سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ

انکوائری ختم ہونے تک سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد سدرانی کا نام ای سی ایل سے نہ نکالا جائے۔ وزارت دفاع کی عدالت سے درخواست

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 13 دسمبر 2018 17:21

سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 دسمبر2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنرل(ر) اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت دفاع نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست کی کہ انکوائری ختم ہونے تک سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد سدرانی کا نام ای سی ایل سے نہ نکالا جائے۔

وزرات داخلہ نے جنرل اسد درانی کا نام ای سی ایل میں اس سال 29مئی کو شامل کیا تھا جب انہوں نے سابق را چیف کے ساتھ مل کر ایک متنازعہ کتاب شائع کی تھی۔اسد درانی اپنے وکیل عمر آدم ایڈوکیٹ کے ساتھ عدالت پیش ہوئے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے اسد درانی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آفیشل سیکریٹس کتاب میں لکھی گئی ہیں؟۔اس پر اسد درانی کے وکیل نے جواب دیا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورز ی کی گئی ہے تو مقدمہ کیوں نہیں درج کروایا گیا،وکیل نے مزید کہا کہ کتاب کی کسی بھی اقتصاب کو کسی نے چلینج نہیں کیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کیا کتاب لکھنے سے نیشنل سیکورٹی کو خدشہ ہے۔جس پر وزرارت دفاع کے برگیڈئیر فلک ناز نے عدالت کو بتایا کہ اسد درانی کے خلاف دو الگ الگ تحقیقات جاری ہیں جن میں سے ایک اصغر خان کیس سے متعلق ہے۔جس پر اسد درانی کے وکیل نے کہا کہ انہیں تو کسی کیس میں نوٹس نہیں ملا۔ہمیں تو کئی بار چائے پر گپ شپ کے لیے جی ایچ کیو بلایا گیا، برگیڈئیر فلک ناز نے کہا کہ ریٹائرڈ آفیسر کے جی ایچ کیو آنے پر اچھی طرح ٹریٹ کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ کاروائی نہیں ہو رہی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک آرمی کاروائی کر رہی ہے تب تک اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نہ نکالا جائے۔ عدالت نے وزات دفاع کو اسد درانی کے خلاف تین انکوائریز میں نوٹس بھیجنے پر تحریری جواب جعع کرونے کا حکم دیا اور کیس کی مزید سماعت 24 جنوری تک ملتوی کر دی۔یاد رہے کہ آئی ایس آئی اور بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہوں نے مل کر ایک کتاب لکھی ہے۔

اس کتاب میں ملک کے حوالے سے کچھ ایسی متنازع باتیں لکھی گئیں کہ جس کے بعد جنرل اسد درانی کو جی ایچ کیو طلب کیا گیا تھا اور مزید انکوائری کا حکم بھی دیا گیا تھا ۔ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان میں کسی سابق آئی ایس آئی چیف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہو۔ اسد درانی کی متنازعہ کتاب پر جی ایچ کیو میں طلبی ہوئی، پاک فوج نے معاملے کی تفصیلی تحقیقات کیلئے کورٹ آف انکوائری کا حکم دینے کے بعد سابق آئی ایس آئی چیف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش بھی کی تھی۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ وزارت داخلہ نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا ۔ اسد درانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ آرڈیننس 1981 کی سیکشن 2 کے تحت ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ پاک فوج نے اسد درانی کی کتاب ’اسپائی کرونیکلز‘پر تحقیقات کیلئے کورٹ آف انکوائری بنائی جس کی سربراہی حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل کریں گے۔اس اعلان کے ساتھ پاک فوج نے کتاب کے پاکستانی مصنف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے مجازاتھارٹی کو درخواست دی تھی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں