ایف آئی اے نے ملک کے 22 بڑے نجی تعلیمی اداروں کے اکائونٹس اور مالکان کے تمام پرنسل ریکارڈ تحویل میں لینے کیلئے کارروائیوں کا آغاز کردیا

عدم تعاون پر سکول انتظامیہ و مالکان کی گرفتاریوں کا بھی امکان

جمعہ 14 دسمبر 2018 20:00

ایف آئی اے نے  ملک کے 22 بڑے نجی تعلیمی اداروں کے اکائونٹس اور مالکان کے تمام پرنسل ریکارڈ تحویل میں لینے کیلئے کارروائیوں کا آغاز کردیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2018ء) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ای) نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی روشنی میں ملک کے 22 بڑے نجی تعلیمی اداروں کے اکائونٹس اور مالکان کے تمام پرنسل ریکارڈ تحویل میں لینے کیلئے کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے۔ ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز کی طرف سے تمام ریجنل ڈائریکٹرز کے نام جاری سرکلر نمبر P&C/1/Misc/18/416274 کے مطابق افسران کو ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں ملک کے معروف 22 نجی تعلیمی اداروں اور مک بھر میں قائم ان کی برانچز سے فوری بنیادوں پر اکائونٹس سے متعلق تمام ریکارڈ جو کسی بھی صورت میں موجود ہوں فوری تحویل میں لے لی جائیں تاکہ معزز عدالت کی ہدایات کی روشنی میں ان اداروں کا فرانزک آڈٹ مکمل کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

حکم نامہ میں یہ بھی ہدایت درج ہیں کہ ان 22 نجی تعلیمی اداروں کے مالکان کے ہوالے سے اداروں میں موجود تمام پرنسل ریکارڈ بشمول کمپنی رجسٹریشن سرٹیفیکیشن اور دیگر انتظامیہ کا ریکارڈ حاصل کیا جائے تاکہ ضابطہ کی کارروائی کو آگے بڑھایا جاسکے۔ حکم نامہ میں بیکن ہائوس سکول سسٹم ‘ سٹی سکول (پرائیویٹ) لمیٹڈ ‘ لاہور گرامر سکول ‘ روٹس انٹرنیشنل سکول سسٹم ‘ روٹس سکول سسٹم‘ روٹس ملینیئم سکولز ‘ روٹس آئی وی وائی نرسنگ الائنس ‘ لاہور کالج آف آرٹس اینڈ سائنس ‘ فروبلز ایجوکیشن سینٹر کراچی ‘ فروبلز (پرائیویٹ لمیٹد اسلام آباد‘ ہیڈ سٹارٹ سکول‘ ریسوریس اکیڈمی ‘ سلامت سکول سسٹم‘ جنریشن سکول‘ سولائزیشن سکول‘ الائنس ریسورسز ڈی ایچ اے لاہور و گوجرانوالہ‘ دی لرننگ ٹری سکولز‘ سٹی پبلک و سکالو‘ اور ایڈن سکول سسٹم اور ایڈن سکول اور ایڈن سکول سسٹم کے خلاف کارروائیوں کی اجازت دی گئی ہیں۔

واضح رہے مجوزہ 22 نجی تعلیمی اداروں کی طرف سے سپریم کورٹ کی ہی ہدایات اے جی پی آر کی رپورٹ کیلئے جانے والی آڈٹ ٹیموں سے عدم تعاون کا الزام ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 13 دسمبر کو وفاقی تحقیقاتی ادارے کو ان اداروں کے فرانزک آڈٹ کیلئے ریکارڈ حاصل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ جس کی تعمیل میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کو ہیڈ کوارٹرز کی طرف سے اسی روز تمام ریجنل آفسز کو ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔

نجی تعلیمی اداروں کے مالکان نے گزشتہ دورانیہ میں زیر تعلیم طلباء و طالبات سے حاصل شدہ فیسوں کا درست ریکارڈ ظاہر نہ کرکے ٹیکس چوری کی مد میں سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا چونا لگایا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں مجوزہ تمام نجی تعلیمی اداروں کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے ایف آئی اے ذرائع کے مطابق عدم تعاون کرنے والی سکول انتظامیہ و مالکان کی گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں