وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں گیس کی فراہمی کے سلسلہ میں پیدا ہونے والے بحران کے حوالہ سے اعلیٰ سطح کا اجلاس

گیس کی طلب و رسد اور صارفین کو گیس کی فراہمی کے حوالہ سے منصوبہ بندی کو مزید مربوط بنانے کی ہدایت ، ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس کی طلب کے حوالہ سے تخمینہ سازی میں نااہلی کا مظاہرہ کرنے اورکمپریسرز کے حوالہ سے معلومات پوشیدہ رکھنے کا سخت نوٹس ، دونوں اداروں کے منیجنگ ڈائریکٹرز کے خلاف فوری انکوائری کا حکم ، وزیرِ پٹرولیم کو یہ کارروائی آئندہ 72 گھنٹوں میں مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

بدھ 12 دسمبر 2018 22:47

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں گیس کی فراہمی کے سلسلہ میں پیدا ہونے والے بحران کے حوالہ سے اعلیٰ سطح کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 دسمبر2018ء) وزیراعظم عمران خان نے ملک میں گیس کی طلب و رسد اور صارفین کو گیس کی فراہمی کے حوالہ سے منصوبہ بندی کو مزید مربوط بنانے کی ہدایت کی ہے جبکہ ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس کی طلب کے حوالہ سے تخمینہ سازی میں نااہلی کا مظاہرہ کرنے اورکمپریسرز کے حوالہ سے معلومات پوشیدہ رکھنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے دونوں اداروں کے منیجنگ ڈائریکٹرز کے خلاف فوری انکوائری کا حکم دیتے ہوئے وزیرِ پٹرولیم کو یہ کارروائی آئندہ 72 گھنٹوں میں مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے یہ احکامات بدھ کو ملک میں گیس کی فراہمی کے سلسلہ میں پیدا ہونے والے بحران کے حوالہ سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیئے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ پٹرولیم غلام سرور خان، وزیرِ توانائی عمر ایوب، وزیرِاعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی، چیئرمین ٹاسک فورس برائے انرجی ندیم بابر، وفاقی سیکرٹریز اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیرِ پٹرولیم غلام سرور خان نے وزیرِاعظم کو گیس کی صورتحال اور پیدا ہونے والے حالیہ بحران پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ گیس کے حالیہ بحران کی ذمہ داری بنیادی طور پر ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے نہ صرف حکومت سے بعض گیس کمپریسر پلانٹس کی خرابی سے متعلق معلومات کو پوشیدہ رکھا بلکہ دسمبر کے مہینے میں گیس کی طلب کے حوالہ سے تخمینہ سازی میں بھی غفلت اور نااہلی کا مظاہرہ کیا۔

ملک میں گیس کی مقامی پیداوار کی صورتحال کے حوالہ سے اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت جنوب میں واقع گیس فیلڈز کی کل پیداوار 1200 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 80 ایم ایم سی ایف ڈی کم ہے۔ اسی طرح شمال میں کنڑ پساکی اور گیمبٹ فیلڈ میں بھی گیس پیداوار میں50 ایم ایم سی ایف ڈی کی کمی واقع ہوئی ہے۔ جنوب میں گیس پیداوار کی کمی کے باعث کراچی کے صارفین کو گیس کی فراہمی میں دشواری کا سامنا پیش آیا جبکہ نوابشاہ اور سارن کے مقام پر گیس کمپریسرز کی خرابی کے باعث ملک کے شمال میں گیس کی کمی کی شکایت سامنے آئی۔

وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ نہ تو ایس این جی پی ایل کی جانب سے دسمبر میں گیس کی طلب کے متعلق حقائق سے آگاہ کیا گیا اور نہ ہی ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس کمپریسرز کی خرابی کے حوالہ سے بروقت حکومت کو اطلاع دی گئی۔ وزیرِاعظم نے ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کی جانب سے نااہلی کا مظاہر ہ کرنے اورکمپریسرز کے حوالہ سے معلومات پوشیدہ رکھنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے دونوں اداروں کے منیجنگ ڈائریکٹرز کے خلاف فوری انکوائری کا حکم دیتے ہوئے وزیرِ پٹرولیم کو ہدایت کی یہ کارروائی آئندہ 72 گھنٹوں میں مکمل کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔

گیس کی صورتحال پر قابو پانے کے حوالہ سے کئے جانے والے اقدامات کے حوالہ سے وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ شیڈول کئے گئے آر ایل این جی کے 8 کارگو بروقت پاکستان پہنچ جائیں گے۔ اس کے علاوہ ڈومیسٹک گیس کی پیداوار کی بحالی کیلئے بھی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ ملکی پیداوار کی کمی اور گیس کمپریسرز کی خرابی کے باوجود بھی اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ گھریلو صارفین متاثر نہ ہوں تاہم سی این جی اور بعض جنرل صنعتوں کے کیپٹیو پلانٹس کو دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وزیرِاعظم نے تاکید کی کہ گیس کی طلب و رسد اور صارفین کو گیس کی فراہمی کے حوالہ سے منصوبہ بندی کو مزید مربوط کیا جائے تاکہ اس حوالہ سے مستقبل میں کسی ایسی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں