پی آئی اے حادثہ رپورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ کا اظہار برہمی

دو سال گزر گئے ،پائلٹ کا مسئلہ تھا یا ٹیکنیکل فالٹ وجوہات سامنے آنی چاہئیں،فرانس میں رپورٹ دنوں میں آتی ہے،قیمتی جانوں کا ضیاع ہوگیا کسی کو احساس نہیں،جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس

پیر 17 دسمبر 2018 16:57

پی آئی اے حادثہ رپورٹ،  اسلام آباد ہائی کورٹ کا اظہار برہمی
اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ایئرلائن حادثے کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ دو سال گزرنے کے باوجود حادثے کی وجوہات کا پتہ کیوں نہیں لگا سکے ۔ پائلٹ کا مسئلہ تھا یا ٹیکنیکل فالٹ سامنے تو آنا چاہئے ۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ فرانس کا نام لے رہے ہیں وہاں تو انکوائری رپورٹ دنوں میں آ جاتی ہے ۔

بدقسمتی سے پاکستان میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا لیکن کسی کو احساس نہیں ہے ۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے مسافر کی بہن عطیہ ناز اور پائلٹ کی والدہ شاہدہ منصور کی درخواست پر سماعت کی ۔ فاضل بنچ نے جب سماعت شروع کی ۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کے وکیل عمر آدم ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی ، پی کے 661 کی تحقیقات کے لئے کمیشن تشکیل دیا جائے ۔

2016 میں ہونے والے حادثے گزار کے وکیل نے دلائل دیئے 7 دسمبر 2016 کو پی آئی اے حادثے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے ۔ سول ایوی ایشن کے جواب میں کنفیوژن ہے ۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے حادثے کی وجوہات کا دو سال گزرنے کے باوجود پتہ کیوں نہیں لگا سکے ۔ پائلٹ کا مسئلہ تھا یا ٹیکنیکل فالٹ سامے تو آنا چاہئے ۔ فرانس ، امریکہ ، کینیڈا کے اسٹیک ہولڈرز سے میٹنگ ہو چکی ہے ۔

سول ایوی ایشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا رپورٹ مکمل ہے صرف دستخط رہ گئے ہیں ۔ آئندہ سماعت پر تفصیل بتائیں گے ۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کیا میں اپنے ریٹائرمنٹ کا انتظار کروں ۔ تب انکوائری رپورٹ پیش کریں گے ۔ عدالت نے سول ایوی ایشن کے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے آپ فرانس کا نام لے رہے ہیں وہاں تو انکوائری رپورٹ دنوں میں آ جاتی ہے ۔

بدقسمتی سے پاکستان میں قیمتی جانوں کی ضیاع ہوا کسی کو حساس نہیں ۔ سول ایوی ایشن نے ابتدائی انکوائری رپورٹ عدالت میں جمع کروانے کیلئے مزید وقت دینے کی استدعا کی ۔ فاضل جج نے استفسار کیا کوئی پیچھے نہ چلے تو اس رویئے کے ساتھ پانچ سال بعد فائل بند ہو جائے گی ۔ جہاز کی پہلی فلائیٹ نہیں تھی فالٹ پتہ لگانے میں اتنا وقت کیوں لے رہے ہیں ۔ بعدازاں عدالت نے مزید سماعت 7 فروری تک کے لئے ملتوی کر دی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں