سماجی شعبہ پر مصارف میں اضافہ کرنا حکومت کی ترجیح ہے،

یونیورسل ہیلتھ کیئر اور صحت سے متعلق پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے صحت کے شعبہ کیلئے بجٹ رقوم کو جی ڈی پی کے موجودہ 0.9 فیصد سے بڑھا کر 2 فیصد کر دیا گیا ہے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی ریجنل ڈائریکٹر ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر احمد سلیم سیف المندہاری اور ریجنل ڈائریکٹر یونیسف جین گوگ سے گفتگو

پیر 17 دسمبر 2018 18:45

سماجی شعبہ پر مصارف میں اضافہ کرنا حکومت کی ترجیح ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 دسمبر2018ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ سماجی شعبہ پر مصارف میں اضافہ کرنا حکومت کی ترجیح ہے، یونیورسل ہیلتھ کیئر اور صحت سے متعلق پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے صحت کے شعبہ کیلئے بجٹ رقوم کو جی ڈی پی کے موجودہ 0.9 فیصد سے بڑھا کر 2 فیصد کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بات عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد سلیم سیف المندہاری اور ریجنل ڈائریکٹر یونیسف جین گوگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے پیر کو یہاں ان سے ملاقات کی۔

وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حکومت نے پاکستان بھر سے مزید 8 کروڑ غریب افراد کیلئے ہیلتھ کارڈز سکیم کو وسعت دینے کا ایک بڑا اقدام اٹھایا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان پولیو کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے اور اس نے پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے میں نمایاں پیشرفت کی ہے اور اس سال اب تک صرف 8 کیسز کی اطلاعات ہیں۔

صدر نے پاکستان میں اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں میں معاونت پر بین الاقوامی برادری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹی بی کے بارے میں اقوام متحدہ اعلیٰ سطحی اجلاس اور 2030ء تک تپ دق کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے ایس ڈی جی کے اہداف کے حصول کیلئے پرعزم ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان فیملی پلاننگ پروگرام کو تقویت دینے کا بھی تہیہ کئے ہوئے ہے جس کا مقصد ایف پی 2020 اور ایس ڈی جیز کے حوالہ سے وعدوں کو پورا کرنا ہے جن سے زچہ و بچہ کی صحت بہتر ہو گی۔

انہوں نے کروڑوں لوگوں کی صحت کیلئے خطرہ کی حامل ملیریا، ڈینگی اور دیگر بیماریوں سے بچائو اور 2030ء تک ان بیماریوں پر مؤثر انداز میں قابو پانے کیلئے پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔ صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہم غیر متعددی امراض اور ذہنی صحت کو پرائمری ہیلتھ کیئر میں ضم کرنے اور ’’ڈبلیو ایچ او بیسٹ بائیز‘‘ کے نفاذ کیلئے بھی پرعزم ہیں۔

انہوں نے یونیورسل ہیلتھ کوریج، معیاری صحت اور غذائی کمی دور کرنے کے تناظر میں ’’قومی لائحہ عمل‘‘ پیش کرنے کیلئے ڈبلیو ایچ او کی معاونت بھی چاہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈبلیو ایچ او کی مدد سے معمول کے حفاظتی ٹیکہ جات کے دائرہ کار کو بڑھانے کا بھی خواہاں ہے تاکہ بالخصوص کچی آبادیوں اور دیہی علاقوں میں اس پروگرام کی رسائی بڑھائی جا سکے اور ضلع تک تمام سطحوں پر مانیٹرنگ اور جوابدہی کو یقینی بنایا جا سکے۔ صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ میڈیا اور مذہبی سکالرز کو پولیو، پاپولیشن کنٹرول اور حفظان صحت کے حوالہ سے عوام میں شعور بیدار کرنے میں اپنا تعمیری کردار ادا کرنا چاہئے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں