مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بارے اقوام متحدہ کی رپورٹ سے کشمیر کے مسئلہ نے دوبارہ عالمی سطح پر نمایاں توجہ حاصل کرلی ہے،

کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد میں پاکستان کو ٹھوس مؤقف پیش کر نا چاہئے وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے حوالہ سے تقریب سے خطاب

جمعرات 13 دسمبر 2018 23:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2018ء) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں ایم مزاری نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بارے شائع شدہ رپورٹ سے کشمیر کے مسئلہ نے دوبارہ عالمی سطح پر نمایاں توجہ حاصل کرلی ہے، علامتی بیان بازی کی بجائے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد میں پاکستان کو ٹھوس مؤقف پیش کر نا چاہئے، ہمیں تمام بین الاقوامی تحقیقاتی اداروں کو خوش آمدید کرنا چاہئے کہ وہ آزاد کشمیر کا دورہ کریں، وزارت انسانی حقوق، اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے آفس کو یہاں مدعو کرے گی کہ وہ یہاں کا دورہ کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں کے حق استصواب رائے کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے حوالہ سے تقریب سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب کا اہتمام سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کی جانب سے کیا گیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سیّد نے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر بہتر انداز میں اجاگر کرنے اور ملک میں انسانی حقوق کے تحفظ اور بہتری کیلئے وزرات انسانی حقوق خاص کر وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کے کردار اور کوششوں کو سراہا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کو بین الاقوامی سطح پر اُجاگر کرنا چاہئے اور ہمیں اب علامتی بیان بازی کی بجائے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے تنازعہ سے کشمیری خواتین بری طرح متاثر ہوئی ہیں اس لئے ہمیں عالمی برادری کو اس مسئلہ میں شامل کر لینا چاہئے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سارے کشمیریوں کی جانیں گئی ہیں اور ان کی کئی نسلیں بھی ختم ہوگئی ہیں، پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیلئے ٹھوس تجاویز پیش کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں مقبوٖ ضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر یو این کی انکوائری کمیشن کیلئے زور دینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کیلئے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں تجویز کئے گئے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی تحقیقاتی کمیشن کو مقبوضہ کشمیر میں کام کرنے کی اجازت دینے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے، ہمیں دنیا کے ہر فورم پر جا کر عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کرانی چاہئے کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری بند کرے۔

انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان کو گڈ فرائیڈے اور آئرلینڈ کے امن معاہدے کی طرز پر تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے تجاویز پیش کرنی چاہئیں۔ انہوں نے حق خودارادیت کی بنیاد پر مشرقی تیمور کو آزادی دینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اقوام متحدہ سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر اور بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے اعداد و شمار کو دستاویزی شکل دینی چاہئے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے ، پاکستان کو اس مسئلہ کو بھی بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنا چاہئے۔ تقریب سے سینئر صحافی نسیم زہرہ سمیت بیرون ملک مقیم کشمیریوں نے بھی خطاب کیا جبکہ سینیٹر رحمان اے ملک، سینیٹر شیری رحمان، سینیٹر فرحت اللہ بابر، سینیٹر جاوید عباسی، سینیٹر آصف کرمانی سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں