بینک صارفین کا ڈیٹا لیک ہونے سے متعلق چونکا دینے والا انکشاف

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 12 دسمبر 2018 16:33

بینک صارفین کا ڈیٹا لیک ہونے سے متعلق چونکا دینے والا انکشاف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 دسمبر 2018ء) : کچھ عرصہ قبل پاکستان کے سب سے بڑے اسلامی بینک پر ہیکرز نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں بینک صارفین کا ڈیٹا چوری کر لیا گیا تھا۔ ہیکرز کے اس حملے کے بعد پاکستان بھر کے بینکوں نے حفاظتی اقدامات کرنا شروع کر دئے۔ اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے بھی بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کا ڈیٹا چوری ہونے کی تصدیق کی، اس سائبر حملے کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک ہنگامی مراسلہ جاری کرتے ہوئے اس مخصوص بینک کے صارفین کے کارڈز بیرون ملک اے ٹی ایم اور پوائنٹ آف سیلز پر استعمال ہونے کے خدشہ کے پیش نظر متعلقہ بینک سمیت تمام بینکوں کو ہدایات جاری کیں کہ تمام پے منٹ کارڈز کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں اور پے منٹ کارڈز کے ذریعے کیے جانے والے لین دین بالخصوص بیرون ملک لین دین کی رئیل ٹائم نگرانی کی جائے۔

(جاری ہے)

بینک اسلامی نے سائبر حملے کے بعد باضابطہ رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ آن لائن نظام سے 27 اکتوبر کی صبح بعض مشکوک ٹرانزیکشنز کی گئیں۔ حفاظت کے پیش نظر پے منٹ سسٹم بند کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد پاکستان کے مزید بینکوں پر سائبر حملوں کا خدشہ منڈلانے لگا جس کے پیش نظر متعدد پاکستانی بینکوں نےکارڈز کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر رقوم کی منتقلیاں روک دیں۔

لیکن آخر کار یہ ڈیٹا کس طرح لیک ہوا اس حوالے سے بات کرتے ہوئے لاہور کے رہائشی 24 سالہ ایتھیکل ہیکر شاہمیر عامر نے کہا کہ بینکوں سے صارفین کا ڈیٹا چوری ہونے کے بعد حکومت نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئیے تھا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے بعد صارفین کو حقائق سے آگاہ کیا جاتا تاکہ مستقبل میں ادارے اور انفرادی صارفین دونوں خود کو محفوظ بنا سکیں۔

شاہمیر کا کہنا ہے کہ ہیکر یا چور اس لیے کامیاب نہیں ہوتا کہ وہ بہت چالاک ہے، بلکہ وہ اس لیے کامیاب ہوتا ہے کہ اس کا شکار بننے والا صارف بےوقوف ہوتا ہے۔ رقوم کی کارڈ کے ذریعے ادائیگی یا منتقلی کے لیے بینکوں کی درمیان 'گیٹ وے' استعمال ہوتے ہیں۔ زیادہ تر بینک اس مقصد کے لیے 'ویزا' یا 'ایم نیٹ' وغیرہ پر انحصار کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ ان میں سے کسی ایک پر حملہ کیا گیا ہو جہاں سے بینکوں کا مواد چوری ہوا ہو۔ یاد رہے ایک امریکی کمپنی ، جو ہر سال دنیا بھر کے 10 بہترین اخلاقی ہیکروں کی فہرست جاری کرتی ہے، کی فہرست میں شاہمیر کو تیسرے نمبر پر شمار کیا جا چکا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں