اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایئرمارشل اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ کے حکم نامے جمع کروانے کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا

جمعرات 13 دسمبر 2018 16:31

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایئرمارشل اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ کے حکم نامے جمع کروانے کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 دسمبر2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایئرمارشل اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ کے حکم نامے جمع کروانے کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کیس میں وزارت دفاع کو انکوائریز بنا کر بھجوائے گئے نوٹس کی کاپی اور تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 24 جنوری تک کے لئے ملتوی کر دی ۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس و ( آئی ایس آئی ) چیف کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست پر سماعت کی ۔ فاضل بنچ نے جب سماعت شروع کی ۔ درخواست گزار کی جانب سے عمر فرخ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وزارت دفاع کی جانب سے بریگیڈیئر فلک ناز پیش ہوئے ۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ 25 برس قبل اسد درانی ملٹری چھوڑ چکے ہیں ۔ درخواست گزار عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی بھی کر چکے ہیں ۔ اسد درانی نے بائیوگرافی لکھی اس پر بھی اعتراض اٹھایا گیا ۔ دو وانکوائریوں کا بتایا گیا لیکن درخواست گزار کو کسی انکوائری کا علم نہیں ۔ درخواست گزار کو ایئرمارشل اصغر خان کیس اور کتاب کے متعلقہ کسی انکوائری کا نوٹس ملا ۔

ہمیں کئی بار چائے پر جی ایچ کیو بلایا گیا ۔ گپ شپ ہوئی ۔ جی ایچ کیو میں کتاب پر ب ات ہوئی لیکن انکوائری کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ۔ وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت کو بتایا ریٹائر آفیسر اگر جی ایچ کیو آئے تو اچھی طرح ٹریٹ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ انکوائری نہیں ہو رہی ۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے ہم نے ای سی ایل کو دیکھنا ہے اصل ایشوز کو متعلقہ اتھارٹیز نے دیکھنا ہے ۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا سات ماہ سے ہمیں ایک لیٹر بھی نہیں لکھا گیا ۔ یہ کتاب صحافی بھارتی شہری ہے ۔ اسد درانی کے وکیل نے عدالت کو بتایا امریکن نیشنل سے بھارت سے باہر انٹرویوز ہوئے ہیں ۔ ریٹائرڈ آرمی آفیسر ایکٹ کے تحت نہیں آتے ۔ ریٹائرمنٹ کے چھ ماہ کے بعد تک صرف آرمی ایکٹ لاگو ہوتے ہیؒں اس کے بعد نہیں ۔ سات ماہ سے کتاب چھپی قومی سلامتی کے خلاف کوئی بات ہے تو سامنے لائی جائے ۔

فاضل جج نے استفسار کیا گیا درخواست گزار کی جانب سے کوئی زبانی یا تحریری جواب جمع کروایا گیا ہے ۔ وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ ان کے علم میں ایسی کوئی بات نہیں پوچھ کر بتایا جا سکتا ہے ۔ عدالت سے استدعا ہے کہ جب تک آڑمی انکوائری ک ررہی ہے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالا جائے ۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے ہیں انکوائریاں چل رہی ہیں لیکن درخواست انکار کر رہا ہے ۔

بعدازاں عدالت نے سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کا ریکارڈ جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 24 جنوری تک کے لئے ملتوی کر دی۔ یاد رہے سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی کی متنازعہ کتاب سامنے آنے کے بعد وزارت دفاع کی درخواست پر وزارت داخلہ کے ای سی ایل سیکشن نے درخواست گزار کا 29 مئی کو نام ای سی ایل میں شامل کیا ۔ جس کے بعد درخواست گزار نے عدالت عالیہ اسلام آباد سے رجوع کر لیا ۔ درخواست دہندہ کی درخواست میں بھی جی ایچ کیو میں ہونے والی انکوائری کا ذکر موجود ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں