نیب کا مریم اورنگزیب کیخلاف 8 الزامات کے دستاویزی ثبوت حاصل کرنے کے بعد تحقیقات کا آغاز

جمعہ 14 دسمبر 2018 19:15

نیب کا  مریم اورنگزیب کیخلاف 8 الزامات کے دستاویزی ثبوت حاصل کرنے کے بعد تحقیقات کا آغاز
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2018ء) نیب نے سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کیخلاف 8 الزامات کے دستاویزی ثبوت حاصل کرنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ مصدقہ ذرائع سے ملنے والی دستاویز کے مطابق سابق وزیراطلاعات پر پہلا الزام یہ ہے کہ انہوں نے سرکاری فنڈز سے پارٹی مہم چلائی تھی۔ علاوہ ازین ان پر الزام ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ان کے زریعے سائینٹیفک طریقے سے سوشل میڈیا پر میڈیا کمپین چلائی تھی جبکہ سرکاری خزانے سے مسلم لیگ ن کی مہم چلائی گئی۔

نیب کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق مریم اورنگزیب پہلے دن سے اس مہم کا حصہ رہیں۔ مریم اورنگزیب اور مریم نواز کے زبانی احکامات پر پرنسپل انفارمیشن آفیسر (پی آئی او) نے اشتہاری مہم مختلف کمپنیوں کے زریعے جاری کی۔

(جاری ہے)

مریم نواز اور مریم اورنگزیب نے اپنی مرضی سے مختلف اداروں کی میڈیا مہم کو اپنے ہاتھ میں رکھا تاکہ من پسند میڈیا ہاوسز اور سوشل۔

میڈیا پلیئرزکو دی جاسکے۔ ایسی رپورٹس بھی موجود ہیں کہ مریم اورنگزیب ایڈورٹائزنگ کمپنیوں سے ذاتی مالی مفادات حاصل کرتی رہیں جن کا ریکارڈ بھی دستیاب ہے۔ زرائع کے مطابق ن لیگ کے اسٹریٹجک میڈیا سیل کی تیارکردہ مہم کو سرکاری خرچ پر چلانے کی پر مریم اورنگزیب کیخلاف تحقیقات کی جا رہی ہے جبکہ نیب اس زاویئے سے بھی تحقیقات کر رہی ہے کہ مریم اورنگزیب نے ریاستی اداروں کے فنڈز کا غلط استعمال کیا۔

مریم اورنگزیب پر دوسرا الزام سرکاری رہائشگاہ کی غیر ضروری تزئین و آرائش ہے۔ بنگلہ نمبر 32 کی تزئین و آرائش پر 40 لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔ تزئین و آرائش پر آنے والے اخراجات کی وزارت خزانہ سے غیر قانونی منظوری لی گئی۔ مریم اورنگزیب پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ انہون نے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے غیر ضروری لائف ٹائم اچیوومنٹ ایوارڈ کا انعقاد کیا۔

اس حوالے سیمریم اورنگزیب اور جمال شاہ نے ملکر ایوارڈ منعقد کرایا جس کی قطعا ضرورت نہیں تھی اور صرف کک بیکس حاصل کرنے کیلئے یہ ایواڈ شو منعقد کیا گیا۔ ایوارڈ تقریب کا ٹھیکہ ایک غیر تجربہ کار کمپنی کو 60 ملین میں دیا گیا۔ اس ایوارڈ شو مین مدعو کئے جانے والی ماڈلز، اداکاروں اور گلوکاروں کے سفری اور رہائشی اخراجات پر 20 ملین روپے کے اخراجات ظاہر کئے گئے۔

دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ مالی مفادات اور کک بیکس کی خاطر ان اخراجات کا اضافی تخمینہ لگایا گیا۔ مریم اورنگزیب پر ایک سنگین الزام ناجائز دولت سے اثاثے خریدنا بھی ہے۔ نیب کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق مریم اورنگزیب نے وزارت کے آخری دنوں میں اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون اور ایف سیون میں دو بڑے گھر خریدے۔ ان مکانات کی تزئین و آرائش پی آئی ڈی کے فنڈز اور ایڈورٹائزنگ کمپنیوں کی ملی بھگت سے کی گئی۔

مریم اورنگزیب پر پی ٹی وی میں لیگی ورکرز کی غیر قانونی بھرتیوں کا بھی سنگین الزام ہے۔ سابق وزیراطلاعات نے اپنے دور میں پی ٹی وی کے مالی معاملات تباہ کر دیئے اور ادارے کو زبردست نقصان پہنچایا۔ مالی ابتری کی بڑی وجہ ن لیگ سوشل میڈیا ورکرز کو نوازنے کیلئے کی جانے والی ناجائز بھرتیاں تھیں۔ مریم اورنگزیب نے سیاسی مفاد کیلیے پی ٹی وی کے ملازمت کے قواعد میں تبدیلیاں کیں اور گریڈ 29 کے آفیسرظہور برلاس کو ڈی ایم ڈی پی ٹی وی لگایا حالانکہ ظہور برلاس وزارت کے ذیلی ادارے پی آئی ڈی کے ملازم تھے۔

نیب الزامات میں ظہور برلاس کو بھی لیگی ورکرز کو پی ٹی وی میں نوکریاں دیں میں مکمل معاونت کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔ ظہور برلاس مریم اورنگزیب کی ہدایت پر پی ٹی وی کے کئی ملین روپے کی خرد برد میں ملوث ہیں۔ علاوہ ازیں مریم اورنگزیب پر سرکاری گاڑیوں کے ناجائز استعمال کا الزام بھی ہے۔ مریم اورنگزیب نے اپنے استعمال کے علاوہ کئی سرکاری گاڑیاں اپنے خاندان کو دلوا رکھی تھین۔

نیب کے مطابق مریم اورنگزیب نے دو ہنڈا سوک اور ایک پراڈو اپنی والدہ، خالہ اور بھائی کو دلوا رکھیں تھیں ان گاڑیوں کے نمبرز KV 335 اور SJ 830 اور SJ 557 تھے۔ مریم اورنگزیب پر سرکاری فنڈز سے مسلم لیگ ن کے پارٹی ترانے کی تیاری بھی شامل ہے۔ مریم اورنگزیب نے پی ٹی وی فنڈز سے پارٹی ترانہ تیار کروایا۔ مریم اورنگزیب پر الزام ہے کہ انہون نے پی ٹی وی کے 350 ملازمین کی پنشن اور مراعات روکنے کا غیر قانونی حکم دیا۔ بد انتظامی کے باعث پی ٹی وی کے 350 ریٹائر ہونے والے ملازمین کو بقایا جات ادا نہیں کیے گئے۔ نیب ذرائع کے مطابق ان الزامات میں سے بیشتر پر انکوائری پہلے ہی مکمل۔ہو چکی ہے۔ مریم اورنگزیب کی جلد گرفتاری کا امکان ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں