہ دوسری طرف پی ٹی آئی کی حکومت میںوزیر اعظم عمران خان کو یہ فکر ہوتی ہے کہ ایک ایک پسہ کیسے خرچ ہو رہا ہے، کہاں خرچ کیا جارہا ہے اور کون کیا کر رہا ہے، یہ ایک رجحان ہے جو وزیراعظم عمران خان نے دیا ہے اور یہی احتساب آگے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا چیلنج سیاسی نہیں، گورننس کا ہے اور گورننس کے ساتھ معیشت کا چیلنج ہے،گزشتہ حکومتیں انتہائی متوسط درجے کی تھیں، انہوں نے صرف یہ کیا کہ باہر سے قرضے لئے اور قرضے اپنی عیاشیوں پر خرچ کئے، ہمیں جو پاکستان ملا ہے وہ معاشی طور پر کھوکلا پاکستان ملا اور اسے ہم بہتر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا حال یہ ہے کہ پاکستان میں 70 ہزار افراد ٹیکس ریٹرن جمع کراتا ہے، 21کروڑ کے ملک میں70 ہزار لوگ اپنی آمدنی 2 لاکھ سے زائد مانتے ہیں باقی سارے یا تو ریٹرن جمع نہیں کراتے یا کہتے ہیں کہ ہماری آمدنی 2 لاکھ روپے سے کم ہے، دوکانوں پر چلے جائیں ان کے بجلی کے بل 5،5لاکھ ہیں اور کہتے ہیں کہ آمدنی 2لاکھ سے کم ہے، موبائل فونز پر دو وجوہات کی بناء پر ٹیکس لگادیا ہے، ایک یہ کہ ٹیکس ادا ہونا چاہیئے، دوسرا یہ کہ آپ دو یا ڈھائی ارب روپے کے موبائل منگواتے ہیں، ایک ملک جہاں پینے کا پانی نہیں ہے، صحت اور تعلیم کے مسائل ہیں، سٹنڈ گروتھ ہے وہاں اگر آپ اتنے زیادہ موبائل فون، میک اپ کا سامان منگوائیں گے، مہنگی پنیر اور دیگر اشیاء منگواتے رہیں گے تو پیسے کہیں نہ کہیں سے تو جانے ہیں، ہماری اشرافیہ اور امیر طبقہ غریب آدمی پر اتنا بوجھ نہ ڈالے اور غریبوں کا بھی تھوڑا خیال کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت بڑا غریب طبقہ ہے اس کیلئے کچھ سوچنا ہے لہذا ٹیکس کلچر لانا پڑے گا، دوسری صورت میں باہر سے قرضے لیتے رہیں گے قرضے یہاں پر لگاتے رہیں گے اور آئندہ آنے والی نسل غریب سے غریب ترہوتی جائے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس وقت وزیراعظم اور اقتصادی ٹیم کا وژن پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے، پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہوگا تو ہماری صنعت مضبوط ہوگی، ہماری درآمدات کم اور برآمدات زیادہ ہوں گی، ہمارا امیر طبقہ ٹیکس کے نظام میں اپنا حصہ ڈالے گا تو پاکستان کو قرضوں سے نجات ملے گی اور ہم اپنے پائوں پر کھڑے ہوں گے یہی ہمارا مقصد رہے گا اور اس کے مطابق ہم چلیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت وزیراعظم کو حق حاصل ہے کہ وہ وزارت میں جب چاہیں تبدیلی کرسکتے ہیں لیکن کل وزیراعظم صاحب نے ایسا کوئی عندیہ نہیںدیا کہ وہ تبدیلی کرنا چاہتے ہیں بلکہ انہوں نے کہا کہ آئندہ تین ماہ میں زیادہ مخصوص اہداف مقرر کئے جائیں گے اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس وقت غیر معمولی حالات ہیں اسلئے غیر معمولی کام کرنا پڑے گا، وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے اہداف بہت بڑے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں