وزیرِاعظم عمران خان سے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ بلوچستان کے شرکا کی ملاقات

وزیرِاعظم سے ملاقات میں شرکاء نے قومی نوعیت کے معاملات خصوصاً بلوچستان کی ترقی اور صوبے کے عوام کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا شرکاء میں ممبران قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی، تاجر رہنما، میڈیا نمائندگان اور زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افرادشامل تھے

منگل 15 جنوری 2019 23:49

وزیرِاعظم عمران خان سے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ بلوچستان کے شرکا کی ملاقات
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جنوری2019ء) وزیرِاعظم عمران خان سے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء نے منگل کو یہاں وزیرِاعظم آفس میں ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق ورکشاپ کا انعقاد پاکستان آرمی اور بلوچستان حکومت کے اشتراک سے کیا گیا ہے تاکہ شرکاء کو اہم قومی سیکیورٹی امورسے متعلق معاملات سے آگاہی فراہم کی جا سکے۔

شرکاء میں ممبران قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی، تاجر رہنما، میڈیا نمائندگان اور زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افرادشامل تھے۔ وزیرِاعظم سے ملاقات میں شرکاء نے قومی نوعیت کے معاملات اور خصوصاً بلوچستان کی ترقی اور صوبے کی عوام کو درپیش مسائل سے وزیرِاعظم کو آگاہ کیا۔ موجودہ حکومت کے وژن سے متعلق شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیرِاعظم عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے نئے پاکستان کا تصور دیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب ہم ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں تو ہم ان اصولوں کی بات کرتے ہیں جو ریاست مدینہ کی بنیاد تھے اور جن کی بنیاد پر مسلمانوں نے نہایت کم عرصہ میں دنیا کی امامت سنبھال لی۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ اس وقت ترقی کرتا ہے جب قانون کی عملداری اور یکساں اطلاق ہو، قومیں تباہ ہوئیں کیونکہ طاقتور کیلئے کوئی اور قانون اور کمزور کیلئے کوئی اور قانون تھا، اگر دیکھیں تو پاکستان میں بھی یہ چیز نظر آتی ہے کہ طاقتور اور کمزور کیلئے مختلف قوانین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج اسمبلی سے شور اٹھ رہا ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے، آپ اگر سیاسی لیڈر ہیں تو آپ پر فرض ہو جاتا ہے کہ آپ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا جواب دیں، ڈکٹیٹر شپ کے برعکس جمہوریت میں لیڈر جوابدہ ہوتا ہے، اسمبلی میں آج جو شور مچ رہا ہے اس کے پیچھے اصل وجہ یہ ہے کہ کیسے کسی کی جرأت ہوئی ہے ہمارا احتساب کرنے کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے آج جتنے بھی مسائل ہیں ان کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے قیام کا جو وژن تھا ہم اس پر نہیں چلے۔

بلوچستان کے مسائل کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کی پرواہ ہی نہیں کی گئی، نہ مرکز نے اور نہ صوبائی حکومت نے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے، بلوچستان کی معدنی دولت پورے پاکستان کو اٹھا سکتی ہے، سی پیک سے بلوچستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی، بلوچستان میں سکل ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے، سکل ڈویلپمنٹ کیلئے چائنہ سے مدد لے رہے ہیں، حکومت سکل ڈویلپمنٹ کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی کے حصول پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔

بلوچستان میں پینے کے پانی کی کمی کے مسئلہ کے حل کیلئے مختلف تجاویز زیر غور ہیں، موجودہ حکومت نے ہائر ایجوکیشن کا بجٹ بڑھایا ہے، ملک کی ترقی کیلئے تعلیم اور ٹیکنیکل ایجوکیشن انتہائی اہم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معاشی استحکام و ترقی کیلئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں جن کے نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں، برآمدات بڑھ رہی ہیں اور درآمدات میں کمی آ رہی ہے، ہم بیرون ملک سے زرِمبادلہ کی قانون طور پر ترسیل پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، ملک میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ حکومت کا سب سے اہم ترین منصوبہ ہے، اس سے معاشی ترقی کا عمل تیز ہوگا اور نوجوانوں کیلئے نوکریوں کے مواقع میسر آئیں گے، ملک میں گھروں کی کمی کو پورا کرنے میں یہ منصوبہ سنگ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نوکریوں میں بلوچستان کے کوٹہ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا، نئے لوکل گورنمنٹ کے نفاذ سے بنیادی سطح پر لوگوں کو بااختیار بنا کر ترقیاتی فنڈز کا صحیح استعمال یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شوکت خانم کینسر ہسپتال، بلوچستان حکومت اور پاکستان آرمی کے اشتراک سے کوئٹہ میں کینسر کے علاج کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ بلوچستان سے مکمل طور پر کوآرڈینیشن میں ہیں، وزیرِاعلیٰ بلوچستان صوبہ کے معاملات اچھی طرح سمجھتے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں