بلاامتیاز احتساب کیلئے نیب قوانین میں ترامیم ہونی چاہئے،

سیاستدانوں سمیت سب کا برابر احتساب ہونا چاہئے،ہم نے ایوب‘ یحیٰ‘ ضیاء اور مشرف کا دور بھی دیکھا اور اب بھی کسی دبائو میں نہیں آئیں گے،نیب کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنمائوں سیّد نیئر بخاری ، سینیٹر مولا بخش چانڈیواور فرحت اللّٰہ بابر کی مشترکہ پریس کانفرنس

منگل 11 دسمبر 2018 21:28

بلاامتیاز احتساب کیلئے نیب قوانین میں ترامیم ہونی چاہئے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنمائوں سیّد نیئر حسین بخاری ، سینیٹر مولا بخش چانڈیواور فرحت اللّٰہ بابر نے کہا ہے کہ بلاامتیاز احتساب کیلئے نیب قوانین میں ترامیم ہونی چاہیئں اور سیاستدانوں سمیت سب کا برابر احتساب ہونا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے منگل کو اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ایم این اے سیدہ نفیسہ شاہ اور نذیر ڈھوکی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سیّد نیئر حسین بخاری نے نیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں چیئرمین نیب کی طرف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو طلب کیا گیا جو بلاجواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2002ء میں میر ظفر اللہ جمالی کو ایک ووٹ سے اکثریت ملی جبکہ پیپلز پارٹی کو توڑ کر پیٹریاٹ بنائی گئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی 1990ء سے مقدمات کا سامنا کر رہی ہے، سابق صدر آصف علی زرداری پر گزشتہ دور میں مقدمات بنائے گئے کسی ایک مقدمے میں بھی سزا نہیں ہوئی اور عدالتوں نے اسے باعزت بری کردیا۔ آصف علی زرداری پر ایک مقدمہ بی ایم ڈبلیو کی خریداری کا بنا دیا گیا اور الزام لگایا گیا کہ اس کا کسٹم وقت پر ادا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر یہ سلسلہ دہرایا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی کی قیادت پرجھوٹے مقدمات بنائے جا رہے ہیں، فریال تالپور کو بھی طلب کیا گیا ہے اور چیئرمین بلاول بھٹو کو بھی نوٹسز جاری کئے گئے ہیں۔

1997ء میں زمین کی خریداری کے حوالہ سے اسلام آباد میں ایک مقدمہ درج ہوا تھا اس میں لوگوں نے ضمانتیں کرا لیں اس وقت بھی الزام لگایا گیا کہ زمین کی خریداری غلط کی گئی ہے لیکن زمین خریدنا جرم نہیں، پارٹی قیادت نے کوئی سرکاری زمین الاٹ نہیں کرائی اور اس کیس میں 21 سال بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو طلب کیا گیا ہے۔ 1997ء میں یہ مقدمہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے خلاف نہیں تھا، اس وقت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ایک سال کے تھے، اگر زمین کی خریداری سے زیادہ قبضہ کیا ہوتا تو حد بندی کرا لی جاتی اگر کوئی تجاوز کیا گیا تو اس کا حل بھی موجود تھا، نیب نے پرانا ریکارڈ نہیں دیکھا اور چیئرمین بلاول بھٹو کے خلاف نوٹس جاری کردیا۔

ہم اس کا مقابلہ کریں گے، چیئرمین بلاول بھٹو عوام سے رابطہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایوب‘ یحیٰ‘ ضیاء اور مشرف کا دور بھی دیکھا اور اب بھی کسی دبائو میں نہیں آئیں گے۔ فرحت اللہ بابر نے الزام عائد کیا کہ نیب کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم ہونی چاہئے، سب کیلئے ایک ہی قانون ہونا چاہئے، جو بھی سرکاری خزانے سے تنخواہ لیتے ہیں ان کا احتساب ہونا چاہئے۔

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ چیئرمین نیب سابق جج ہیں ان کو اپنی غیر جانبداری ثابت کرنا ہو گی، ہم جمہوریت کو چلانا چاہتے ہیں، اگر ہماری قیادت کے ساتھ ایسا رویہ رکھا گیا تو ہم اس کی سخت مزاحمت کریں گے، پاکستان پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ جمہوریت چلے۔ ایک سوال کے جواب میں نیئر حسین بخاری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے جو آئین دیا ہے ہم اس کا دفاع کریں گے اور ہم سسٹم کو ڈیل ریل نہیں ہونے دینگے، موجودہ حکومت ایک بل بھی پاس نہیں کرا سکی جبکہ ہماری حکومت نے اپوزیشن کو ساتھ لے کر اٹھارہویں ترمیم جیسے بڑے بڑے کام کئے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں