چیف جسٹس ثاقب نثار نے ''بابا رحمتے'' کی اصطلاح کیوں استعمال کروائی ؟

''بابا رحمتے'' کا کیا کام ہے یہ بھی چیف جسٹس نے خود ہی بتا دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 17 جنوری 2019 16:27

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ''بابا رحمتے'' کی اصطلاح کیوں استعمال کروائی ؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 جنوری 2019ء) : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے دور میں انہوں نے خود ہی ''بابا رحمتے'' کی اصطلاح استعمال کی۔ اس اصطلاح کی گونج سب سے پہلے پانامہ کیس کی سماعتوں کے دوران سُنی گئی۔ایک تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے عدلیہ کو قوم کا ''بابا'' قرار دے دیا اور کہا کہ یہ عدلیہ آپ کا بابا ہے۔ اگر آپ کے خلاف کوئی فیصلہ آ جائے تو پھر یہ گالیاں مت نکالیں کہ بابا کیس ڈیزائن ، کسی منصوبے یا پھر کسی بڑے عمل کا حصہ بن چکا ہے۔

یہ بابا نہ تو کسی پلان کا حصہ بنا ہے اور نہ ہی آئندہ بنے گا۔ معروف مصنف مرحوم اشفاق احمد کے ''بابا رحمتے'' کے اس تخیلاتی تصور کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اپنے لیے ایک کردار بنایا۔ گذشتہ برس لاہور بار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خود ہی اپنے اس کردار کی وضاحت بھی کر دی۔

(جاری ہے)

لاہور بار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بابا رحمتے کا کردار معاشرے میں ایک منصف کا کردار ہے۔

بابا رحمتے کا کردار ایک بڑے کا کردار ہے جس کے پاس لوگ جاتے ہیں اور جا کر اپنا مسئلہ بیان کرتے ہیں۔ ان کے مطابق بابا رحمتے نے ہمیشہ انصاف پر مبنی فیصلے ہی کیے۔ بابا رحمتے کے فیصلوں پر کبھی کسی نے اعتراض نہیں اُٹھایا۔ بابا رحمتے کے پاس جب کوئی اپنا مسئلہ لے کر آتا ہے تو وہ اپنی ذہانت ، سمجھداری ، ایمانداری سے اس مسئلے کا فیصلہ کر دیتا ہے۔

پھر فیصلہ جس کے خلاف ہوتا ہے وہ سر جھُکا کر واپس چلا آتا ہے ، وہ یہ نہیں کہتا کہ بابا رحمتےنے میرے ساتھ زیادتی کی ہے۔انہوں نے بار ہا کہا کہ معاشرے میں عدلیہ کا کردار بابا رحمتے جیسا ہی ہے جس کی عزت و تکریم کے بغیر معاشرے کا توازن برقرار نہیں رہ سکتا۔ لیکن بابا رحمتے کی جوڈیشل پالیسی بھی صرف اور صرف آئین کی بالادستی ہونی چاہئیے۔خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار آج اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کل پاکستان کے 26 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اُٹھائیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں