سابق وزیر اعظم نوازشریف کیخلاف فلیگ شپ ریفرنس میں نیب کے حتمی دلائل مکمل

فلیگ شپ ریفرنس میں خواجہ حارث مزید دستاویزات عدالت میں پیش کریں گے اس کیس میں دستاویزات ملزمان کے پاس تھیں اور وہی دے سکتے ہیں ،ْپراسیکیوٹر نیب

منگل 18 دسمبر 2018 17:45

سابق وزیر اعظم نوازشریف کیخلاف فلیگ شپ ریفرنس میں نیب کے حتمی دلائل مکمل
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) سابق وزیراعظم نواز شریف کیخلاف فلیگ شپ ریفرنس میں نیب نے حتمی دلائل مکمل کرلیے۔ منگل کو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران نیب پراسیکیوٹر اصغر اعوان نے حتمی دلائل مکمل کیے ،ْگزشتہ روز سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل مکمل کیے تھے۔

فاضل جج نے فریقین کو قانونی نکات پر (آج) بدھ کو ایک بجے تک اضافی دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔فلیگ شپ ریفرنس میں خواجہ حارث مزید دستاویزات عدالت میں پیش کریں گے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ 24 دسمبر تک سنانے کا حکم دیا ہے ۔منگل کو سماعت کے دور ان نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ گلف اسٹیل ملز کی کسی دستاویز سے نہیں لگتا طارق شفیع میاں شریف کے بے نامی تھے اور کسی دستاویز سے میاں شریف کا گلف اسٹیل سے تعلق ثابت نہیں ہوتا، اگر مان لیا جائے کہ گلف اسٹیل میاں شریف کی تھی تو لگتا ہے بینامی جائیداد رکھنا ان کی روایت ہے۔

(جاری ہے)

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شاید نیشنلائزیشن کی طرح کے خوف سے 2001 میں بے نامی جائیداد بنائی گئی اور نواز شریف کی تقاریر سے بینامی کا مقصد ظاہر ہوتا ہے۔نیب پراسیکیوٹر اصغر اعوان نے کہا کہ اس کیس میں دستاویزات ملزمان کے پاس تھیں اور وہی دے سکتے ہیں، جائیداد کی ملکیت سے متعلق تمام دستاویزات ملزمان کی پرائیویٹ دستاویزات ہیں جب کہ ملزمان نے سپریم کورٹ میں ایک منی ٹریل دینے کی کوشش کی، درمیان میں قطری شہزادے کا خط بھی آگیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کی طرف سے دی گئیں دستاویزات جائیداد کو درست ثابت نہیں کرتے اور وہ سپریم کورٹ میں جائیداد کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔نیب پراسیکیوٹر اصغر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے ذریعے ملزمان کو ایک اور موقع دیا تھا، یہی سوالات جے آئی ٹی کو دیے گئے تھے کہ جوابات ڈھونڈ دیں لیکن ملزمان جے آئی ٹی کے سامنے بھی ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا سپریم کورٹ نے فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کیس نیب کو بھیجا اور ملزمان کو تیسرا موقع دیا جس کے بعد نیب نے ملزمان کو بلایا کہ آکر مؤقف دیں لیکن یہ لوگ پیش ہی نہ ہوئے۔اس موقع پر جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے یعنی بات مے فئیر سے فئیر تک پہنچ گئی جس پر کمرہ عدالت میں قہقے گونج اٹھے۔سماعت کے آغاز پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما طارق فضل چوہدری اور مریم اورنگزیب نے کمرہ عدالت میں سرگوشیاں کیں جس پر فاضل جج نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

جج ارشد ملک نے طارق فضل چوہدری کو روسٹرم پر بلایا اور کہا کہ میں سمجھ رہا تھا کہ کوئی ان پڑھ ہیں لیکن کسی نے بتایا کہ آپ پڑھے لکھے ہیں، آپ کو عدالت کا کوئی احترام ہے، خدا کا خوف کریں۔جج ارشد عدالت نے کہا کہ میں صرف کیس سے متعلقہ لوگوں کو موجود ہونا چاہیے، جس سے ملنا ہو اس سے باہر جاکر ملیں۔عدالت کے اظہار برہمی کے بعد مریم اورنگزیب کمرہ عدالت سے باہر چلی گئیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں