حکومت اور اپوزیشن کے مابین قائمہ کمیٹیوں معاملے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے‘ اسد قیصر

کمیٹیوں کی سربراہی اس فارمولے کے تحت تقسیم ہو گی جو گذشتہ حکومت کا تھا‘ کمیٹیوں کے معاملے پر حزبِ اختلاف سے اب کوئی ڈیڈ لاک نہیں ‘ دونوں جانب مسئلہ صرف میڈیا اور اخباروں کی حد تک ہی ہے‘ وزیراعظم نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے پی اے سی چیئرمین کیلئے قائد حزب اختلاف کے حق میں فیصلہ دیا‘ کوشش ہے حکومت او ر اپوزیشن کو ایک میز پر لے آئوں ‘اچھا لیڈر قوم کے حالات دیکھ کر فیصلہ کرتا ہے کہ بہتر کیا ہو سکتا ہے اسے یوٹرن نہیں کہتی: سپیکر قومی اسمبلی وزیراعظم نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے پی اے سی چیئرمین کیلئے قائد حزب اختلاف کے حق میں فیصلہ دیا اس معاملے پر میں نے دلائل کیساتھ وزیراعظم کو قائل کیا ہے،یہ غلط تاثر ہے محض 100 دنوں میں قانون سازی کی امید کی جا رہی ہے،اگر کوئی ہماری کارکردگی دیکھنا چاہتا ہے تو ہماری کارکردگی پانچ سال پر محیط ہو گی، ہم سیاسی اور معیاری قانون سازی کریں گے اور یہی ہماری اولین ترجیح ہو گی،پارلیمان کے حالیہ اجلاسوں میں پانی، معیشت اور دہشت گردی جیسے بڑے معاملات پر بحث ہوئی اور قراردادیں منظور ہوئیں ہیں ، برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو

بدھ 19 دسمبر 2018 20:44

حکومت اور اپوزیشن کے مابین قائمہ کمیٹیوں معاملے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے‘ اسد قیصر
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 دسمبر2018ء) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان قائمہ کمیٹیوں کے معاملے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، ان کمیٹیوں کی سربراہی اس فارمولے کے تحت تقسیم ہو گی جو گذشتہ حکومت کا تھا، کمیٹیوں کے معاملے پر حزبِ اختلاف سے اب کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہی' جبکہ دونوں جانب مسئلہ صرف میڈیا اور اخباروں کی حد تک ہی ہے، وزیراعظم نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے پی اے سی چیئرمین کیلئے قائد حزب اختلاف کے حق میں فیصلہ دیا اس معاملے پر میں نے دلائل کے ساتھ وزیراعظم کو قائل کیا ہے، کوشش ہے حکومت او ر اپوزیشن کو ایک میز پر لے آئو،اچھا لیڈر قوم کے حالات دیکھ کر فیصلہ کرتا ہے کہ بہتر کیا ہو سکتا ہے اسے یوٹرن نہیں کہتے ۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بتایا کہ اپوزیشن کے پاس کمیٹیاں تھیں وہ ان کے پاس رہیں گی اور جو حکومت کے پاس تھیں وہ موجودہ حکومت کے پاس جائیں ۔

(جاری ہے)

کوشش ہے کہ آئندہ اجلاس تک قائمہ کمیٹیاں تشکیل پا جائیں۔اسد قیصر کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹیوں کے معاملے پر حزبِ اختلاف سے اب کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہی' جبکہ دونوں جانب مسئلہ صرف میڈیا اور اخباروں کی حد تک ہی ہے۔

شہباز شریف کو پبلک اکانٹس کمیٹی کا چیئرمین بنائے جانے کے حوالے سے وزیراعظم کی مخالفت سے متعلق سپیکر نے کہا کہ 'وزیراعظم کا اپنا نقطہ نظر تھا، حزبِ اختلاف کا اپنا، میں نے دونوں کو انگیج کیا اور مسئلہ حل ہو گیا وزیراعظم نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑے مقاصد کے لیے قائد حزب اختلاف کے حق میں فیصلہ کیا انھوں نے دعوی کیا کہ اس معاملے پر انھوں نے وزیر اعظم عمران خان کو دلائل کے ساتھ قائل کیا۔

سپیکر کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ حکومت اور حزب اختلاف کو ایک میز پر لے آئیںاس سوال پر کہ اس فیصلے کو پی ٹی آئی اور خصوصا وزیر اعظم عمران خان کا یو ٹرن قرار دیا جا رہا ہے اور بظاہر اس سے پی ٹی آئی کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ہے، اسد قیصر نے اسے یو ٹرن نہیں بلکہ 'ایڈجسٹمنٹ' کا نام دیتے ہوئے کہا کہ 'اچھا لیڈر قوم کے حالات دیکھ کر فیصلہ کرتا ہے کہ بہتر کیا ہو سکتا ہی'۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ساکھ اس پر منحصر ہے کہ ہم کتنی قانون سازی کرتے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت گذشتہ ہفتے ہی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو پبلک اکانٹس کمیٹی کا چیئرمین نہ بنانے کے فیصلے سے پیچھے ہٹی ہے۔اس سے قبل وفاقی حکومت اور وزیراعظم عمران خان کا یہ موقف رہا ہے کہ چونکہ گذشتہ حکومت پاکستان مسلم لیگ نواز کی ہی رہی ہے، تو میاں شہباز شریف کیسے اپنی ہی حکومت کے خلاف آڈٹ پیراز کی چھان بین کرسکیں گی اس سوال پر کہ حکومت کی تشکیل کے چار ماہ بعد بھی قانون سازی کا آغاز نہ ہونے کا ذمہ دار کون ہے، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ یہ غلط تاثر ہے کہ محض 100 دنوں میں قانون سازی کی امید کی جا رہی ہے۔

اگر کوئی ہماری کارکردگی دیکھنا چاہتا ہے تو ہماری کارکردگی پانچ سال پر محیط ہو گی، ہم سیاسی اور معیاری قانون سازی کریں گے اور یہی ہماری اولین ترجیح ہو گی'۔انھوں نے کہا کہ پارلیمان کے حالیہ اجلاسوں میں پانی، معیشت اور دہشت گردی جیسے بڑے معاملات پر بحث ہوئی اور قراردادیں منظور ہوئیں۔اس سوال پر کہ کن ایشوز پر قانون سازی کے لیے کام کا آغاز ہو چکا ہے تو انہوں نے کہا کہ سول پروسیجر ایکٹ اور نیب پر سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کام شروع کیا گیا ہے۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ انھوں نے شہباز شریف کو پی اے سی کا سربراہ بنانے کے معاملے پر عمران خان کو دلائل سے قائل کیاسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس وقت ایوان میں پولرائزیشن بلند ترین سطح پر ہے اور ان کی کوشش ہے کہ وہ حکومت اور حزب اختلاف کو ایک میز پر لے آئیں۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اچھی اپوزیشن ملی ہے اور اپوزیشن مشکل ہو تو حکومت کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔

'ہم پر تنقید ہو رہی ہے اور ہم اس کا جواب بھی دے رہے ہیں۔ حزب اختلاف احتجاج بھی کرتی ہے جو ان کا قانونی حق ہے۔ میری کوشش ہے کہ ان کو اس سطح پر لاں کہ وہ اپنا نقطہ نظر بھی دیں، احتجاج بھی کریں، لیکن پارلیمانی آداب اور اسمبلی کے رولز کے اندر رہتے ہوئے یہ سب کریں۔سپیکر قومی اسمبلی نے وزیر اعظم کے لیے پارلیمان میں ایک گھنٹے کا وقفہ سوالات مختص کرنے کے لیے مجوزہ ترمیم سے متعلق کہا کہ قومی اسمبلی کے رولز میں ترمیم کے لیے قرارداد پیش کی گئی لیکن حزب اختلاف کی خواہش تھی کہ یہ معاملہ پہلے کمیٹی میں زیرِ بحث لایا جائے۔

انھوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں تاخیر کی وجہ بھی کمیٹی کی تشکیل نہ ہونا ہی ہے۔اسد قیصر نے مسلم لیگ کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کی اجلاس میں شرکت کے لیے پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے کہا کہ شہباز شریف اور سعد رفیق کا معاملہ مختلف ہے۔'شہباز شریف قائد حزبِ اختلاف ہیں، میں نے اسمبلی بھی چلانی ہے، میں نے مختلف سٹیک ہولڈرز کو انگیج بھی کرنا ہے، میں کوشش کرتا ہوں کہ چیزوں کو پراپر ٹریک پر لے آں۔انھوں نے کہا کہ ایسے معاملات میں مشاورت کی ضرورت تھی۔ 'کچھ سیاسی فیصلے ہوتے ہیں، اس لیے میں چاہتا تھا کہ اس معاملے پر مشاورت ہو، اور غلطی کی گنجائش نہ ہو۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں