تمام سرکاری لاجز کے اچانک دورے کر کے سہولیات کا جائزہ خود لوں گا ،ْ سینٹ میں وقفہ سوالات

درجہ دوم کے گھروں کی تعمیر جنوری 2019 تک مکمل ہو جائے گی ،ْوفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ 18 ویں ترمیم کے بعد قدرتی آفات سے نمٹنے کی ذمہ داری صوبوں کو تفویض کر دی گئی ہے ،ْ علی محمد خان

جمعہ 14 دسمبر 2018 18:06

تمام سرکاری لاجز کے اچانک دورے کر کے سہولیات کا جائزہ خود لوں گا ،ْ سینٹ میں وقفہ سوالات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2018ء) سینٹ کو بتایاگیا ہے کہ تمام سرکاری لاجز کے اچانک دورے کر کے سہولیات کا جائزہ خود لوں گا ،ْ درجہ دوم کے گھروں کی تعمیر جنوری 2019 تک مکمل ہو جائے گی۔جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر برائے ہائوسنگ و تعمیرات طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ قصر ناز کراچی میں قیمتی سوئٹس 13 اور علیحدہ کمرے 58 ہیں، تمام کمروں میں اے سی کی سہولت موجود ہے، کل 197 اے سی نصب ہیں۔

چیئرمین نے کہا کہ تمام سرکاری لاجز میں اچانک دورے کریں اور سہولیات کا جائزہ لیں جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ اس ہدایت پر عمل کریں گے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیراعظم ہائوسنگ سکیم کے تحت وفاقی کالونی لاہور میں 120 ڈی او ای اپارٹمنٹس جنوری 2009ء میں شروع ہوئی، 168 اپارٹمنٹس کا قبضہ متعلقہ الاٹیز کو دیدیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی کی جانب سے 2012ء میں شروع کی گئی، آفیسرز ہائوسنگ سکیم کری روڈ کے حوالے سے توقع ہے درجہ ایک کے مکانات کی تعمیر 31 دسمبر 2018ء تک مکمل ہو جائیگی ،ْ درجہ دوم کے گھروں کی تعمیر جنوری 2019 تک مکمل ہو جائے گی، درجہ سوم کے گھر 31 مارچ 2019ء میں مکمل ہو جائیں گے، آئیسکو کی جانب سے بجلی کی فراہمی پر کام ہو رہا ہے، 27 میں سے 13 ٹرانسفارمرز لگائے جا چکے ہیں، 80 فیصد ایچ ٹی ایل کیبل بچھائی گئی ہے۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد قدرتی آفات سے نمٹنے کی ذمہ داری صوبوں کو تفویض کر دی گئی ہے اور متعلقہ صوبوں کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ آفات سے متاثرہ مقامات کا انتظام کریں جبکہ این ڈی ایم اے وفاقی سطح پر معاونت کے طور پر کام کرتا ہے، این ڈی ایم اے متعلقہ سرکاری اداروں بشمول مسلح افواج، این جی اوز، آئی این جی اوز اور یو این او کے عطیہ دینے والے اداروں سے قریبی رابطہ رکھتا ہے، تھرپارکر اور بلوچستان کے قحط زدہ علاقوں میں این ڈی ایم اے کام کر رہا ہے، آزاد جموں و کشمیر میں 1122 کے ملازمین کو تربیت فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو قحط سالی کی صورتحال پر این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے سے مل کر کام کر رہا ہے۔سینٹ میں وزارت آبی وسائل سے متعلق سوالات آئندہ باری آنے تک مؤخر کر دیئے۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے قائم مقام چیئرمین سینٹ سے درخواست کی کہ وزارت آبی وسائل سے متعلق سوالات کو آئندہ باری آنے تک مؤخر کیا جائے جس پر چیئرمین سینٹ نے وزارت آبی وسائل سے متعلق سوالات مؤخر کر دیئے۔

قومی اسمبلی میں مولانا عبدالاکبر چترالی کے چترال کی ترقیاتی سکیموں کو پی ایس ڈی پی 2018-19ء سے خارج کرنے سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر خسرو بختیار نے کہا کہ چترال کے پی ایس ڈی پی کے کل منصوبے 63 ارب روپے کے ہیں‘ جن میں سے 32 ارب روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔ اس سال ساڑھے چار ارب روپے مزید خرچ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال کی سب سے اہم شاہراہ شندور چترال روڈ ہے۔

یہ بہت اہم منصوبہ ہے کیونکہ یہ قراقرم ہائی وے کا متبادل روٹ بھی ہے۔ اس کے لئے مزید 25 ارب روپے مانگے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال میں 106 میگاواٹ کا پاور ہائوس تیار ہے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاور ہائوس کی پہلی نیشنل گرڈ میں لانے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں