ایوان میں ہونیوالے فیصلوں کو ایک دو غیر منتخب لوگ قلم سے ختم کردیتے ہیں،جمہوریت میں نہیں ہوسکتا ،بلاول

اچھا ہوتا وزیرا عظم ٹوئٹ کے بجائے اسمبلی میں بیان دیتے ، سندھ حکومت نے این آئی سی وی ڈی جیسے عالمی معیار کے ہسپتال بنائے ، اگر واقعی سپریم کورٹ نے یہ ادارے سندھ سے چھینے ہیں تو میرے لیے سندھ کے عوام کو سمجھانے میں مشکل ہوگا، سمجھیں گے یہ اٹھارہویں ترمیم پر حملہ ہے، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہوگا، ہم کیسے اپنے عوام کو منہ دیں گے،جمہوری حقوق پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہیں، ایک دن آئے گا پی ٹی آئی بھی اس مسائل پر ہمارا ساتھ دیگی، جدوجہد کے بعد صوبائی حقوق ملے ہیں، کوئی پاکستانی انہیں نہیں چھین سکتا اور نہ ہم چھیننے دیں گے ،ْاسمبلی میں اظہار خیال میٹھا میٹھا ہپ ہپ، کڑوا کڑوا تھو تھو، مراد سعید کا بلاول بھٹو زر داری کو جواب نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ آپ کو پسند ہے اور ہسپتال سے متعلق فیصلہ پسند نہیں ،ْ اسمبلی میں اظہار خیال

جمعرات 17 جنوری 2019 19:52

ایوان میں ہونیوالے فیصلوں کو ایک دو غیر منتخب لوگ قلم سے ختم کردیتے ہیں،جمہوریت میں نہیں ہوسکتا ،بلاول
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایوان میں دو تہائی اکثریت سے فیصلے ہوتے ہیں اور ایک دو غیر منتخب فرد قلم کی نوک سے ختم کردیتے ہیں لہٰذا جمہوریت میں یہ نہیں ہوسکتا، اچھا ہوتا وزیرا عظم ٹوئٹ کے بجائے اسمبلی میں بیان دیتے ، سندھ حکومت نے این آئی سی وی ڈی جیسے عالمی معیار کے ہسپتال بنائے ، اگر واقعی سپریم کورٹ نے یہ ادارے سندھ سے چھینے ہیں تو میرے لیے سندھ کے عوام کو سمجھانے میں مشکل ہوگا، سمجھیں گے یہ اٹھارہویں ترمیم پر حملہ ہے، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہوگا، ہم کیسے اپنے عوام کو منہ دیں گے،جمہوری حقوق پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہیں، ایک دن آئے گا پی ٹی آئی بھی اس مسائل پر ہمارا ساتھ دیگی، جدوجہد کے بعد صوبائی حقوق ملے ہیں، کوئی پاکستانی انہیں نہیں چھین سکتا اور نہ ہم چھیننے دیں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ای سی ایل کے حوالے سے سابق وزیراعظم سمیت دیگر جن ارکان نے میرے حق میں بات کی جس پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ چیف جسٹس نے جے آئی ٹی والوں سے پوچھا کہ کس کے کہنے پر بلاول اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل میں ڈالا لیکن اس سوال کا جواب ہی نہیں تھا ۔

بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ میرا نام نکال کر حکومت کوئی احسان نہیں کرے گی،میرا نام نکالیں یانہ نکالیں مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے ایوان کے اجلاس اور ای سی ایل سے متعلق بیان دیا، اچھا ہوتا وزیراعظم ٹوئٹ کی بجائے اسمبلی میں بیان دیتے، وزیر اعظم سامنے بات کرتے تاکہ انہیں سامنے ہی جواب دیتے لیکن ان میں ہمت نہیں۔

پی پی چیئرمین نے اٹھارہویں ترمیم سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے این آئی سی وی ڈی جیسے عالمی معیار کے ہسپتال بنائے جس میں مفت علاج ہوتا ہے، یہ دنیا میں مفت علاج کی سہولیات دینے والا بڑا ادارہ ہے، اگر واقعی سپریم کورٹ نے یہ ادارے سندھ سے چھینے ہیں تو میرے لیے سندھ کے عوام کو سمجھانے میں مشکل ہوگا، وہ سمجھیں گے یہ اٹھارہویں ترمیم پر حملہ ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایوان میں فیصلے ہوتے ہیں جو دو تہائی اکثریت سے پاس ہوتے ہیں، وہ ایک دو غیر منتخب فرد قلم کی نوک سے ختم کردیتے ہیں، جمہوریت میں یہ نہیں ہوسکتا، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہوگا، ہم کیسے اپنے عوام کو منہ دیں گے۔انہوں نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ملک چلانے کیلئے دنیا بھر میں چندہ مانگ رہے ہیں، 14 بلین کا این آئی سی وی ڈی چلانے کیلئے کہاں سے پیسہ لائیں گی اگر یہ فیصلہ ہوتا ہے تو یہ گارنٹی دیں یہ پیسہ دیں گے اور ہسپتال میں مفت علاج جاری رہے گا کیونکہ ایسا نہیں ہوسکتا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ اپوزیشن نے اتفاق کیا ہے کہ عوام کے معاشی، انسانی اور جمہوری حقوق پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہیں، ایک دن آئے گا پی ٹی آئی بھی اس مسائل پر ہمارا ساتھ دیگی، یہ ملک کے مفاد میں ہے، ہم اپنے معاشی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، جدوجہد کے بعد صوبائی حقوق ملے ہیں، کوئی پاکستانی انہیں نہیں چھین سکتا اور نہ ہم چھیننے دیں گے۔

انہوںنے کہاکہ دو جمہوری حکومتیں اپنا اپنا وقت مکمل کرکے گئیں، تیسری پارلیمان بھی انشاء اللہ اپنا وقت پورا کریگی۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے بلاول بھٹو زرداری کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم دہشتگردی کا شکار ہیں،فاٹا ریفارمز میں ہم فاٹا والوں کے شانہ بشانہ کھڑے تھے۔ اپوزیشن بتائے فاٹا کے لئے این ایف سی میں ایک فیصد کٹوتی کیوں نہیں ابھی تک ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے اپنے جہاز پر بٹھا کر ایک وزیر کو باہر بھجوا دیا تھا۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں گھریلو ملازمین کے نام پر بڑے بڑے اکائونٹ ہیں۔ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ 18ویں ترمیم کا خاتمہ کر رہے ہیں۔ ہم بھی صوبے میں گیس کی پیداوار کے حوالے سے آئین پر عملدرآمد کی حمایت کی ہے۔ ہسپتالوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بات کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جو کہہ رہے تھے کہ ہم سڑکوں پر گھسیٹیں گے وہ اب ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہیں۔ ہم سے سوال کریں کہ سکولوں سے باہر موجود بچوں کو سکولوں میں لانے کے لئے کیا گیا جو ہزاروں ارب روپے کے قرضے لئے گئے وہ کہاں خرچ کئے گئی بلوچستان سمیت پسماندگی کی بات کریں۔ گیس بحران کی بات کریں‘ ہم خیر مقدم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن عوام کے مسائل کے لئے اکٹھی ہوتی تو ہمیں خوشی ہوتی، ملک کی تمام اکائیاں مل کر ملک کو بحران سے نکالیں گی۔

وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ بلاول بھٹو کا بیان بالکل ایسا ہی ہے میٹھا میٹھا ہپ ہپ، کڑوا کڑوا تھو تھو، نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ آپ کو پسند ہے اور ہسپتال سے متعلق فیصلہ پسند نہیں۔مراد سعید نے کہا کہ جن کے بچوں کی بیرون ملک جائیدادیں سامنے آئیں وہ مفرور ہوگئے، ای سی ایل میں جے آئی ٹی کی سفارش پر نام ڈالے گئے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت صوبوں کو ان کے حقوق دینے کی حامی ہے، بلوچستان اور فاٹا میں احساس محرومی کا ذمہ دار کون ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں