بلاک شناختی کارڈز کھولنے کے حوالے سے نظام کار کو سہل اور آسان بنایا جائے، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرکا وزارت داخلہ کو حکم

جمعرات 17 جنوری 2019 14:38

بلاک شناختی کارڈز کھولنے کے حوالے سے نظام کار کو سہل اور آسان بنایا جائے، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرکا وزارت داخلہ کو حکم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2019ء) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزارت داخلہ کو حکم دیا ہے کہ بلاک شناختی کارڈز کھولنے کے حوالے سے نظام کار کو سہل اور آسان بنایا جائے تاکہ کے پی کے سمیت ملک بھر کے عوام کی مشکلات کا ازالہ کیا جاسکے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران محمد بشیر خان کے سوال پر وزیر مملکت نے ایوان کو بتایا کہ پچھلے کچھ عرصہ سے جعلی شناختی کارڈز کا مسئلہ رہا ہے۔

اب سسٹم کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ ایشو کو حل کرنے میں وقت لگتا ہے۔ جب سے شہریار آفریدی نے چارج سنبھالا ہے تو معاملات میں بہتری آئی ہے۔ یہ مسئلہ ایک دو دن میں حل نہیں ہو سکتا‘ اس پر وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

فصیح اللہ کے ضمنی سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ لوئر دیر میں 1459 کارڈز بلاک ہوئے تھے جن میں 1426 پاکستانیوں کے نہیں تھے جنہیں بلاک کیا گیا جبکہ 33 عدم حاضری کی وجہ سے بلاک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہریار آفریدی کے ساتھ یہ معاملہ ترجیحی بنیادوں پر اٹھایا جائے گا جس پر سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ بلاک شناختی کارڈز کو کھولنے کے نظام کو سادہ اور آسان بنانا چاہیے تاکہ لوگوں کے مسائل حل ہوں۔ نصیبہ چنا کے سوال پر وزیر مملکت نے ایوان کو بتایا کہ ملک بھر میں پاسپورٹ کے 162 دفاتر کام کر رہے ہیں۔

نئے آفسز کھولنے کے حوالے سے ابھی کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے تاہم کسی رکن کی جانب سے نشاندہی یا ضرورت پڑنے پر اس حوالے سے کام ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے علاقے جہاں سے زیادہ تعداد میں لوگ مزدوری کے لئے ملک سے باہر جا رہے ہیں ان علاقوں میں پاسپورٹ فیس کم کرنے پر کام ہو رہا ہے۔ مہیش کمار کے سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ تھرپارکر میں پاسپورٹ آفس کو بند نہیں کیا جارہا۔ اس معاملے پر شہریار آفریدی سے بھی بات کی جائے گی اور ان کے ساتھ معاملہ اٹھایا جائے گا۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے ضمنی سوال پر وزیر مملکت نے ایوان کو بتایا کہ خواتین کے شناختی کارڈز کے حوالے سے تفصیلات نادرا سے حاصل کرکے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں