ای سی ایل سے متعلق وزارت داخلہ کی بریفنگ مسترد، ڈی جی ایف آئی اے طلب

لوگوں کو ای سی ایل کے ساتھ واچ لسٹ اور بلیک لسٹ پر بھی ڈالا جا رہا ہے، حمزہ شہباز، محسن داوڑ اور علی وزیر سمیت اسمبلی کے ممبران کے نام ای سی ایل پر ڈال دیئے گئے ،ْ مصطفی نواز کھوکھر جمہوریت میں جبری گمشدگیوں کی کوئی گنجائش نہیں، قانون میں تبدیلی لاکر اس معاملے کو حل کرنا چاہتے ہیں ،ْشیریں مزاری

بدھ 12 دسمبر 2018 20:06

ای سی ایل سے متعلق وزارت داخلہ کی بریفنگ مسترد، ڈی جی ایف آئی اے طلب
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2018ء) سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نام ڈالنے سے متعلق وزارت داخلہ کی بریفنگ مسترد کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے اور خیبرپختون خوا حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔ بدھ کو اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا جس میں انفرادی شخصیات کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے طریق کار پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں قومی اسمبلی کے دو ارکان محسن داوڑ اور علی وزیر نے بھی شرکت کی جن کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفی نواز کھو کھر نے کہا کہ لوگوں کو ای سی ایل کے ساتھ واچ لسٹ اور بلیک لسٹ پر بھی ڈالا جا رہا ہے، حمزہ شہباز، محسن داوڑ اور علی وزیر سمیت اسمبلی کے ممبران کے نام ای سی ایل پر ڈال دیئے گئے۔

(جاری ہے)

کمیٹی کی رکن عائشہ فاروق نے کہا کہ زلفی بخاری کو ای سی ایل میں نام کے باوجود بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی ،ْیہ دہرا معیار کیوں رکھا گیا ہے، حمزہ شہباز پر کوئی نیب کیس نہیں اس کے باوجود انہیں بیرون ملک جانے سے روکا گیا، یہ تو بنیادی انسانی حقوق کیخلاف ہے۔

وزارت داخلہ کے حکام نے کہا کہ ای سی ایل میں نام عدالتوں کے کہنے پر اور کابینہ کی منظوری سے ڈالا جاتا ہے، ہمارے ریکارڈ کے مطابق حمزہ شہباز کا نام ای سی ایل پر نہیں بلکہ بلیک لسٹ پر ہے۔وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اور سیکرٹری وزارت داخلہ کو کمیٹی میں طلب کرنے کی تجویز دی۔ کمیٹی نے ای سی ایل کے حوالے سے وزارت داخلہ کی بریفنگ مسترد کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی خیبرپختون خوا، چیف سیکرٹری کے پی اور وزیر داخلہ کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے گمشدگیوں سے متعلق بل کے معاملے پر بھی غور کیا۔ شیریں مزاری نے کہا کہ جمہوریت میں جبری گمشدگیوں کی کوئی گنجائش نہیں، قانون میں تبدیلی لاکر اس معاملے کو حل کرنا چاہتے ہیں، لاپتہ افراد کی تمام فہرستیں منگوا لیں ہیں، لاپتہ افراد کے معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس معاملے پر اختر مینگل کے ساتھ بھی ملاقات ہوئی ہے، ہم لاپتہ افراد کا معاملہ ختم کرنا چاہتے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مسنگ پرسن کے معاملے پر کوشش ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات کریں، ہم مسنگ پرسن کی لسٹ منگوا رہے ہیں، آئندہ دو ہفتوں میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے اہم اجلاس ہوگا، جمہوریت میں جبری گمشدگیوں کی کوئی گنجائش نہیں، جو لوگ دس سے 15 سال سے غائب ہیں انکے خاندان کو آگاہ کرناچاہیے، اگر کسی کو اٹھاناہے تو مقدمہ درج کریں اور پیش کریں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں